مشینی ترجموں میں عموماً بہت بڑے پیمانے پر مختلف زبانوں کے ملتے جلتے مواد کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں توڑ کر ان کی فریکوئنسی کی بنیاد پر مرتب کیا جاتا ہے۔ جن زبانوں میں مواد زیادہ دستیاب ہوتا ہے ان میں ترجمے میں بہتر ممکن ہوتے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ لوگوں کے فیڈ بیک کی مدد سے ان کو مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔یارو،اب ایسے ترجموں کو کیا کہیں، یہ تو زبان سے مذاق ہی ہوا ۔
ایسے معاملات میں پس منظر جاننا ترجمے میں معاون ہوسکتا ہے، مثلاً "مائی ہپس ڈونٹ لائی" ایک مشہور رقاصہ و مغنیہ شکیرہ کا نغمہ ہے۔ شاید اس فقرے کا ترجمہ کرنا مفید ہو لیکن کئی دفعہ ویڈیو گیم، ٹی وی شو، یا کرداروں کے ناموں کے ترجموں سے گریز کرنا چاہیے۔my hips dont lie
اپنی دانست کے مطابق اس کا ترجمہ میں نے " میرے ٹھمکے گواہ ہیں" کیا ہے ۔
خدا جانے لوگوں نے کیا کیا ترجمہ یا کیسی کیسی ترجمانی کی ہوگی۔۔۔۔
ایسے معاملات میں پس منظر جاننا ترجمے میں معاون ہوسکتا ہے، مثلاً "مائی ہپس ڈونٹ لائی" ایک مشہور رقاصہ و مغنیہ شکیرہ کا نغمہ ہے۔ شاید اس فقرے کا ترجمہ کرنا مفید ہو لیکن کئی دفعہ ویڈیو گیم، ٹی وی شو، یا کرداروں کے ناموں کے ترجموں سے گریز کرنا چاہیے۔
اسم معرفہ!اسم کا ترجمہ تو ویسے بھی کوئی شریفانہ کام نہیں ہے۔
عین ممکن ہے کہ یہ ترجمہ "کسی" کی بجائے خود کمپیوٹر کا بنایا ہوا ہو۔Evening Dress
کو کچھ لوگ "شام لباس" لکھ رہے ہیں کیا یہ "شام کا لباس" نہیں ہونا چاہیے۔
کیا ویلیڈیشن میں نرمی سے کام لیا جائے یا سختی سے۔
یعنی مذکورہ بالا مثال کو قبول کر لیا جائے یا رد؟
صد فی صَدپھر تو وہ مترجم قابل تعزیزہے۔
غور سے دیکھیں۔ بنگالی اردو سے صرف ایک قدم ہی آگے ہے۔ نیز ہندی کا کہیں نام و نشان ہی نہیںویسے یہ کوشش مزید ہونی چاہیے تھی اور بر وقت ہونی چاہیے تھی۔
اس بات کو گوگل ٹرانسلیٹ ٹیم نے اپنے گوگل پلس پوسٹ میں کچھ یوں کہا ہے:غور سے دیکھیں۔ بنگالی اردو سے صرف ایک قدم ہی آگے ہے۔ نیز ہندی کا کہیں نام و نشان ہی نہیں
Notably Bengali and Urdu are in the lead along with some larger languages.
اسی بات کو تو وہ لوگ ’پروگرام‘ کررہے ہیں جس کے تحت گوگل درست الفاظ اور جملے (فریزز) insert کرنا سیکھے گا جس کے نتیجے میں ترجمے کا معیار رفتہ رفتہ بہتر ہوگا (جیسا کہ مشین ٹرانسلیشن کے حامی کہتے ہیں)بعض الفاظ تو سیاق و سباق میں رکھے بغیر درست ترجمہ نہیں کیے جاسکتے۔ گوگل ان کو کیسے دیکھتا ہے ؟