عرفان سعید
محفلین
اندھوں کو کیا ایسی سوجھتی ہے؟سوجی کا تو حلوہ بنتا ہے۔
اندھوں کو کیا ایسی سوجھتی ہے؟سوجی کا تو حلوہ بنتا ہے۔
نئی دنیا سے ملاتاہے۔وارث بھائی نے جس ہاتھ کا ذکر کیا، وہ اسی تخیل سے واپس لاتا ہے۔
نئی دنیا سے کولمبس یاد آتا ہے۔نئی دنیا سے ملاتاہے۔
سوجی کا تو حلوہ بنتا ہے۔
سراب کی تو سائیکل بھی ہوتی ہے ۔
تنبوڑی لڑنے سے آنکھ بھی سوجھتی ہے۔اندھوں کو کیا ایسی سوجھتی ہے؟
اندھے کو اندھیرے میں دور کی ہی سوجھتی ہے۔اندھوں کو کیا ایسی سوجھتی ہے؟
دلائل کے پیچھے آ جائیں۔ان دونوں دلائل کے آگے لاجواب ہوں۔
زلف پہ پھبتی شبِ دیجور کی بھی تو سوجھتی ہے۔اندھے کو اندھیرے میں دور کی ہی سوجھتی ہے۔
اور جو شبِ دیجور میں بھڑ کے چھتے پر ہاتھ پڑ گیا تو منہ بھی سوجھ سکتا ہے۔زلف پہ پھبتی شبِ دیجور کی بھی تو سوجھتی ہے۔
منہ تو کچھ لوگ ویسے بھی سجھائے رکھتے ہیں۔اور جو شبِ دیجور میں بھڑ کے چھتے پر ہاتھ پڑ گیا تو منہ بھی سوجھ سکتا ہے۔
حالانکہ انھیں سجائے رکھنا چاہیے۔منہ تو کچھ لوگ ویسے بھی سجھائے رکھتے ہیں۔
بھڑ کے بھڑانے پر ہے۔اور جو شبِ دیجور میں بھڑ کے چھتے پر ہاتھ پڑ گیا تو منہ بھی سوجھ سکتا ہے۔
بھیڑ کے بالوں سے اون بنتا ہے ۔بھڑ کے بھڑانے پر ہے۔
دروازے پرانے ہوں تو ان کو بھی آپس میں بھڑانے کے لئے زور لگانا پڑتا ہے۔بھڑ کے بھڑانے پر ہے۔
جب لوگ بھڑ جائیں تو خون خرابہ ہو جاتا ہے ۔دروازے پرانے ہوں تو ان کو بھی آپس میں بھڑانے کے لئے زور لگانا پڑتا ہے۔
اور دروازہ بھڑانے کے بعد کنڈی لگا کر اندر چمچ پھنسانا پڑتا ہےدروازے پرانے ہوں تو ان کو بھی آپس میں بھڑانے کے لئے زور لگانا پڑتا ہے۔
چمچہ گیری کرنے والے تو ہر جگہ دستیاب ہیں۔اور دروازہ بھڑانے کے بعد کنڈی لگا کر اندر چمچ پھنسانا پڑتا ہے
دستیاب تو جلیبیاں بھی ہیں ہمارے محلے کی شاپ پہ۔چمچہ گیری کرنے والے تو ہر جگہ دستیاب ہیں۔
ہماری بیگم کا ہر جواب جلیبی کی طرح کیوں ہوتا ہے؟دستیاب تو جلیبیاں بھی ہیں ہمارے محلے کی شاپ پہ۔
میٹھا ہوتا ہے؟ہماری بیگم کا ہر جواب جلیبی کی طرح کیوں ہوتا ہے؟