گولڈن ڈکشنری بمع دو انگریزی اردو لغات

آوازِ دوست

محفلین
یہیں سے ہمارے لیے بھی مسئلہ شروع ہوتا ہے۔ ہم ڈیٹا جمع کر سکتے ہیں، اس سے استفادہ بھی کر سکتے ہیں، جب تک یہ "فئیر یوز" کی ذیل میں آئے۔ براہ راست پیج اسکریپنگ کرنا جرم نہیں (الا یہ کہ مالکان نے سائٹ کی پالیسی میں اس کی ممانعت کی ہو)، لیکن اسکریپنگ سے حاصل شدہ ڈیٹا کو استعمال کیسے کیا جاتا ہے وہ غیر قانونی ہو سکتا ہے۔ مثلاً اگر ہم اس ڈیٹا کو اسکریپ کر کے سرچنگ، انڈیکسنگ، یا کسی قسم کی ایگریگیٹیڈ اسٹڈی کرنا چاہیں تو مسئلہ نہیں، ذخیرہ الفاظ تیار کرنا بھی مسئلہ نہیں، البتہ اگر اسے ایک لغت کی شکل میں شائع کر دیں جو کہ کم و بیش وہی کام کر رہا ہو جو ان کی سائٹ کر رہی ہے تو یہ دیانت داری نہ ہوگی، الا یہ کہ اس کی اجازت دی گئی ہو۔ رہی بات ڈاکٹر سرمد حسین صاحب اور ان کے ادارے کی، تو یقیناً انھوں نے اردو کے لیے کچھ بہت ہی عمدہ کام کیے ہیں۔ البتہ اس کام کے لیے اگر انھیں سرکاری بجٹ سے رقم ملی ہو تو عموماً اس کام کے نتائج اور ڈیٹا وغیرہ پبلک ڈومین میں ہونے چاہئیں، کہ وہ سارا کام ٹیکس ادا کرنے والوں کی جیب پر تکیہ رہا ہے۔ اس پروجیکٹ کے پروپوزل کو ملاحظہ فرمائیں، جس کی نقل ادارے کو جاری کرنی چاہیے یا طلب کرنے پر فراہم کرائی جانی چاہیے، پھر اس میں دیکھیں کہ ما حصل کے اجرا کی کیا شرائط رکھی گئی تھیں۔ بصورت دیگر اگر یہ کام ادارے کا اپنا ہے اور اس میں کوئی سرکاری مال صرف نہیں کیا گیا تو تمام تر اختیارات اور فیصلے ادارے کے اپنے ہوں گے۔ :) :) :)
ڈاکٹر صاحب نے وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فنڈ سے یہ کام کیا تھا اور اِس کے جُملہ حقوق بھی متعلقہ وزارت کے پاس ہی ہیں تو یوں یہ پبلک ڈومین ہی بنتی ہے۔ سُپریم کورٹ آف پاکستان نے اُردو کے بطور قومی زبان نفاذ کے مجوزہ ٹائم فریم میں اطلاق نہ کیے پر حکومت کی گوشمالی کی ہےاور ہر ادارے کو تین ماہ میں اُردواپنانے کی حکومتی ہدائت ہے۔ المختصر یہ کہ مجوزہ کام قانونی ہونے کے ساتھ ساتھ عین کارِ ثواب بھی ہے :)
 
ڈاکٹر صاحب نے وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فنڈ سے یہ کام کیا تھا اور اِس کے جُملہ حقوق بھی متعلقہ وزارت کے پاس ہی ہیں تو یوں یہ پبلک ڈومین ہی بنتی ہے۔ سُپریم کورٹ آف پاکستان نے اُردو کے بطور قومی زبان نفاذ کے مجوزہ ٹائم فریم میں اطلاق نہ کیے پر حکومت کی گوشمالی کی ہےاور ہر ادارے کو تین ماہ میں اُردواپنانے کی حکومتی ہدائت ہے۔ المختصر یہ کہ مجوزہ کام قانونی ہونے کے ساتھ ساتھ عین کارِ ثواب بھی ہے :)
حوالہ؟ :) :) :)
 

آوازِ دوست

محفلین
http://182.180.102.251:8081/oud/default.aspx یہ مذکورہ آن لائن اُردو ڈکشنری کا ویب لنک ہے آپ اِس کے ہر پیج پر "
copyrights.gif
" لکھا ہوا دیکھ سکتے ہیں۔ باقی سُپریم کورٹ کے آرڈر کے حوالے سے ڈان نیوز کا یہ ویب لنک حاضر ہے http://www.dawn.com/news/1193735۔ باقی اِس کام کے عین کارِثواب ہونے کا حوالہ یہ دلیل ہے کہ اُردو ویب اُردو کے فروغ کے لیے بنائی گئی اور آپ اِس کے خادمِ اعلیٰ ہیں (معطل کر دینے کی خوبی سمیت) تو اور کسی کے لیے یہ کارِ ثواب ہو نہ ہو آپ کے لیے تو اِسے ایسا ہونا ہی چاہیے :)
 
ہم نے ان کے رابطہ فارم کی مدد سے درج ذیل پیغام بھیجا ہے۔ :) :) :)

السلام علیکم!

خیریت دارم و خواہم۔

ہم "اردو ویب" کے زیر اہتمام دس برس پرانے اردو فورم "اردو محفل" پر ہو رہی ایک گفتگو کے حوالے سے رابطہ کر رہے ہیں۔ اردو ویب عرصہ سے اس تکنیکی دور میں اردو کی ترویج و ترقی کے پیش نظر کام کر رہا ہے۔ ڈیجیٹائزیشن، ٹائپوگرافی، لوکلائزیشن، انسائکلوپیڈیا، انپٹ میتھڈس، ڈیزائن، ڈیویلپمنٹ، اور لغت سمیت بے شمار منصوبوں میں نمایاں کار کردگی کے ساتھ محفلین پیش پیش رہے ہیں۔ ہم بذات خود ایک امریکی یونیورسٹی میں ویب سائنس اینڈ ڈیجیٹل لائبریریز کے شعبے میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں جہاں ہماری توجہ کا مرکز ویب آرکائیونگ ہے نیز اردو سے جڑے ہوئے تکنیکی منصوبوں پر کام کرنا ہمارے شوق کا حصہ ہے۔

اردو محفل کے بعض احباب بعض کاموں کے لیے لغات جمع کرنے کی بات کر رہے تھے جس کے تحت کچھ لوگوں نے وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنولوجی کی اردو لغت کے ڈیٹا کا مطالبہ کیا۔ ڈیٹا کا حصول تو خیر مسئلہ نہیں، البتہ اس کے استعمال کے حوالے سے لغت کی سائٹ پر کوئی اجازت نامہ موجود نہیں اس لیے ہم اس کے استعمال میں متذبذب ہیں۔ احباب کا ماننا ہے کہ یہ کام سرکاری مد میں ہوا ہے اس لیے اس کا ما حصل پبلک ڈومین میں ہونا چاہیے البتہ اس سے مالی منفعت پر روک تھام لگائی جا سکتی ہے۔ اگر ادارہ اس کا ڈیٹا جاری کر دے یا کم از کم ریسرچ اور ڈیویلپمنٹ کے مقاصد کے لیے اس کے استعمال کی اجازت فراہم کر دے تو اس سے اردو زبان کی گراں قدر خدمت ہوگی نیز ادارے کو اس کار نمایاں کے لیے سراہا بھی جائے گا۔

ساتھ ہی ہم لغت کی سائٹ میں ایک مسئلے کہ جانب توجہ مبذول کرانا چاہیں گے کہ جب کسی لفظ کی تلاش میں اس لفظ کے صفحے پر جائیں تو صفحے میں پانچ سو سے زائد اسپیم روابط مخفی حالت میں موجود ہوتے ہیں جو نا زیبا و نا شائسہ اشتہاراتی فقروں کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں، انھیں ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کو دیکھنے کے لیے براؤزر میں کسی لفظ کے صفحے کا سورس کوڈ ملاحظہ فرمائیں۔

والسلام

--
ابن سعید
خادم - اردو ویب
http://www.urduweb.org/mehfil/
 
http://182.180.102.251:8081/oud/default.aspx یہ مذکورہ آن لائن اُردو ڈکشنری کا ویب لنک ہے آپ اِس کے ہر پیج پر "
copyrights.gif
" لکھا ہوا دیکھ سکتے ہیں۔ باقی سُپریم کورٹ کے آرڈر کے حوالے سے ڈان نیوز کا یہ ویب لنک حاضر ہے http://www.dawn.com/news/1193735۔ باقی اِس کام کے عین کارِثواب ہونے کا حوالہ یہ دلیل ہے کہ اُردو ویب اُردو کے فروغ کے لیے بنائی گئی اور آپ اِس کے خادمِ اعلیٰ ہیں (معطل کر دینے کی خوبی سمیت) تو اور کسی کے لیے یہ کارِ ثواب ہو نہ ہو آپ کے لیے تو اِسے ایسا ہونا ہی چاہیے :)
سپریم کورٹ کا آرڈر اس معاملے سے کس طرح متعلق ہے یہ ہماری سمجھ سے باہر ہے۔ سرکاری اداروں میں اردو زبان کا التزام کس طور لغت کے ڈیٹا کو پبلک کرنے کا جواز بن سکتا ہے؟ :) :) :)
وفاقی وزارت نے لغت کے ڈیٹا کے حقوق محفوظ رکھے ہیں اور اس کے استعمال کا کوئی اجازت نامہ جاری نہیں کیا ہے۔ ہمارا نہیں خیال کہ پاکستانی آئین کے مطابق ایسے سرکاری ادارے کا ہر ڈیٹا براہ راست پبلک ڈومین میں ہوتا ہے۔ اگر ایسا کچھ ہے تو یہ بات آپ احباب کو بہتر معلوم ہوگی۔ :) :) :)
 

arifkarim

معطل
یہ منسٹری تو وفاق کے نیچے ہے۔ مطلب انہیں تھوڑا سا مکھن لگانا پڑے گا۔ شاید تب ہی ہمارا کام بن سکے۔ ویسے میری سمجھ سے باہر ہے کہ اس قومی سرمایہ کے جملہ حقوق محفوظ کر کے اسے سرد خانے میں پھینکنے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟
دوست
 

دوست

محفلین
اس سلسلے میں میرا علم بھی اتنا ہی ہے جتنا آپ کا ہے۔ میں تو اس لیے ایسے کسی چکر میں پڑتا ہی نہیں۔ جو میرے بس میں تھاوہ میں اس دھاگے کی پہلی پوسٹ میں پیش کر چکا ہوں۔ آئندہ بھی جو کچھ میرے بس میں ہوا کرتا رہوں گا۔
 

آوازِ دوست

محفلین
یہ منسٹری تو وفاق کے نیچے ہے۔ مطلب انہیں تھوڑا سا مکھن لگانا پڑے گا۔ شاید تب ہی ہمارا کام بن سکے۔ ویسے میری سمجھ سے باہر ہے کہ اس قومی سرمایہ کے جملہ حقوق محفوظ کر کے اسے سرد خانے میں پھینکنے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟
دوست
اِس کی بنیادی اور اہم ترین وجہ ہمارے سرکاری اداروں کا روّیہ ہے جو اِس بنیادی ماٹو کا حامل ہے کہ "کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے" :)
 

آوازِ دوست

محفلین
سپریم کورٹ کا آرڈر اس معاملے سے کس طرح متعلق ہے یہ ہماری سمجھ سے باہر ہے۔ سرکاری اداروں میں اردو زبان کا التزام کس طور لغت کے ڈیٹا کو پبلک کرنے کا جواز بن سکتا ہے؟ :) :) :)
وفاقی وزارت نے لغت کے ڈیٹا کے حقوق محفوظ رکھے ہیں اور اس کے استعمال کا کوئی اجازت نامہ جاری نہیں کیا ہے۔ ہمارا نہیں خیال کہ پاکستانی آئین کے مطابق ایسے سرکاری ادارے کا ہر ڈیٹا براہ راست پبلک ڈومین میں ہوتا ہے۔ اگر ایسا کچھ ہے تو یہ بات آپ احباب کو بہتر معلوم ہوگی۔ :) :) :)
سعود بھائی آپ درست کہ رہے ہیں ہر دو کام ایک ہی سمت میں ہونے کے باوجود الگ الگ ہیں۔ آپ نے اجازت کے لیے اپلائی کر کے کارِخیر انجام دیا ہےلیکن کسی مثبت اور بروقت جواب کی اُمید ذرا کم ہے۔ بہرحال حجت تمام کر دی گئی ہے اَب ہم اِس ڈیٹے کو کاٹ چھانٹ کر اور بہتر بنا کر انکرییپٹیڈ فارم میں استعمال کر لیں تو کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ انگلش زبان کے لیے پرنسٹن یونیورسٹی نے پورا ورڈنیٹ پبلک کیا ہوا ہے اور "ورڈویب" کی شکل میں آپ اُس کا خوبصورت اور کارآمد استعمال دیکھ بھی سکتے ہیں۔ اُردو میں ورڈنیٹ نہیں ہےجبکہ انڈینز ہندی ورڈنیٹ پر اچھا کام کر رہے ہیں۔ آپ اُردو زبان سے طویل عرصہ سے منسلک ہیں اور تکنیکی طور پر بھی بہتر علم رکھتے ہیں، تو کیا آپ نہیں سمجھتے کہ انگلش ورڈنیٹ کو اُردو میں ترجمہ کر کے اُردو ورڈنیٹ بنایا جا سکتا ہے جبکہ ایسا نہ ہونے کی صورت میں نئے سِرے سے بنانے کی آپشن تو موجود ہے ہی۔ ورڈنیٹ کا ذِکر یہاں اِس لیے ہے کہ اُردو کی ایک عام ڈکشنری کی نسبت اُردو ورڈنیٹ کی بنیاد پر بنائی جانے والی ایپلیکیشن اپنے فوائد میں دو چند ہو گی کیونکہ یہ آپ کو مربوط تصورات کی بامعنی لڑیاں فراہم کرے گی جِس سے خاص طور پر طلباء اور مترجمین کسی لفظ کے فائن شیڈزآف میننگ تک آسانی سے پہنچ سکتے ہیں۔ :)
 

زہیر عبّاس

محفلین
سعود بھائی آپ درست کہ رہے ہیں ہر دو کام ایک ہی سمت میں ہونے کے باوجود الگ الگ ہیں۔ آپ نے اجازت کے لیے اپلائی کر کے کارِخیر انجام دیا ہےلیکن کسی مثبت اور بروقت جواب کی اُمید ذرا کم ہے۔ بہرحال حجت تمام کر دی گئی ہے اَب ہم اِس ڈیٹے کو کاٹ چھانٹ کر اور بہتر بنا کر انکرییپٹیڈ فارم میں استعمال کر لیں تو کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ انگلش زبان کے لیے پرنسٹن یونیورسٹی نے پورا ورڈنیٹ پبلک کیا ہوا ہے اور "ورڈویب" کی شکل میں آپ اُس کا خوبصورت اور کارآمد استعمال دیکھ بھی سکتے ہیں۔ اُردو میں ورڈنیٹ نہیں ہےجبکہ انڈینز ہندی ورڈنیٹ پر اچھا کام کر رہے ہیں۔ آپ اُردو زبان سے طویل عرصہ سے منسلک ہیں اور تکنیکی طور پر بھی بہتر علم رکھتے ہیں، تو کیا آپ نہیں سمجھتے کہ انگلش ورڈنیٹ کو اُردو میں ترجمہ کر کے اُردو ورڈنیٹ بنایا جا سکتا ہے جبکہ ایسا نہ ہونے کی صورت میں نئے سِرے سے بنانے کی آپشن تو موجود ہے ہی۔ ورڈنیٹ کا ذِکر یہاں اِس لیے ہے کہ اُردو کی ایک عام ڈکشنری کی نسبت اُردو ورڈنیٹ کی بنیاد پر بنائی جانے والی ایپلیکیشن اپنے فوائد میں دو چند ہو گی کیونکہ یہ آپ کو مربوط تصورات کی بامعنی لڑیاں فراہم کرے گی جِس سے خاص طور پر طلباء اور مترجمین کسی لفظ کے فائن شیڈزآف میننگ تک آسانی سے پہنچ سکتے ہیں۔

جناب آپ کے اس مراسلے پر ریٹنگ تو متفق، پسندیدہ اور زبردست سب دینے کا دل چاہ رہا تھا تاہم نظام کی محدودیت کی وجہ سے صرف ایک ہی دے سکا۔

آپ کی تجویز بہت ہی مناسب ہے۔ کاش کہ کوئی اردو corpus پر بھی کام کرکے مفاد عامہ کے لئے عام کردے۔
 

آوازِ دوست

محفلین
جناب آپ کے اس مراسلے پر ریٹنگ تو متفق، پسندیدہ اور زبردست سب دینے کا دل چاہ رہا تھا تاہم نظام کی محدودیت کی وجہ سے صرف ایک ہی دے سکا۔

آپ کی تجویز بہت ہی مناسب ہے۔ کاش کہ کوئی اردو corpus پر بھی کام کرکے مفاد عامہ کے لئے عام کردے۔
زہیر بھائی خوش قسمتی سے ایسا ہو چُکا ہے :)
 

زہیر عبّاس

محفلین
زہیر بھائی خوش قسمتی سے ایسا ہو چُکا ہے

واقعی کیا اردو corpus بن چکی ہے اور دستیاب ہے ۔

کرلپ والوں کا حوالہ نہ دیجئے گا۔ معلوم نہیں ان کو کب سمجھ آئی گی کہ جس مقصد کے لئے یہ حکومتی ادارہ بنا ہے اس کا مقصد قومی و مقامی زبانوں کی ترویج ہے نہ کہ پیسا کمانے کا مقصد ۔
 

آوازِ دوست

محفلین
واقعی کیا اردو corpus بن چکی ہے اور دستیاب ہے ۔

کرلپ والوں کا حوالہ نہ دیجئے گا۔ معلوم نہیں ان کو کب سمجھ آئی گی کہ جس مقصد کے لئے یہ حکومتی ادارہ بنا ہے اس کا مقصد قومی و مقامی زبانوں کی ترویج ہے نہ کہ پیسا کمانے کا مقصد ۔
سر کرلپ کب کا فسانہ ہو چُکا اَب وہی ٹیم یو ای ٹی لاہور میں خوارزمی انسٹیٹیوٹ آف کمپیوٹر سائنس میں کام کر رہی ہے ڈاکٹر صاحب فنڈڈ پروجیکٹس میں دلچسپی رکھتے ہیں اور کافی سرگرم ہیں۔ ملک و قوم کی خدمت کے لیےکام کرنے والے بندے کا آج کل ذہنی توازن خراب سمجھا جاتا ہے :)
 

آوازِ دوست

محفلین
زہیر بھائی چالس یونیورسٹی آف پراگ کے دو پی ایچ ڈی سٹوڈنٹس، محترمہ بُشریٰ جاوید صاحبہ اور عامر کامران صاحب اُردو کا اَب تک کا سب سے بڑا کارپس بنا کر پبلک بھی کر چُکے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اُس میں اُردو ویب کا بہت سا ڈیٹا بھی شامل ہے اور میں اُردو ویب سے وہیں سے متعارف ہوا تھا :)
 

دوست

محفلین
اردو کمپیوٹنگ کے حوالے سے ڈاکٹر سرمد صاحب کی خدمات کی ایک طویل فہرست ہے۔ پاکستان میں جو کوئی بھی آپ کو اردو کمپیوٹنگ پر کام کرتا ملے گا وہ یا تو ڈاکٹر صاحب کا شاگرد ہے یا ان کے شاگردوں کا شاگرد۔ مذکورہ دونوں طلبہ ڈاکٹر سرمد حسین کے شاگرد ڈاکٹر تفسیر احمد کے طالبعلم ہیں۔
 
Top