Arshad khan
محفلین
خلیل الرحمٰن صاحب مجھے گرائمر نہیں آتی
جو کچھ لکھا ہے میری طرف سے تو اب بھی درست ہے
بحر حال آپ اگر درستی فرمائیں تو. .تشکر
جو کچھ لکھا ہے میری طرف سے تو اب بھی درست ہے
بحر حال آپ اگر درستی فرمائیں تو. .تشکر
محمد امین صاحبفصاحت و بلاغت کی روانی ہے، کہیں کہیں سہلِ ممتنع سے بھی کام لیا گیا ہے۔ کامل غزل میں اصلاح کس طور ممکن ہو صاحب؟
فاتح بھائی آپ سمجھدار ہیں میں خاموش ______`سبحان اللہ سبحان اللہ بہت خوب۔۔۔ زبردست
مطلع نے مکمل طور پر گرفت میں لے لیا اور اسی کے سحر میں کھو گیا۔ سبحان اللہ
ﮔﻠﯽ ﺳﮯ ﮔﺰﺭتی ﺭﮨﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﻬﯽ ﮐﻬﻠﯽ ﺗﮭﯽ ﺭﮐﮭﯽ ﮐﮭﮍﮐﯿﺎﮞ
جو کم ظرف احباب یہاں اس خوبصورت شاہکار غزل پر گرامر اور عروض کی گھٹیا باتیں کریں ان کی ہجو بھی لکھیے جناب۔
کس نے منع کیا ہے بهائی کرے نا آپ پلیزعنوان میں بھی اصلاح کی ضرورت
غزل میں وہ مار کھانے والا واقعہ نہیں ہے اس لئے اڈریس مانگتے ہو نہیں تو پناہ مانگتے. ...هههارشد بھائی گلی کا ایڈریس ملے گا؟؟؟
موبائل کیبورڈ سے لکھائی کی گئی ہےیہ کس کی بورڈ سے لکھی گئی ہے؟ پہلے مجھے اس سوال سےد لچسپی ہے؟؟
جی کیوں نہیںبہت خوب میرے دوست بھلے اور دھمکیاں ملیں شاعری مت چھوڑنا وقت کے ساتھ ساتھ بہتری آئے گی۔
گلی سےگزرتی رہی لڑکیاں کی جگہ۔کس نے منع کیا ہے بهائی کرے نا آپ پلیز
عطا بھائی عنوان میں تدوین کردی ہے۔گلی سےگزرتی رہی لڑکیاں کی جگہ۔
گلی سےگزرتی رہیں لڑکیاں" درست معلوم ہوتا ہے. اور کرے نا کی جگہ کریں نا زیادہ بہتر ہے.
ﮔﻠﯽ ﺳﮯ ﮔﺰﺭتی ﺭﮨﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﻬﯽ ﮐﻬﻠﯽ ﺗﮭﯽ ﺭﮐﮭﯽ ﮐﮭﮍﮐﯿﺎﮞ
ﺳﻔﺮ ﻣﯿﮟ ﻭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﻣﺮﮮ ﺭﮨﻨﻤﺎ
ﻋﻄﺎ ﺟﻦ ﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻡ ﺑﺪﻡ ﺳﺴﮑﯿﺎﮞ
ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﯽ ﻧﮩﯿﮟ
ﻣﺴﻠﺴﻞ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﺁ ﺭﮨﯽ ﮨﭽﮑﯿﺎﮞ
ﮐﻮﺋﯽ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺟﺎﻧﮑﻨﮯ
ﮐﻬﻠﯽ ﮨﮯ ﺭﮐﮭﯽ ﺁﺝ ﺗﮏ ﮐﮭﮍﮐﯿﺎﮞ
ﮐﻬﮍﺍ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﻬﺮ ﺑﻬﯽ ﺗﺮﯼ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ
ﺍﮔﺮ ﭼﮧ ﻣﻠﯽ ﮨﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮬﻤﮑﯿﺎﮞ
خلیل الرحمٰن صاحب مجھے گرائمر نہیں آتی
جو کچھ لکھا ہے میری طرف سے تو اب بھی درست ہے
بحر حال آپ اگر درستی فرمائیں تو. .تشکر
شاعری کی حد سے زیادہ حدود و قیود نئے لوگوں کے لیے حوصلہ شکن ہو جاتی ہیں سو آغاز جیسا بھی ہو سفر جاری رکھیں۔ آزاد نظم بھی کمال چیز ہے آپ اس پر بھی طبع آزمائی کر سکتے ہیں۔خلیل الرحمٰن صاحب مجھے گرائمر نہیں آتی
جو کچھ لکھا ہے میری طرف سے تو اب بھی درست ہے
بحر حال آپ اگر درستی فرمائیں تو. .تشکر
استاد محترم اب مجھے یقین ہو چلا ہے کہ آپ میری شاعری کی بھی اصلاح کردیں گے۔اس غزل کے قوافی اکثر غلط ہیں۔ اس لحاظ سے غزل بھی غلط ہو گئی، لیکن فرد فرد اشعار کی اصلاح کی کوشش کر رہا ہوں۔
غلط قوافی اس طرح کہ قافئے کے آخر کا مشترکہ فقرہ ’یاں‘ ہو تو ایک دو قوافی ’کیاں‘ والے چل سکتے ہیں۔ لیکن یہاں صرف ’کیاں ‘ہے
، اور اس سے پہلے کھِڑ، یعنی کھ پر زیر، لڑ، یعنی لام پر زبر، یعنی اس قسم کے قوافی میں حرکت بھی یکساں ہونی چاہئے۔ پھر بھی کھڑ اور لڑ تو کچھ حد تک غلط قوافی ہو سکتے ہیں، لیکن ’سس‘ (سسکیاں) اور ’ہچ‘ (ہچکیاں) کسی طرح قوافی نہیں ہو سکتے۔
ﮔﻠﯽ ﺳﮯ ﮔﺰﺭتی ﺭﮨﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﻬﯽ ﮐﻬﻠﯽ ﺗﮭﯽ ﺭﮐﮭﯽ ﮐﮭﮍﮐﯿﺎﮞ
۔۔پہلا مصرع درست بحر میں ہے، لیکن دوسرا نہیں
ﺳﻔﺮ ﻣﯿﮟ ﻭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﻣﺮﮮ ﺭﮨﻨﻤﺎ
ﻋﻄﺎ ﺟﻦ ﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻡ ﺑﺪﻡ ﺳﺴﮑﯿﺎﮞ
۔۔جن نے کی۔۔ اب متروک ہے، س نے یا جنہوں نے ہونا چاہئے۔ بحر درست ہے
ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﯽ ﻧﮩﯿﮟ
ﻣﺴﻠﺴﻞ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﺁ ﺭﮨﯽ ﮨﭽﮑﯿﺎﮞ
۔۔درست بحر
ﮐﻮﺋﯽ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺟﺎﻧﮑﻨﮯ
ﮐﻬﻠﯽ ﮨﮯ ﺭﮐﮭﯽ ﺁﺝ ﺗﮏ ﮐﮭﮍﮐﯿﺎﮞ
ﮐﻬﮍﺍ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﻬﺮ ﺑﻬﯽ ﺗﺮﯼ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ
ﺍﮔﺮ ﭼﮧ ﻣﻠﯽ ﮨﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮬﻤﮑﯿﺎﮞ
یہ بھی درست بحر میں ہیں، اور سوائے ’ہے‘ کی جگہ ٓہیںّ کے کوئی غلطی نہیں ہے، جس کی اصلاح ہو چکی ہے
میں نے بھی قدیم زمانے میں جو اشعار کہے تھے جن کو آپ نے با آواز محفوظ کررکھا تھا ان کی بھی ہاتھ کے ہاتھ اصلاح نہ کرالی جائےاستاد محترم اب مجھے یقین ہو چلا ہے کہ آپ میری شاعری کی بھی اصلاح کردیں گے۔
تم نے کب سے شاعری شروع کر دی؟؟؟استاد محترم اب مجھے یقین ہو چلا ہے کہ آپ میری شاعری کی بھی اصلاح کردیں گے۔
تم نے کب سے شاعری شروع کر دی؟؟؟استاد محترم اب مجھے یقین ہو چلا ہے کہ آپ میری شاعری کی بھی اصلاح کردیں گے۔