گوجرہ: مسلم عیسائی جھگڑے میں چھ ہلاک - خطرے کی گھنٹی

نبیل

تکنیکی معاون
اس فورم پر کئی مرتبہ توہین رسالت کے الزام پر ذبح کرنے، قتل کرنے اور جلا دینے جیسے واقعات کا ذکر ہوا ہے اور ہر مرتبہ یہی دیکھنے میں آیا ہے کہ ان واقعات کی مذمت تو درکنار، الٹا ان کی حمایت اور پشت پناہی کی جاتی ہے اور موضوع بدلنے کی کوشش کی جاتی ہے جیسے کہ اس تھریڈ میں بھی کیا جا رہا ہے۔ یہاں بھی ایسا تاثر دیا جا رہا ہے جیسے کہ انسانوں کو زندہ جلا کر مار دینا دین اور آئین کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ عامر چیمہ اور علم الدین جیسے مجرموں اور قاتلوں کو ولیوں کا درجہ دینے والی قوم سے اسی ذہنی سطح کی توقع کی جا سکتی ہے۔ یہاں بھی لوگ اس موضوع پر بات کرنے کی بجائے من گھڑت روایتیں دہرانی شروع کر دیں گے کہ اس طرح انسانوں کی جان لینا کتنی بڑی سعادت کا باعث ہے۔ لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ جیسی غنڈہ اور دہشت گرد تنظیمیں بحیثیت قوم ہمارے گناہوں کی سزا ہیں۔
 

طالوت

محفلین
شکریہ طالوت۔ مگر آپ کا اعتراض بے جا ہی ہے کیونکہ یہاں بات بلوائی نقطہ نظر سے ہو رہی ہے کہ جو اپنی دانسٹ میں معاشرے کی اصلاح اور انصاف کا نام لے کر ہی اٹھے تھے اور ہتھیار بند ہو کر ارض خدا پر فتنہ و فساد پھیلانے لگے تھے [کچھ لال مسجد والوں کی طرح]
بہرحال میں نے جو کچھ کہا وہ آپ بخوبی سمجھتی ہیں کیونکہ ہماری جان پہچان نئی تو نہیں ۔ مگر احتیاط لازم ہے کہ عمل کے رد عمل میں بات کہیں اور نکل جاتی ہے اور اصل مقصد فوت ہو جاتا ہے۔
ابھی دیکھنا بیت اللہ محسود کی ہلاکت پر کس طرح لڈو بانٹیں گی!
تو کیا اس پر رویا جاے :rolleyes:
اسی لئے بات کرتے ہوئے بھی ڈر لگتاہے
ڈرنا کیوں ؟ بھئی بات تو کچھ بھی کہی جا سکتی ہے بس الفاظ کے چناؤ میں ذرا احتیاط رکھنا ہوتی ہے ;)
-----------------------------------------------------------------------
خیر چلتے ہیں موضوع کی طرف ۔ میرے خیال میں اس سلسلے کی مذمت تو کی ہی گئی اور جنھوں نے نہیں کی اس پر کیا بات کرنی ۔ مگر میرے خیال میں گرائیں کی رائے سے رجوع کرنا چاہیے ۔ اور اس قانون پر تھوڑی سی گفتگو ہونا چاہیے ۔ تو گرائیں آپ کچھ کہیں ۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
اس فورم پر کئی مرتبہ توہین رسالت کے الزام پر ذبح کرنے، قتل کرنے اور جلا دینے جیسے واقعات کا ذکر ہوا ہے اور ہر مرتبہ یہی دیکھنے میں آیا ہے کہ ان واقعات کی مذمت تو درکنار، الٹا ان کی حمایت اور پشت پناہی کی جاتی ہے اور موضوع بدلنے کی کوشش کی جاتی ہے جیسے کہ اس تھریڈ میں بھی کیا جا رہا ہے۔ یہاں بھی ایسا تاثر دیا جا رہا ہے جیسے کہ انسانوں کو زندہ جلا کر مار دینا دین اور آئین کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ عامر چیمہ اور علم الدین جیسے مجرموں اور قاتلوں کو ولیوں کا درجہ دینے والی قوم سے اسی ذہنی سطح کی توقع کی جا سکتی ہے۔ یہاں بھی لوگ اس موضوع پر بات کرنے کی بجائے من گھڑت روایتیں دہرانی شروع کر دیں گے کہ اس طرح انسانوں کی جان لینا کتنی بڑی سعادت کا باعث ہے۔ لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ جیسی غنڈہ اور دہشت گرد تنظیمیں بحیثیت قوم ہمارے گناہوں کی سزا ہیں۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس معاملے میں بغیر کسی مسلکی نظریاتی تفریق کے سب کی سوچ ایک جیسی ہے ۔ اور اس پر دلیلں ایسی بودی ہوتی ہیں کہ سر پیٹنے کو جی چاہتا ہے ۔ رسول اللہ ، امہات المومنین اور اصحاب رسول اللہ کے بارے میں میں بھی بڑے شدید جذبات رکھتا ہوں اور یقننا ہر مسلمان رکھتا ہے مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ گردنیں اڑائے جاؤ ۔ وہ بھی اس ذات اقدس کے نام پر جن کو عالمین کے لئے رحمت کا خطاب دیا گیا۔
وسلام
 
سمجھ نہیں آتی کہ کچھ لوگ یورپ میں بیٹھ کر اپنے آپ کو عقلِ کل کیوں سمجھنے لگتے ہیں اور چند بیوقوفوں کی غلطی پر پوری پاکستانی قوم کو ہی ذہنی پسماندگی کا طعنہ دے مارتے ہیں۔
محترم ماڈریٹر صاحب آپ ذاتیات پر بات کرنے پر ہماری پوسٹ حذف کر دیتے ہیں مگر پوری پاکستانی قوم کی ذہنی حالت پر شک کرنے والی آپ کی پوسٹ کو کون حذف کرے گا؟
 

گرائیں

محفلین
موضوع کی نشان دہی کا شکریہ طالوت۔

میں چاہوں گا کہ بہت سے مسائل کے لئے قانون سازی ہو، مگر ہمارے علما ٕ کرام کی موجودہ حالت کو دیکھ کر نہیں لگتا کہ ہو سکے۔
میں کسی ایک مسلک کے علما ٕ کی طرف اشارہ نہیں کر رہا، میری مراد ان سب لوگوں سے ہے جن کو ایک مسلمان عالم سمجھا جاتا ہے۔
اب یہاں پر ایک مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے، ایک قانون کا اگر غلط استعمال ہو رہا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس قانون کو ختم ہی کر دیا جائے، جیسا کہ میرا شک ہے کہ کچھ عرصے میں شائد ایک دو ٹی وی چینل یہ مہم شروع کر دیں گے۔ اس قانون کے غلط استعمال کی روایات، من گھڑت قصوں اور ادھر ادھر کی باتوں کو لے کر ایک مہم چلائی جائے گی کہ یہ موجودہ مہذب معاشرتی نظام سے مطابقت نہیں رکھتا۔ پھر شائد اس میں ایسی مہلک ترامیم کر دی جائیں کہ قصدا نوہین رسالت کا ارتکاب کرنے والے واضح ثبوتوں کی موجودگی کے باوجود بھی آزاد پھرتے رہیں۔ اللہ نہ کرے کہ ایسا کبھی ہو

جیسا کہ ویمن پروٹیکشن بل والے قصے میں ہوا، خواتین کو تو کوئی تحفظ ملتا نظر نہیں آتا۔ بہر حال یہ آخری بات تو جملہ معترضہ تھی۔

توہین رسالت والے قانون کا درست یا مکمل متن میرے پاس نہیں ہے، ورنہ میں پیش کردیتا۔ مگر میری رائے یہ ہے کہ اس قانون میں ایسی ترمیم ضرور ہونی چاہئے کہ اگر یہ توہین رسالت والی بات ثابت نہ ہو سکے تو اسلامی قوانینِ قصاص و دیت کے مطابق ملزمین کا جو بھی نقصان ہوا ہو ، وہ اس مقدمے کےمدعی سے پورا کیا جائے۔ اور اگر اس الزام لگنے کے بعدکسی نے بے چارے ملزم کو قتل کر دیا ہے، تو سیدھا سادھا قتل عمد کا پرچہ درج کیا جائے اور اس پر مقدمہ بھی نہ چلایا جائے، کیونکہ، مدعی کے الزام کے برعکس، وہ شخص یا فرد ، جس پر یہ الزام لگا کر اُس کی جان لے لی گئی، اپنی بے گناہی ثابت نہ کر سکا۔
اور یہ بات تو آپ جانتے ہی ہیں کہ جب تک جرم ثابت نہ ہو ، ہر شخص بے گناہ ہے۔
ایک اور بات کہ ہمیں یہ بات ہر ایک تک پہنچا دینی چاہئے کہ ہم میں سے کوئی بھی کسی کو سزا دینے کا مکلف نہیں ہے۔ یہ حکومت کا کام ہے اور اس پر ہی چھوڑ دینا چاہئے۔

پھر مریدکے والے قصے میں، جس میں ایک فیکٹری مالک کو قرآن پاک کی توہین کا الزام لگا کر قتل کر دیا گیا، پولیس آفیسر نے یہ بات محسوس کی کہ لا ؤڈ سپیکرز پر اعلانات کا بہت بڑا اثر ہوا تھا۔ اگر لاؤڈ سپیکر نہ استعمال ہوتے تو شائد مرحومین کو اپنی جان بچانے کے لئے وقت مل جاتا۔

ب
 

گرائیں

محفلین
لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ جیسی غنڈہ اور دہشت گرد تنظیمیں بحیثیت قوم ہمارے گناہوں کی سزا ہیں۔

بحیثیت منتظم اعلیٰ آپ کی بہت سی ذمہ داریاں ہیں، اور محفل کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ بات واضح ہے کہ آپ ان ذمہ داریوں سے بخوبی عہدہ برآ ہو رہے ہیں۔ اور شائد آپ یہ بات مجھ سے بہتر جانتے ہوں کہ غیر جانبداری سے کام لینا آپ کے لئے کتنا ضروری ہے۔

:)

اسی سلسلے میں میری آپ سے درخواست ہے کہ نشان زدہ دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں دوسرے مسالک سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کام نام بھی شامل کر لیں، مجھے تو احساس ہے آپ کی مصروفیات کا، مگر ایسا نہ ہو کہ کوئی آپ پر جانبداری کا الزام لگا دے۔

والسلام۔
 

مہوش علی

لائبریرین
سمجھ نہیں آتی کہ کچھ لوگ یورپ میں بیٹھ کر اپنے آپ کو عقلِ کل کیوں سمجھنے لگتے ہیں اور چند بیوقوفوں کی غلطی پر پوری پاکستانی قوم کو ہی ذہنی پسماندگی کا طعنہ دے مارتے ہیں۔
محترم ماڈریٹر صاحب آپ ذاتیات پر بات کرنے پر ہماری پوسٹ حذف کر دیتے ہیں مگر پوری پاکستانی قوم کی ذہنی حالت پر شک کرنے والی آپ کی پوسٹ کو کون حذف کرے گا؟

اب شاید آپ علامہ اقبال پر بھی یہی فتوی جاری کریں گے کہ وہ پڑھنے مغرب گئے تھے اسلئے خود کو عقل کُل سمجھتے تھے اور اسلئے اکثر اپنے کلام میں قوم پر طعنہ مارتے تھے۔

نبیل بھائی اور میں تو یورپ میں ہیں، مگر کاشفی اور ابو شامل کا آپ کیا کریں گے جو پاکستان سے ہیں؟

اور ایک یہ نہیں، آنکھیں کھولئے اور اخبارات کے کالم اٹھا کر پڑھ لیں آپ کو پاکستان کے کالم نگار اسی طرز پر گفتگو کرتے نظر آئیں گے۔

کیا بہتر نہیں کہ دوسروں پر الزامات لگانے اور غصہ ہونے کی بجائے آپ یہ سادہ سی بات سمجھ لیں کہ یہ بات ادا کرنے کا وہ انداز ہے جس میں ایسی برائی کا ذکر کیا جا رہا ہے جو کہ معاشرے اور قوم میں عام ہے اور قوم کی ایک قابل ذکر اتنی بڑی تعداد ملوث ہو کہ جس سے قوم و معاشرہ مجموعی طور پر منفی انداز میں اثر انداز ہو رہا ہو۔

اللہ کرے یہ سادی سی بات آپ کی عقل میں آ جائے۔ اگر نہیں بھی آتی تو اس چیز کو اپنے آپ تک محدود رکھئیے اور دوسروں پر نافذ کرنے کی کوشش نہ کیجئے۔
 
ابوشامل اور کاشفی بھائی کے بارے میں مجھے علم نہیں کہ ان کے کیا خیالات ہیں۔ میں نے یہاں جو بات محسوس کی وہ لکھ دی۔
ویسے اپنا اور علامہ اقبال کا موازنہ خوب کیا آپ نے۔ مجھے ہنسی آ رہی ہے آپ کے اس بیان سے۔۔

ویسے بقول آپ کے پاکستانی قوم کی ایک "قابلِ ذکر" تعداد منفی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ کیا آپ بتا سکتی ہیں کہ یہ قابل ذکر تعداد کتنی ہے جن کے کرتوتوں کی پاداش میں آپ ذہنی پسماندگی کا طعنہ پوری قوم کو ہی مار رہے ہیں۔

اور آخری جملے کی وضاحت فرما کر شکریے کا موقع دیں کہ میری عقل میں کونسی بات نہیں گھس رہی اور میں کیا نافذ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں؟
 
کیا ہی اچھا ہوتا کہ تھریڈ کی عنوان کے مطابق بحث ہوتی، دلائل ہوتے اور پھر اس بحث کو سمیٹا جاتا لیکن پتہ نہیں اکثر مقامات پر یہی دیکھنے کو ملتا ہے کہ ہم درست زاویئے سے اصل مسئلے کو دیکھنے ، اس پر مثبت انداز میں بحث کرنے ، دلائل کی روشنی میں حقائق کو ماننے اور پھر ایک نقطے پر متفق ہونے کے بجائے دوسری بحث کو چھیڑ دیتے ہیں جس سے ماحول خاصا گھمبیر ہو جاتا ہے۔

دیکھئے دوستو ! اگر ہماری رائے سے دوسرے اختلاف کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہم اس کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیں اور رویہ میں ہتک آمیزی دونوں طرف سے عود کر آئے۔

زندگی سیکھنے کا عمل ہے۔ اور سیکھنے کے لئے طالبعلم والا رویہ رکھنا پڑتا ہے۔ اس تھریڈ پر میں نے بھی اپنے ریمارکس ریکارڈ کروائے ہیں لیکن اس پر مسٹر فواد نے اعتراض کیا تو کیا میں اب ان کے پیچھے لٹھ لیکر دوڑوں۔ کیونکہ انہوں نے موضوع کو دوسرا رنگ دینے کی کوشش کی تھی۔ جو بلامبالغہ ہمیشہ کی طرح امریکہ حمایت پوسٹ تھی۔ میں نے ان کی "نوکری کی مجبوری" سمجھا اور خاموشی اختیار کی کہ دیکھتے ہیں اب موضوع کی طرف کہاں سے کوئی اچھی رائے آتی ہے۔

تو صرف موضوع پر رہا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے
 

آبی ٹوکول

محفلین
شکریہ مہوش تعمیری گفتگو کرنے کے لئے ۔
مگر اس کے ساتھ دائیں بائیں سے مرچ مصالحہ لگانے کی ضرورت نہیں ۔ امیر المومنین سیدنا عثمان کے ساتھ بلوائی "جسٹس" نہیں دہشت گردی کی گئی تھی ۔ آپ کے اس جملے سے جس قسم کا تاثر ملتا ہے وہ آپ بخوبی سمجھتی ہیں ۔ ازراہ کرم اس ضمن میں احتیاط سے کام لیں ۔ اس طرح کی ابحاث ان واقعات کے ذکر کے بغیر بھی مکمل ہو سکتی ہیں ۔
وسلام
بلا شبہ اورمیرا مطالبہ یہ ہے کہ اس عبارت کو ہی حذف کیا جائے کہ جس کی طرف توجہ طالوت بھائی نے دلائی ۔۔۔۔
اور جہاں تک موضوع کا تعلق ہے تو میری ناقص رائے میں واقعات کی پوری تحقیق کے بعد اصل مجرمین کو کڑی سے کڑی سزا دی جانی چاہیے مزید یہ ہے مذہبی جزبات کا ناجائز استعمال کرکےجو عناصر ملک میں انتہاء پسندی کو فروغ دے رہے ہیں ان کی اس تخریب کاری کا مؤثر قلع قمع کرنے کے لیے کوئی ٹھوس حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے ۔
 

dxbgraphics

محفلین
اس فورم پر کئی مرتبہ توہین رسالت کے الزام پر ذبح کرنے، قتل کرنے اور جلا دینے جیسے واقعات کا ذکر ہوا ہے اور ہر مرتبہ یہی دیکھنے میں آیا ہے کہ ان واقعات کی مذمت تو درکنار، الٹا ان کی حمایت اور پشت پناہی کی جاتی ہے اور موضوع بدلنے کی کوشش کی جاتی ہے جیسے کہ اس تھریڈ میں بھی کیا جا رہا ہے۔ یہاں بھی ایسا تاثر دیا جا رہا ہے جیسے کہ انسانوں کو زندہ جلا کر مار دینا دین اور آئین کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ عامر چیمہ اور علم الدین جیسے مجرموں اور قاتلوں کو ولیوں کا درجہ دینے والی قوم سے اسی ذہنی سطح کی توقع کی جا سکتی ہے۔ یہاں بھی لوگ اس موضوع پر بات کرنے کی بجائے من گھڑت روایتیں دہرانی شروع کر دیں گے کہ اس طرح انسانوں کی جان لینا کتنی بڑی سعادت کا باعث ہے۔ لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ جیسی غنڈہ اور دہشت گرد تنظیمیں بحیثیت قوم ہمارے گناہوں کی سزا ہیں۔

نبیل بھائی بحیثیت ناظم آپ پر بہت ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ موضوع سے ہٹ کر میرے خیال میں تو کوئی نہیں گیا البتہ اشارات مسلک کی جانب ضرور کئے جاتے ہیں جن پر احتجاج یا گذارش والی پوسٹوں کو تو کم از کم نہیں حذف کیا جانا چاہئے ۔ کیوں کہ اعتراض کرنے والے کے پیغام میں جو پوشیدہ اشارہ ہوتا ہے اس کو ہر کوئی باسانی سمجھ سکتا ہے۔ یہاں پر ہر مسلک کا احترام ہونا چاہئے۔ اور اگر ایسی کوئی بات جو کسی مسلک کی طرف اشارہ کرتی ہو تو آپ سے گذارش ہے کہ اس پر بحث کی نوبت آنے سے پہلے ہی حذف کردیں تو میرے خیال میں یہ نوبت نہیں آئے گی۔
 

مہوش علی

لائبریرین
جو حضرات بنا کسی ثبوت کے فقط اپنی بدگمانی کا شکار بنے الزامات لگا رہے ہیں ہیں اور میری بالکل صاف وضاحت کے بعد بھی انہیں ہر بات میں کیڑے نظر آ رہے ہیں تو یہ ان کے دماغ کی بدگمانی کا خلل ہے میری غلطی نہیں۔
 

طالوت

محفلین
بی بی اب میں کیا کہوں بحث پھر کسی اور طرف چل پڑی ہے ۔ ورنہ تاریخی طور آپ کا یہ رویہ رہا ہے کہ آپ دوسروں کے نظریات کی گول مول جملوں میں دھجیاں اڑا کر اور اپنی تسلی کرنے کے بعد اس بے جا الزام پر اتر آتی ہیں کہ آپ پر الزام لگائے جا رہے ہیں ۔ اور ہم اگر کوئی بات کھلے ثبوتوں کے ساتھ صاف صاف لہجے میں کہہ ڈالیں تو وہ دھاگہ ہی حذف کروا دیا جاتا ہے کہ ہمنوا بہت ہیں سوخوب شور شرابہ ہوتا ہے۔
---------------------------------------
گرائیں آپ کے اس مراسلے کو اگر مختصر کیا جائے تویہ جملہ پورے اسلامی نظام انصاف کی تشریح کے لئے کافی ہوگا۔
اس قانون میں ایسی ترمیم ضرور ہونی چاہئے کہ اگر یہ توہین رسالت والی بات ثابت نہ ہو سکے تو اسلامی قوانینِ قصاص و دیت کے مطابق ملزمین کا جو بھی نقصان ہوا ہو ، وہ اس مقدمے کےمدعی سے پورا کیا جائے۔

رہی بات تمام مسالک کی تو نبیل نے تو یہ ایک ادھ تنظیموں کی مثال دی یہاں تو پورے کا پورا ملک و حکومت اس مجرمانہ فعل میں ملوث ہیں ۔ مگر چونکہ بات پاکستان کی ہو رہی ہے تو بات صرف یہیں تک محدود رکھتے ہیں۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
توہین رسالت کی آڑ میں اپنی سیاسی حوس کی آگ کو ہوا دینا بالکل معمول کی بات ہے۔ 1953 سے ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔
ختم نبوت سے لیکر دیو بند جیسی سیاسی تنظیمیں مذہب کا لبادہ اوڑھ کر بیوقوف عوام کو مزید گمراہ کر رہی ہیں۔
 
توہین رسالت کی آڑ میں اپنی سیاسی حوس کی آگ کو ہوا دینا بالکل معمول کی بات ہے۔ 1953 سے ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔
ختم نبوت سے لیکر دیو بند جیسی سیاسی تنظیمیں مذہب کا لبادہ اوڑھ کر بیوقوف عوام کو مزید گمراہ کر رہی ہیں۔

ہاں اب بیان کیا نا آپ نے اپنا اصل دکھ۔
 

خوشی

محفلین
ب تک تعلیم عام نہیں ہو گی ایساہوتا رھے گا، جب تک اسلام کی صحیح تعریف سے لوگوں کو آشنا نہیں کیا جائے گا عام مسلمان کو علم نہیں ہو گا کہ اسلام ھے کیا اس کی تعلیم کیا ھے خدا اور اس کے رسول کا فرمان کیا ھے تب تک یہ سب ہوتا رھے گا
 

arifkarim

معطل
ب تک تعلیم عام نہیں ہو گی ایساہوتا رھے گا، جب تک اسلام کی صحیح تعریف سے لوگوں کو آشنا نہیں کیا جائے گا عام مسلمان کو علم نہیں ہو گا کہ اسلام ھے کیا اس کی تعلیم کیا ھے خدا اور اس کے رسول کا فرمان کیا ھے تب تک یہ سب ہوتا رھے گا

خود نام نہاد علما کرام اسلام کی حقیقی تعریف سے ناآشنا ہیں۔ 1974 میں قادیانی مقدمہ کے دوران جنرل یحییٰ بختیار نے جب وہاں پر موجود مختلف مسالک و فرقوں سے تعلق رکھنے والے علما ء سے مسلمان اور اسلام لانے کی شرائط پوچھیں تو موقع پر موجود ججز یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کسی ایک بھی عالم کی تعریف دوسرے سے متفق نہیں تھی! :grin:
 

خوشی

محفلین
عارف جی یہی میں نے کہا کہ ہم مسلمان خود اسلام کی تعلیم سے نا آشنا ھیں ، بہر حال مسیحی برادری کے ساتھ جو ہوا وہ بہت ہی برا ہوا مذھبوں کو ایک طرف رکھیں تو کیا ایسا کرنا انسانیت ھے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

arifkarim

معطل
عارف جی یہی میں نے کہا کہ ہم مسلمان خود اسلام کی تعلیم سے نا آشنا ھیں ، بہر حال مسیحی برادری کے ساتھ جو ہوا وہ بہت ہی برا ہوا مذھبوں کو ایک طرف رکھیں تو کیا ایسا کرنا انسانیت ھے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

میرا خیال ہے کہ اگر مذہب کو کچھ عرصہ کیلئے ایک طرف رکھ دیں تو ہمارے 90 فیصد مسائل حل ہو جائیں۔
 

خوشی

محفلین
یہی تو مسلہ ھے کہ کوئی بھی 90 فی صد مسائل ختم نہیں‌کرنا چاھتا نہ حکومت نہ علماء ، پس کون رہا ھے غریب عوام، شامت کس کی آتی ھے اقلیتوں کی ،
 
Top