نبیل بھائی نے لکھا ہے
دراصل دوست ٹائپوگرافی ٹیکنالوجی اور کمپوزنگ سوفٹویر میں فرق نہیں کر پاتے۔ لیکن اس سے ان کی اس خواہش کا اظہار ضرور ہوتا ہے کہ وہ اردو کے خوبصورت فونٹس دیکھنا چاہتے ہیں جن کے ذریعے اعلی کوالٹی کے اردو سوفٹویر اور ویب سائٹس بنانا ممکن ہو جائے۔
برادر مکرم!
یہ باات نہیں کہ تائپوگراافی اور کمپوزنگ کے سوفٹ ویئر میں فرق نہیں کیا جا رہا بات یہ ہے کہ جب ھم انٹر نیٹ سے متصل ہو جائیں تو ہمارا رابطہ زمین سے منقطع تو نہیں ہو جاتا اور کمپوزنگ سوفٹ ویئرز کی ضرورت ایک زمینی حقیقت ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ انٹر نیٹ کی دنیا میں آج جو کچھ اردو میں ہو رہا ہے وہ اردو کے ساتھ عشق کی حد تک قلبی تعلق رکھنے والے لوگوں کی کاوشون کا مرہون منت ہے اور الحمد للہ آج ہم انٹر نیٹ پر ان کی سرتوڑ کاوشوں کے ثمرات دیکھ رہے ہیں میں ایسے لوگوں کی ہمت مردانہ کو سلام پیش کرتا ہوں
میرا کہنے کا مقصد یہ تھا کہ کمپوزنگ کی دنیا میں بھی اردو نستعلیق ہماری بنیادی ضرورت ہے کتابت اور خطاطی کے فن سے متعلق لوگوں کو تو کمپیوٹر نے عضو معطل بنا کر رکھ دیا ہے اور لوگ اس فن سے دور ہوتے چلے جا رہے ہے بلکہ مستقبل قریب میں شاید ایسے لوگ ناپید ہو جائیں
تو کیا ہماری قومیی ثقافت کا اتنا اہم ورثہ یونہی مشین کی نذر ہو جائے گا
ہے دل کے لییے موت مشینوں کی حکومت
اہل ایران نے اپنی اسی ثقافت کو خطاطی کے سافٹ ویئر کے ذریعہ کسی نہ کسی حد تک محفوظ کر لیا ہے اور دن بدن اس میں بہتری لاتے جا رہے ہیں
اہل ایران کو بھی اس بات کا علم ہے کہ فارسی میں صرف چند علامات کے اضافہ سے اردو سپورٹ مہییا کی جا سکتی ہے لیکن انکا اپنی قومی زبان کے بارے میں احساس برتری انہیں اس بات پر قائم رکھے ہوئے ہے کہ وہ اپنے سوفٹویئر میں اردو کی سپورٹ شامل نہیں کرتے حالانکہ اگر وہ ایسا کر لیں تو ان کے سوفٹ ویئر کی منڈی ایران سے نکل کر بر صغیر پاک و ہند تک پھیل سکتی ہے
دوسری طرف ہم ہیں کہ ہم اردو کو اپنی قومی زبان مانتے ہیں لیکن اس کے لیے نہ تو سرکاریی سطح پر کوئی کاوش کی جاتی ہے اور نہ ہی نجی سطح پر اردو کے لیے سب سے زیادہ آسان اور کثییرالاستعمال سافٹ ویئر ان پیج ہندوستان میں ڈیولپ ہوا اور آج تک ہم اسے چوری کر کے استعمال کر رہے ہیں
محسن حجازی نے لکھا ہے
کلک کی مثال کچھ ان پیج والی ہی ہے۔ نوری نستعلیق کے ترسیمہ جات مرزا احمد جمیل نے لکھے۔ یہ چوری ہوئے، اور اس کے اوپر کئی غلاف چڑھائے گئے جن میں سرخاب، شاہکار اور ان پیج شامل ہیں۔
کلک کا بنیادی کام بھی کسی ایک کا ہے اس کے اوپر کئی غلاف دیے گئے جن میں کلک، چیپل اور میر عماد شامل ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ مرزا جمیل احمد نے نوری نستعلیق کے ترسیمے لکھے
اور پھر ان پر غلاف چڑھتے گئے
شاہکار
سقراط
بقراط
اور ان پیج
انہی ترسیمون کی بنیاد پر استوار کیے گئے
افسوس تو اسی بات کا ہے کہ
ہم لوگ کسی چیز کو چرانے اور اس پر جھوٹ کے گہرے رنگ چڑھانے کے لیے اتنی زیادہ محنت کرتے ہیں کہ اگر اس سے کچھ کم محنت کر لیں تو بھی نئی تخلیق سامنے آ سکتی ہے
ایرانیوں نے
کلک ، نامہ نگار، خوش نویس، مریم خطاط، خطاط تک، اور میر عماد نامی سافٹ ویئر تیار کیے ہیں
میر عماد ایراان کے مشہور خطاط
میر عماد الحسنی
کےے نام پر بنایا گیا ہے اور اس میں شامل فونٹس انہی کی خطاطی کی بنیاد پر استوار کیے گئے ہیں
پھر یہ ایک فونٹ پر مشتمل نہیں۔ بے شمار فونٹ شامل ہیں جن میں کہ ٹکڑے کٹے ہوئے ہیں۔
پاک نستعلیق کی تیاری کے دوران میں کلک کو دیکھ چکا تھا اور اس بارے میں منصوبہ ہھی بنا چکا تھا لیکن صد افسوس مجھے دوسری طرف لگا دیا گیا۔
کلک اور نامہ نگار میں تو واقعی یہ فونٹس کئی فونٹ فائلوں پر مشتمل ہیں لیکن آپ کو خوشگوار حیرت ہو گی کہ مییر عماد میں ہر گز ایسا نہیں میں عماد میں ہر طرز تحریر کے لیے صرف ایک فونٹ فائل ہے جو ونڈوز کی فونٹ ڈائریکٹری میں انسٹال ہو جاتی ہے لیکن ایم ورڈ یا ورڈ پیڈ میں کسی بھی تحریر پر جب ان فونٹس کو لاگو کر دیا جائے تو یہ تحریر صرف اسی صورت میں پڑھی جا سکتی ہے جب میر عماد نامی پلگ ان فعال حالت میں ہو غیر فعال حالت میں ہونے پر تحریر موجود تو رہتی ہے لیکن نظروں سے غائب ہو جاتی ہے
مجھے اعتراف ہے کہ میں اردو کے لیے کوئی نمایاں کردار ادا نہ کر سکا۔۔۔۔
قطعا ایسا نہیں ہے آپ نے اردو زبان کی وہ خدمت کی ہے جو کوئی بھی ممورخ اگر تاریخ اردو مرتب کرے گا تو آپ کا نام اس کے لیے سنہری حروف میں لکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو گا آپ نے پاک نستعلیق کی صورت میں جو مرحلہ سر کیا ہے وہ بلا شبہ ایک عظیم کارنامہ ہے
اور جناب ہمیں جو آپ سے ایک تعلق قلبی ہے اس کی بنا پر ہم چاہتے ہیں کہ نئے کارنامے بھی آپ ہی کے ہاتھوں انجام پاائیں
اللہ اردو کے چاہنے والوں اور کسی بھی طرح اس زبان کی خدمت رکھنے والوں کو ہمیشہ سرفراز و سرخرو رکھے آمین
این دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد