نیرنگ خیال
لائبریرین
جناب میں تو محفل کے سیاسی مبصروں پر کبھی بھی وقت ضائع نہیں کرتا۔ یہ تو غصہ ہی اس قدر تھا کہ ادھر آنکلا۔ کسی مدرسے کے طلباء مریں۔ عورتیں سڑکوں پر گھسیٹی جائیں۔ اور آپ دیکھتے رہیں سیاسی تناظر۔۔۔ مریم نواز مرتی۔ سڑکوں پر گھسیٹی جاتی۔ حمزہ شہباز کسی پلے کی طرح مرا ہوتا۔ تو میں کہتا کہ ہاں سیاسی تناظر میں دیکھو یہ سب۔میں آپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں۔
میں اس ظلم کی مذمت کل بھی کر چکا ہوں۔ اب بھی کرتا ہوں۔ لیکن ہمیں اس بات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کہ بظاہر یہ ایک سیاسی مخالفانہ کاروائی تھی تو اس کو ظاہر ہے سیاسی تناظر میں ہی دیکھا جائے گا۔ اور اسکے ذمہ داروں کے بارے میں متضاد خبریں آرہی ہیں۔ جب آپ کے پاس کوئی کنفرم خبر نا ہو تو لوگوں کی تاریخ اور رویہ دیکھ کر ہی قیاس کیا جاتا ہے کہ فلاں نے یہ کام کیا ہوگا یا نہیں؟
رانا ثناء اللہ کے بارے میں ذمہ داری درست لگتی ہے کیونکہ وہ اپنے علاقے میں رسہ گیر مشہور ہے۔
میرے تاثرات سے آپ کے جذبات کو ٹھیس پہنچی تو میری طرف سے افسوس قبول کیجئے۔ میں آپ جیسے قیمتی دوست سے محروم ہونا نہیں چاہتا۔
آپ کس طرح کے عقیدتمند ہیں کہ آپ کو یہ بھی نہیں پتا کہ شہباز صاحب نے ہردور میں ہی بدمعاش کتے پالنے کا کام جاری رکھا ہے۔ اور یہ ضرورت پڑنے پر مخالفین کو مروانے کو ہی استعمال ہوتے تھے۔ بلکہ زمین پر قبضہ کے لئے بھی استعمال ہوتے رہے ہیں۔ اس لئے ہی آپ سے عرض کی تھی کہ بدمعاشوں کی تاریخ کا مطالعہ کر لیجیے۔ بلاوجہ کسی کے گناہوں کی تاویلیں تراشنے سے بہتر ہے کچھ مثبت کر لیجیے۔ بدمعاشوں کے روپ میں آپ کو ہمایوں ملے یا عاطف چوہدری، پولیس کے روپ میں نوید بٹ ملے یا عابد باکسر۔۔ آپ کو پتا ہونا چاہیے کہ کون کس کس کا پروردہ رہا ہے۔