ابن سعید
خادم
تک بندی: کتاب کی واپسی
آج کئی دن بعد اس نے
کتاب مجھے لوٹائی تھی
نیچی پلکوں بوجھل قدموں
سے وہ میرے پاس آئی تھی
یوں تو کوئی بات نہیں تھی
جانے کیوں وہ گھبرآئی تھی
گھر لا کر جب اس کو کھولا
عجب سی خوشبو بسی ہوئی تھی
ہر صفحے پر اسکے لمس کی
نرمی جیسے رچی ہوئی تھی
کیا اس نے چوما تھا اس کو
لبوں کی گرمی بسی ہوئی تھی
سرخ گلابوں کے کچھ پتے
کچھ ورقوں میں دبے ملے تھے
نازک نازک ننھے ننھے
شاید پورے نہیں کھلے تھے
رنگ اور خوش بو تو باقی تھے
لیکن پتے سوکھ چلے تھے
پینسل کی کچھ مٹی مٹی سی
کچھ گوشوں میں تحریریں تھیں
کچھ پنوں پر پھول بنے تھے
کہیں کہیں پر تصویریں تھیں
طرح طرح کے نقش میں پنہاں
میرے نام کی تحریریں تھیں
ایک ورق پہ کچھ دھبے تھے
گولائی میں شکن پڑے تھے
کیا ہو سکتے تھے وہ آخر
شاید کچھ قطرے ٹپکے تھے
آخر ان قطروں میں کیا تھا
شاید کچھ نازک جذبے تھے
پاگل لڑکی تم نے مجھ کو
کیسے یہ پیغام دیے ہیں
میں بیچارہ خزاں رسیدہ
کب میں نے یہ کام کیے ہیں
کیسے تم کو اپناؤں میں
راہ میں میرے بجھے دیے ہیں
میری راہیں بہت کٹھن ہیں
اپنے نازک قدم نہ ڈالو
مت میرے ہمراہ چلو تم
اپنا گھروندا الگ بنا لو
تھوڑا خود کو اور رلا لو
اپنے ان جذبوں کو سلا لو
سعود عالم ابن سعید
کتبہ: 16 دسمبر، 2006
آج کئی دن بعد اس نے
کتاب مجھے لوٹائی تھی
نیچی پلکوں بوجھل قدموں
سے وہ میرے پاس آئی تھی
یوں تو کوئی بات نہیں تھی
جانے کیوں وہ گھبرآئی تھی
گھر لا کر جب اس کو کھولا
عجب سی خوشبو بسی ہوئی تھی
ہر صفحے پر اسکے لمس کی
نرمی جیسے رچی ہوئی تھی
کیا اس نے چوما تھا اس کو
لبوں کی گرمی بسی ہوئی تھی
سرخ گلابوں کے کچھ پتے
کچھ ورقوں میں دبے ملے تھے
نازک نازک ننھے ننھے
شاید پورے نہیں کھلے تھے
رنگ اور خوش بو تو باقی تھے
لیکن پتے سوکھ چلے تھے
پینسل کی کچھ مٹی مٹی سی
کچھ گوشوں میں تحریریں تھیں
کچھ پنوں پر پھول بنے تھے
کہیں کہیں پر تصویریں تھیں
طرح طرح کے نقش میں پنہاں
میرے نام کی تحریریں تھیں
ایک ورق پہ کچھ دھبے تھے
گولائی میں شکن پڑے تھے
کیا ہو سکتے تھے وہ آخر
شاید کچھ قطرے ٹپکے تھے
آخر ان قطروں میں کیا تھا
شاید کچھ نازک جذبے تھے
پاگل لڑکی تم نے مجھ کو
کیسے یہ پیغام دیے ہیں
میں بیچارہ خزاں رسیدہ
کب میں نے یہ کام کیے ہیں
کیسے تم کو اپناؤں میں
راہ میں میرے بجھے دیے ہیں
میری راہیں بہت کٹھن ہیں
اپنے نازک قدم نہ ڈالو
مت میرے ہمراہ چلو تم
اپنا گھروندا الگ بنا لو
تھوڑا خود کو اور رلا لو
اپنے ان جذبوں کو سلا لو
سعود عالم ابن سعید
کتبہ: 16 دسمبر، 2006