طالوت
محفلین
صوبہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد کی تحصیل گوجرہ میں مسلم عیسائی فساد میں کم از کم چھ عیسائی ہلاک اور بیس کے قریب افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
پنجاب حکومت نے اس واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرانے کا حکم دے دیا ہے۔
گوجرہ کے ایک گاؤں میں عیسائی مسلم کشیدگی دو زور قبل اس وقت شروع ہوئی تھی جب عیسائی برادری کی ایک شادی کے دوران مبینہ طور پر قرآن کی بے حرمتی کے الزام پر مشتعل ہو کر گاؤں کی مسلمان آبادی نے عیسائیوں کی ایک بستی میں چالیس کے قریب مکانات کو آگ لگا دی تھی۔
حکومت نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا لیکن قرآن کی میبنہ بےحرمتی کے واقعہ پر سنیچر کو گوجرہ شہر میں ہڑتال کی گئی اور ایک جلوس نکالا گیا جس کے دوران مسلم عیسائی فساد شروع ہوگیا۔ اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی صوبائی وزیر بلدیات پنجاب دوست محمد کھوسہ اور اقلیتی امور کے وزیر کامران مائیکل موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی جو کامیاب نہ ہوسکی۔
زیر بلدیات کے بقول ہڑتال کے سلسلہ میں جب مظاہرین کا جلوس ریلوے لائن کے پاس عیسائی آبادی کی بستی کے سامنے سے گزرا تو مبینہ طور پر آبادی کی طرف سے یہ سوچ کر جلوس پر فائرنگ کی گئی کہ جلوس کے شرکاء بستی پر حملہ کرنے والے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد حالات خراب ہوگئے اور انتظامیہ کے قابو میں نہیں رہے۔ وزیرِ بلدیات کے مطابق فائرنگ کے بعد مشتعل افراد نے بستی پر دھاوا بول دیا اور متعددگھروں کو آگ لگا دی جبکہ مظاہرین نے مقامی ریلوے لائن کو بلاک بھی کردیا جس کی وجہ فیصل آباد اور کراچی کے درمیان ٹرینوں کی آمدورفت بند ہوگئی۔
کمشنر فیصل آباد طاہر حسین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئےان پرتشدد واقعات میں چھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور ان کے بقول مرنے والوں میں تین خواتین اور دو بچے بھی شامل ہیں جبکہ دو درجن سے زائدگھروں کو آگ بھی لگائی گئی ہے۔ ہنگاموں کے دوران جن گھروں کو آگ لگائی گئی ان میں اب ریسکیو کا کام جاری ہے اور انتظامیہ نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ جلے ہوئے گھروں سے مزید لاشیں برْآمد ہو سکتی ہیں۔
وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور شہباز بھٹی نے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق عیسائی برادری سے ہے۔
ادھر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس خواجہ محمد شریف نے وزیراعلیْ پنجاب شہباز شریف کی درخواست پراس واقعہ کی عدالتی تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ وسیشن جج فیصل آباد محمود مقبول باجوہ کو ذمہ داری سونپ دی ہے۔ خیال رہے کہ صدر آصف علی زرداری نے جمعہ کو ہی مسیحی آبادی کے مکانات نذر آتش کیے جانے کے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کی تھی۔
----------------------------------------------------------------------
اقلیتوں کے خلاف اچانک اس قدر غم و غصے کی لہر یقینا خطرے کی گھنٹی ہے ۔ اقلیتوں سے متعلق تحریک طالبان پاکستان کے نام نہاد اسلامی پسندوں کے اقدامات کو پذیرائی حاصل نہ ہو سکی ۔ مگر اچانک اس حادثے کا رونما ہونا اور وہ بھی انتہائی شدت کے ساتھ یقینا قابل توجہ ہے ۔ پنجاب بھر میں عیسائیوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے اور اگر خدانخواستہ اس پر کوئی سخت قدم نہ اٹھایا گیا تو اس آگ کو مزید پھیلنے سے روکنا ممکن نہ ہو گا۔ جو نہ صرف ملک کی بدنامی کا سبب ہو گا بلکہ پاکستان کو کمزور کرنے کا ایک مضبوط حربہ ثابت ہو سکتا ہے ۔ مجموعی طور پر مسلمانوں کے اکثریتی ملک میں اقلیتوں سے یہ رویہ ایک تیر سے کئی شکار کا حامل ہو سکتا ہے ۔
وسلام