اب عشق عداوت سے جدا ہو کے رہے گا
یہ قرضِ محبت ہے ادا ہو کے رہے گا
معذرت خواہ ہوں، آپ کا مصرع مجھ پر کھلا نہیں۔
اب عشق عداوت سے جدا ہو کے رہے گا؟
یہ بات کسی کہانی کے پس منظر میں ہوسکتی ہے کہ اپنی محبت کو پانے کی خاطر عاشق اپنی دشمنی فراموش کر دے۔
میرے لئے یہ اہم ہے کہ اگر استاد محترم پر مصرع کھلا نہیں تو عوام پر کیا کھلے گا!! اور جو شعر ایسا غیر واضح ہو اسے کالعدم ہی کر دینا چاہئے۔ تو میری طرف سے یہ کالعدم ہے۔
اب اس بارے میں محمد اسامہ سَرسَری کی خدمت میں یہ شعر پیش کر کے ان سے رائے لیتے ہیں۔ایسے نہ کہئے حضرت! میرا "مزاجِ فکر" خاصا پرانا ہے اور کلاسیک سے متاثر ہے۔ "فکرِ جدید" نے بہت سے نئے راستے بنائے ہیں، میں ان سے شناسا نہیں تو بھی میں ان کے وجود کا انکار تو نہیں کر سکتا۔ اپنے شعر کو آج کے دور کے دوستوں کے سامنے پیش کریں۔