فاتح
لائبریرین
ہوا اک برس آج محفل میں اس کا
مگر سب سے واقف ہے صدیوں سے گویا
سبھی کے مزاجوں سے ہے آشنائی
یہ سوتا ہے کب اور وہ کب جاگتا ہے
مجھے کیا پریشانیاں ہیں جہاں میں
تجھے کس خوشی کی تمنا رہی ہے
اِسے سب خبر ہے اسے سب پتا ہے
ہر اک کی محبت سمیٹی ہے اس نے
سبھی کی زباں پر وظیفہ ہے اس کا
کبھی اردو لکھنی نہیں جانتی تھی
زبانِ فرنگی تھی ڈھال اس کی خاطر
کبھی تین چوتھائی انگریزی لکھتی
ذرا لفظ اردو کا مشکل سا آیا
تو "مطلب بتائیں" کا نعرہ لگاتی
سراسیمگی کا ہے عالم سبھی پر
کہ اک سال میں ایسی اردو کہ واللہ
ہمارے بھی کُترے ہے یہ کان اب تو
اچنبھا نہیں گر اٹکتی ہوں سانسیں
ذرا اک نظر پوسٹس پر ڈالیے تو
یہاں بھی یہ ششدر کیے جا رہی ہے
ارے پونے بارہ ہزار آ چکی ہیں
کوئی اس کو روکو، کوئی تو سنبھالو
کمالات کی کوئی فہرس طویل ہے
نہ یہ کہ لیاقت میں اپنی مثیل ہے
مؤلّف گنِس بک کے حیراں پریشاں
کہ نام اس کا کیونکر لکھا جا رہا ہے
کھلا عقدہ آخر، معما ہوا حل
کسی اور کے اتنے بھیا نہ ہوں گے
ہزاروں کی تعداد میں اس کے "بھیاز"
ہر اک رکنِ محفل کو بھائی بنایا
الف عین بھی اس کے بھیا ہی ہوں گے
مقدس کو یہ سنگِ میل ہو مبارک