محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
مگر جب پڑھتا ہے تو طاقت کا احساس دی لا جاتا ہے۔کتنا نازک ہوتا ہے نا
مگر جب پڑھتا ہے تو طاقت کا احساس دی لا جاتا ہے۔کتنا نازک ہوتا ہے نا
ہاتھ کا پڑھنا؟ لکھنا بھی مانا جاسکتا ہے۔مگر جب پڑھتا ہے تو طاقت کا احساس دی لا جاتا ہے۔
"قانون" تو نہیں کہنا چاہ رہے؟
پیار سے جب پڑتا ہے تو طاقت کا احساس دلاتا ہے. ورنہ کمزوری اور بے چارگی کا احساس دلاتا ہےمگر جب پڑھتا ہے تو طاقت کا احساس دی لا جاتا ہے۔
قانون تو اندھا ہوتا ہے۔"قانون" تو نہیں کہنا چاہ رہے؟
سارے ہاتھ نازک نہیں ہوتے خان صاحب، خاص طور پر ابا جی کا ہاتھ، وہ بھی اس شکل میں جب وہ بیٹے کے گال سے مل رہا ہوتا ہے۔کتنا نازک ہوتا ہے نا
بہت لمبے ہاتھوں والا اندھا۔قانون تو اندھا ہوتا ہے۔
تجربہ تعارف کا محتاج نہیں ۔سارے ہاتھ نازک نہیں ہوتے خان صاحب، خاص طور پر ابا جی کا ہاتھ، وہ بھی اس شکل میں جب وہ بیٹے کے گال سے مل رہا ہوتا ہے۔
یہ ہاتھ پڑے تو کیسا مزہ آئے؟بہت لمبے ہاتھوں والا اندھا۔
مشاہدہ تعارف کا محتاج ہے؟تجربہ تعارف کا محتاج نہیں ۔
میں عمر کے اس حصے میں ہوں کہ جملے میں مذکور دونوں کیریکٹرز کا تجربہ رکھتا ہوں۔تجربہ تعارف کا محتاج نہیں ۔
ایسے لمبے کا کیا فائدہ جب مظلوم کی کوئی مدد نہیں ۔بہت لمبے ہاتھوں والا اندھا۔
اسی لیے اندھا ہے۔ایسے لمبے کا کیا فائدہ جب مظلوم کی کوئی مدد نہیں ۔
صحرا کے مسافروں کو ہرجگہ پانی نظر آتا ہے. اسی وجہ سے میرے تخیل میں کسی دوشیزہ کا ہاتھ تھا.سارے ہاتھ نازک نہیں ہوتے خان صاحب، خاص طور پر ابا جی کا ہاتھ، وہ بھی اس شکل میں جب وہ بیٹے کے گال سے مل رہا ہوتا ہے۔
دلیل اچھی ہے خان صاحب لیکن صحرا میں عام طور پر "سراب" ہی سے واسطہ پڑتا ہے سو ذہن میں والد صاحب کے تھپڑ کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔صحرا کے مسافروں کو ہرجگہ پانی نظر آتا ہے. اسی وجہ سے میرے تخیل میں کسی دوشیزہ کا ہاتھ تھا.
اندھوں کو بھی اندھیروں میں بڑی دور کی سوجھتی ہے۔اسی لیے اندھا ہے۔
وارث بھائی نے جس ہاتھ کا ذکر کیا، وہ اسی تخیل سے واپس لاتا ہے۔صحرا کے مسافروں کو ہرجگہ پانی نظر آتا ہے. اسی وجہ سے میرے تخیل میں کسی دوشیزہ کا ہاتھ تھا.
بقول اے خان صاحب۔۔ تیرا غم اگر نہ ہوتا تو سراب میں نہ پیتادلیل اچھی ہے خان صاحب لیکن صحرا میں عام طور پر "سراب" ہی سے واسطہ پڑتا ہے
سوجی کا تو حلوہ بنتا ہے۔اندھوں کو بھی اندھیروں میں بڑی دور کی سوجھتی ہے۔
سراب کی تو سائیکل بھی ہوتی ہے ۔بقول اے خان صاحب۔۔ تیرا غم اگر نہ ہوتا تو سراب میں نہ پیتا