آبی ٹوکول
محفلین
کالے قانون کو کالا کہنا اب اتنا بڑا جرم ہو گیا بھائی لوک۔ توہین رسالت اور حدود کے قانون کو ختم نہیں تو دوبارہ سے بنایا جائے اور خلقت کی جان کو کچھ سکون ملے ان نامی اور گمنامی دہشت گرد ملاؤں سےِ۔
ماؤ نے سہی کیا تھا مذھب زھر ہے ِ
سوري بهائی جی یہ قانون کم اور قتل کا لائسنس زیادہ ہیں معاشرہ اور ملک آخری سانسیس لے رہے ہیں اس مذھبیت کی قتل و غارت سے ِ ہم سے اچھے کمیونسٹ چینی جہاں خون مذھب کے نام پر گٹر کے پانی جتنا سستا نہیں۔ میں ذاتی طور پر اب اسلام سے بیزار ہوںِ
حضرت آپ کا ہاتھ اگر اسلام سے اتنا ہی تنگ ہے تو عرض ہے کہ جناب اس بیچارے دین اسلام نے جناب کو کون سا خط لکھا تھا کہ آئیے اور اس (دین اسلام) کو “جھپی “ مارکر رکھیں ؟؟؟ محترم آپکو اتنا بیزار ہونے کی ضرورت نہیں وہ پنجابی میں کیا خوب کہتے ہیں کہ جناب “ توہاڈا کہیڑا چکی تھلے ہتھ آیا ہوا اے “
“بس اعلان کردیو کہ اج توں بعد تُسی مسلمان نہیں بلکہ کوئی ہور ای شئے او تے توہانوں اوس ہور شئے دے حوالے نال ای آئیندہ توں پکاریا تے بلایا جائے فیر جنے مرضی آوے اسلام تے اعتراض کردے رہیا جئے سانوں کوئی اعتراض نہیں ہوئے گا پر اک مسلمان ہوکہ قرآن و سنت دے اک ایسے متفق علیہ قانون نون کالا قانون کہنا کہ جیدے اتے سارے مکاتب فکر وی متفق ہوون بڑے ظلم دی گل اے “ ۔۔ ۔ ۔ والسلام