لاریب مرزا
محفلین
خوش آمدید محمد بلال اعظم !! آپ کا نام پڑھ کے ہمیں مغل اعظم یاد آ جاتے ہیں۔کوئی ایسے ویسے! میں تو اپنے دوستوں میں بھی شاپر سکول آف تھاٹ کا پرچار کرتا رہتا ہوں۔
خوش آمدید محمد بلال اعظم !! آپ کا نام پڑھ کے ہمیں مغل اعظم یاد آ جاتے ہیں۔کوئی ایسے ویسے! میں تو اپنے دوستوں میں بھی شاپر سکول آف تھاٹ کا پرچار کرتا رہتا ہوں۔
تھینک یو تھینک یوخوش آمدید محمد بلال اعظم !!
ہاہاہاہاآپ کا نام پڑھ کے ہمیں مغل اعظم یاد آ جاتے ہیں۔
محمد وارث اس مصرعے کا مفہوم واضح کر دیں۔ مدتوں سے اس کو لے کے کنفیوز ہیں۔زلف کی پھبتی
اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی۔۔۔
پھب، کسی ایسی چیز کو کہتے ہیں جو زیب و زینت چھپ والی ہو۔ اس سے پھبتی بنا ہے، یعنی وہ چیز جو کسی پر سج جائے، پھب جائے، جو کسی پر چپساں ہو جائے۔ پھبتی کا ایک مطلب وہ بھی ہے جس میں کسی کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ آج کل پھبتی ان دوسرے معنوں میں زیادہ استعمال ہوتی ہے یعنی بمعنی جگت، لیکن شعر میں یہ اول اور اصل معنوں میں استعمال ہوا ہے۔محمد وارث اس مصرعے کا مفہوم واضح کر دیں۔ مدتوں سے اس کو لے کے کنفیوز ہیں۔
جزاک اللہ وارث بھائی!!پھب، کسی ایسی چیز کو کہتے ہیں جو زیب و زینت چھپ والی ہو۔ اس سے پھبتی بنا ہے، یعنی وہ چیز جو کسی پر سج جائے، پھب جائے، جو کسی پر چپساں ہو جائے۔ پھبتی کا ایک مطلب وہ بھی ہے جس میں کسی کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ آج کل پھبتی ان دوسرے معنوں میں زیادہ استعمال ہوتی ہے یعنی بمعنی جگت، لیکن شعر میں یہ اول اور اصل معنوں میں استعمال ہوا ہے۔
دیجور، کالی سیاہ چیز کو کہتے ہیں۔ شبِ دیجور یعنی ایسی رات جس میں چاند بالکل نظر نہیں آتا۔
یعنی مدعا یہ کہ محبوب کی کالی سیاہ زلفیں دیکھ کر شاعر کو لگا کہ یہ تو شبِ دیجور یعنی کالی سیاہ مکمل اندھیری رات ہے، اور یہ تشبیہ ان زلفوں پر بالکل ٹھیک ٹھیک چسپاں ہو گئی، پھب گئی۔
شیخ قلندر بخش جرات اپنے دور کے مشہور شاعر تھے۔ انشاء کے دوست تھے مگر آنکھوں کی نعمت سے محروم تھے۔ ایک دن سید انشاء "جرات" کو ملنے گئے۔ دیکھا سر جھکائے کچھ سوچ رہے ہیں۔
پوچھا! کس فکر میں ہیں۔
جواب ملا! ایک مصرعہ خیال میں ہے۔ چاہتا ہوں مطلع ہوجائے۔
انشاء نے پوچھا! کون سا مصرعہ؟
جرات نے کہا! خوب مصرعہ ہے مگر جب دوسرا مصرعہ نہ ہوجائے تب تک تمہیں نہیں سناؤں گا۔ کہیں تم مصرعہ لگا کر مجھ سے چھین نہ لو۔
سید انشاء نے بہت اصرار کیا۔ بالاخر جرات نے یہ مصرعہ پڑھا۔
اس زلف پہ پھبتی شب دیجور کی سوجھی
سید انشاء نے فوراً اس پر گرہ لگا کر شعر پورا کردیا۔
اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی
جرات ہنس پڑے اور عصا اٹھا کر مارنے کو دوڑے۔
یہ واقعہ ہم نے پڑھ رکھا تھا۔ لیکن مصرعے کا مفہوم واضح نہ تھا۔گوگل سے تلاش پر محفل فورم کا ہی ربط ملا۔۔
جبکہ ہم "پھبتی" مذاق اڑانے والے معنوں میں ہی لیتے تھے اور قطعی کنفیوز نہ تھے۔جزاک اللہ وارث بھائی!!
دراصل ہم "پھبتی" مذاق اڑانے والے معنوں میں ہی لیتے تھے جبھی اتنے کنفیوز تھے۔