محمد یعقوب آسی
محفلین
’’تھا‘‘ ۔۔ ماضی بعید ۔۔
اپنے ہی جیسے (میرے ساتھی) ایک ’’بے چارے سفید پوش‘‘ کی بپتا، جو انہوں نے مجھ سے کہی۔ پس منظر صرف اتنا ہے کہ وہ ایک گاؤں سے آیا کرتے تھے، اور بس سٹینڈ سے دفتر تک یکے میں۔ ساہی وال ’’باہر والے اڈے‘‘ سے شہر کو ملانے والا پل جو کم و پیش دو کلومیٹر لمبا ہے، اور خاصا بلند ہے کہ اُس کے نیچے سے تہرا چوہرا ریلوے ٹریک، ایک نہر اس کی دونوں پٹڑیاں اور دو ذیلی سڑکیں گزرتی ہیں۔
کہنے لگے: ’’یار آج کوچوان نے اچھی نہیں کی میرے ساتھ‘‘
پوچھا: ’’کیا ہوا؟ کوئی جھگڑا تو نہیں ہو گیا؟‘‘
بولے: ’’نہیں یار، جھگڑا کیا ہونا تھا، پر اُس نے اچھی نہیں کی!‘‘
پوچھا: ’’ہوا کیا؟ کچھ بتاؤ تو!‘‘
بولے: ’’اس کا مریل سا گھوڑا آدھی چڑھائی پر ہانپنے لگا اور بہت سست پڑ گیا، تو پتہ ہے؟ اس نے کیا کِیا؟‘‘
کہا: ’’کچھ بتاؤ گے تو پتہ چلے گا نا!‘‘
بولے: ’’گھوڑے سے کہنے لگا ’دُر فِٹے منہ تیرا! تُردا کیویں اے جیویں انتی (29) تاریخ نوں کلرک تُردے نیں!‘ ‘‘
۔۔۔۔
آپس کی بات ہے بعد میں انتیس تو بہت دور، نَو تاریخ کو اِس سے بھی بُرا حال ہونے لگا تھا۔ اور اَب؟ پانچ سے آگے کی گنتی بھولنے کے خدشات پیدا ہو چکے ہیں۔
اپنے ہی جیسے (میرے ساتھی) ایک ’’بے چارے سفید پوش‘‘ کی بپتا، جو انہوں نے مجھ سے کہی۔ پس منظر صرف اتنا ہے کہ وہ ایک گاؤں سے آیا کرتے تھے، اور بس سٹینڈ سے دفتر تک یکے میں۔ ساہی وال ’’باہر والے اڈے‘‘ سے شہر کو ملانے والا پل جو کم و پیش دو کلومیٹر لمبا ہے، اور خاصا بلند ہے کہ اُس کے نیچے سے تہرا چوہرا ریلوے ٹریک، ایک نہر اس کی دونوں پٹڑیاں اور دو ذیلی سڑکیں گزرتی ہیں۔
کہنے لگے: ’’یار آج کوچوان نے اچھی نہیں کی میرے ساتھ‘‘
پوچھا: ’’کیا ہوا؟ کوئی جھگڑا تو نہیں ہو گیا؟‘‘
بولے: ’’نہیں یار، جھگڑا کیا ہونا تھا، پر اُس نے اچھی نہیں کی!‘‘
پوچھا: ’’ہوا کیا؟ کچھ بتاؤ تو!‘‘
بولے: ’’اس کا مریل سا گھوڑا آدھی چڑھائی پر ہانپنے لگا اور بہت سست پڑ گیا، تو پتہ ہے؟ اس نے کیا کِیا؟‘‘
کہا: ’’کچھ بتاؤ گے تو پتہ چلے گا نا!‘‘
بولے: ’’گھوڑے سے کہنے لگا ’دُر فِٹے منہ تیرا! تُردا کیویں اے جیویں انتی (29) تاریخ نوں کلرک تُردے نیں!‘ ‘‘
۔۔۔۔
آپس کی بات ہے بعد میں انتیس تو بہت دور، نَو تاریخ کو اِس سے بھی بُرا حال ہونے لگا تھا۔ اور اَب؟ پانچ سے آگے کی گنتی بھولنے کے خدشات پیدا ہو چکے ہیں۔