گُلِ یاسمیں
لائبریرین
شکر ہے ہمارے نام نے ہی آپ کو مشکل میں ڈالا۔ایک تو گُلِ یاسمیں کا نام اتنا مشکل ہے (نعرے بازی و قافیہ کے لئے) ورنہ ان کے نام کا ہی کوئی نعرہ بنا لیتے
شکر ہے ہمارے نام نے ہی آپ کو مشکل میں ڈالا۔ایک تو گُلِ یاسمیں کا نام اتنا مشکل ہے (نعرے بازی و قافیہ کے لئے) ورنہ ان کے نام کا ہی کوئی نعرہ بنا لیتے
نظریہ پہلا مرحلہ ہوتا ہے۔۔۔ اس کے بعد نعرہ۔
اس لئے جو نظریے کا نچوڑ ہو وہی لگانا چاہئیے۔
دلچسپ بات ہے کہ بہت لوگوں کو کسان بننے کا شوق ہوتا ہے ناسٹالجیا کی وجہ سے حالانکہ کٹھن کام بھی ہے تو انسانی تاریخ کے صرف چند ہزار سالوں پر محیط بھی۔ کوئی یہ نہیں کہتا کہ میں hunter gatherer بنوں گابس دو چار ایکڑ زمین مل جائے کہیں سے، اور کسان والا جگرا!
اب یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ کسی کسان کا جگر نکال لیجئیے۔ویسے مجھے ایکڑوں اور مرلوں میں کچھ خاص تمیز نہیں ہے۔ اسکوائر یارڈ سمجھ آتے ہیں۔
لیکن کسان جیسا جگر کہاں سے لائیں گے۔
نعرہ ایک رکھنے کا بولا ہے نعرہ بازی کا نہیں۔ہم نعرے بازی کو اچھا نہیں سمجھتے ۔
دلچسپ بات ہے کہ بہت لوگوں کو کسان بننے کا شوق ہوتا ہے ناسٹالجیا کی وجہ سے حالانکہ کٹھن کام بھی ہے تو انسانی تاریخ کے صرف چند ہزار سالوں پر محیط بھی۔ کوئی یہ نہیں کہتا کہ میں hunter gatherer بنوں گا
جب تک بندہ پہلی سیڑھی پر قدم نہ رکھے گا ایک ہی جست میں چھت پر نہ جا پہنچے گا۔دلچسپ بات ہے کہ بہت لوگوں کو کسان بننے کا شوق ہوتا ہے ناسٹالجیا کی وجہ سے حالانکہ کٹھن کام بھی ہے تو انسانی تاریخ کے صرف چند ہزار سالوں پر محیط بھی۔ کوئی یہ نہیں کہتا کہ میں hunter gatherer بنوں گا
ہاہاہاہا۔۔۔!اب یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ کسی کسان کا جگر نکال لیجئیے۔
ماشاء اللہ!ہم نے کبھی بچپن میں مٹی سے نہ کھیلے۔۔۔ اور اب ٹماٹر ، مرچ کالی توری آلو سبز دھنیہ میتھی پالک مٹر سب لگائے ہوئے ہیں سیب انگور آلو بخارا سمیت۔ خود ہی سب کی دیکھ بھال کرتے ہیں
اور پھول تو ہیں ہی بے شمار۔ ما شاءاللہ۔
جگرا بناتے ہیں۔ ریڈی میڈ کہیں سے نہیں ملتا۔
شہر کی نسبت۔ لیکن فصلیں اگانا تو بالکل فطری نہیں ہے۔کسان کا بھی اس لئے کہا کہ فطرت سے قربت کے آثار یہاں نظر آتے ہیں۔
نعرہ ایک رکھنے کا بولا ہے نعرہ بازی کا نہیں۔
سیڑھیاں چڑھ کر ہی بڑے بڑے شہروں تک پہنچے ہیں اب اتر کر نیچے کیوں جائیںجب تک بندہ پہلی سیڑھی پر قدم نہ رکھے گا ایک ہی جست میں چھت پر نہ جا پہنچے گا۔
سو اپنی ہمت اور استطاعت سے جو جیسے کرنا چاہے۔
شہر کی نسبت۔ لیکن فصلیں اگانا تو بالکل فطری نہیں ہے۔
کھیتوں کا مونوکلچر تو زمین بھی پسند نہیں کرتی۔ پودے ہر جگہ اگتے نظر آتے ہیں لیکن کسان کو اپنی فصل اگانے کے لئے بڑے جتن کرنے پڑتے ہیں۔زمین سے نباتات اگانے کے لئے دوڑ دھوپ کرنا ، فطرت سے قربت کی ہی بات ہے۔ آپ کس تناظر میں کہہ رہے ہیں؟
متفق ہیں ہم اس بات سے۔بلاشبہ مشکل کام ہے۔
یہ ہنٹر گیدرر کا تو ہمیں پتہ بھی نہیں تھا۔
کسان کا بھی اس لئے کہا کہ فطرت سے قربت کے آثار یہاں نظر آتے ہیں۔
خیر مبارک بھائی۔جی بہت مبارک ہو آپ کو چھ ہزار مراسلوں کی۔
جب تک اس دھاگے میں ہیں مبارکباد دیے بغیر جان نہیں چھوٹنے والی۔
سنجیدگی کا دورانیہ کافی کم ہے۔
ایسا کلچر اب کہا ہوگاکھیتوں کا مونوکلچر تو زمین بھی پسند نہیں کرتی۔ پودے ہر جگہ اگتے نظر آتے ہیں لیکن کسان کو اپنی فصل اگانے کے لئے بڑے جتن کرنے پڑتے ہیں۔
ابھی بھی کچھ انسانی گروہ ہیں جو ہم سب کے اباواجداد کی طرح ایک بڑے علاقے میں شکار اور کھانے کی اشیا اکٹھی کر کے گزارا کرتے ہیں۔ اصل فطرت وہ ہے
متفق ہیں ہم اس بات سے۔
خزاں کے بعد جب پتے نکلنے لگتے ہیں اور آہستہ آہستہ پودا پتوں کے ساتھ کلیوں سے بھی بھرنے لگتا ہے۔
پھر کلیوں کے پھول بننے اور پھولوں کے اپنی مقررہ مدت تک کھلے رہنے کے بعد بکھر جانے
پھر سب پتوں کے جھڑ جانے اور برفباری کے موسم میں سفید لبادہ اوڑھ لینے کے تمام مناظر ایسے دلکش اور پُر سوچ ہوتے ہیں کہ بہت کچھ سکھا جاتے ہیں سیکھنے والے انسانوں کو۔
ہر نظارے پر دل بے ساختہ خدا کی قدرت کا معترف ہوتا ہے اور خود سے ہی کہتا ہے
فَبِأَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ
بے شک اللہ پاک کی ہر نعمت ہمارے لئے بہت کچھ لئے ہوئے ہے۔کسی کو بھی ہم نہیں جھٹلا سکتے۔
آمین ثم آمینہاہاہاہا۔۔۔!
کہنے کا مقصد یہ تھا کہ ہم سے تن آسان لوگ اتنی محنت کے کام کریں گے کیسے۔
ماشاء اللہ!
اللہ توفیق دے۔ آمین
بس آہستہ آہستہ دورانیہ بڑھتا جائے گا ان شاء اللہ ۔
دورانیہ کِس کا بڑھے گا؟خیر مبارک بھائی۔
اب اتنا بھی کم نہیں ہے۔ سنجیدگی کا تو ایک لمحہ بھی غنیمت سمجھ لینا چاہئیے۔
بس آہستہ آہستہ دورانیہ بڑھتا جائے گا ان شاء اللہ ۔