ہجائی ترتیب کے مطابق بیت بازی (صرف مرزا اسد اللہ خان غالب کے اشعار)

شمشاد

لائبریرین
حال دل نہیں معلوم، لیکن اس قدر یعنی​
ہم نے بار ہا ڈھونڈھا، تم نے بارہا پایا​
(چچا)​
 

شمشاد

لائبریرین
ذرا کر زور سینے پر کہ تیر پر ستم نکلے​
جو وہ نکلے تو دل نکلے جو دل نکلے تو دم نکلے
 

شمشاد

لائبریرین
زاہد نہ خود پیو نہ کسی کو پلا سکو
کیا بات ہے تمھاری شراب طہور کی
جناب یہ شعر "زاہد" سے نہیں "واعظ" سے شروع ہوتا ہے۔ اور "خود" کی جگہ "تم" ہے۔

اصل شعر یوں ہے :

واعظ! نہ تم پیو نہ کسی کو پلاسکو​
کیا بات ہے تمہاری شرابِ طہور کی!
 
Top