محمداحمد
لائبریرین
سب سے پہلے تو یہ کہ
ایک نعرہ رکھنا چاہئیے۔۔۔ تھالی کے بینگن کی طرح جس کا پلڑا بھاری ہو اس طرف نہیں ہو جانا چاہئیے۔
دوسرے یہ کہ امید باندھی ہو تو اس کے پورا ہونے کے لئے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئیے کیونکہ "کُن" کر ہو جانے کا اختیار صرف خدا کے پاس ہے لیکن ہم لوگ امید باندھ لیتے ہیں کہ ہمارے پسند کے لیڈر کے بر سرِ اقتدار آتے ہی ملک بدل جائے گا راتوں رات۔
سب سے پہلے یہ کہ سوچ سمجھ کر اپنا فیصلہ لینا چاہئیے اور اس پر قائم رہنا چاہئیے۔
کہنے کو اور کچھ بھی ہے لیکن بات سیاسی رُخ نہ اختیار کر لے کسی اور کی مداخلت سے تو ہم بہن بھائی اسی کو کافی سمجھ لیتے ہیں کہ " ہمارا محبِ وطن ہونا اولین شرط ہے۔ "
یہ تو سب ہی سیاسی باتیں لگ رہی ہیں۔
ویسے ہم سمجھ گئے ہیں، آئندہ سے ایسا ہی کریں گے۔