پتا ہے ۔۔۔ مجھے بادلوں کی اوٹ میں چھپا ہوا چاند بلکل اچھا نہیں لگتا ۔۔۔۔ تشنگی اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔امید ہے ہل من مزید کی فرمائش نہیں ہوگی
پتا ہے ۔۔۔ مجھے بادلوں کی اوٹ میں چھپا ہوا چاند بلکل اچھا نہیں لگتا ۔۔۔۔ تشنگی اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔امید ہے ہل من مزید کی فرمائش نہیں ہوگی
شاعری کی اس قسم کی معراج تک تو ہم کبھی نہیں پہنچے ۔ مگر اس سے ملتی جلتی زمیں پر یادوں کے دریچے سے کچھ ارشاد کرسکتے ہیں ۔چلیں مصرعہ طرح ہم دیتے ہیں غزل آپ لکھ دیں۔۔ تو عرض کیا ہے
پیٹ میں مروڑ اٹھتی ہے تو غزل ہوتی ہے
ارشاد ہوشاعری کی اس قسم کی معراج تک تو ہم کبھی نہیں پہنچے ۔ مگر اس سے ملتی جلتی زمیں پر یادوں کے دریچے سے کچھ ارشاد کرسکتے ہیں ۔
ناطقہ سر بہ گریباں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں یاد کرنے کی کوشش کررہا ہوں کہ پتہ نہیں تعریف کی ہے کہ نہیں!!!
دو باتیں ہیں تعریف کی ہے تو ٹھیک ہے نہیں تو دو باتیں ہیں یا تو اب کر دوں یا پھر نہ کروں ۔۔۔ کردوں تو ٹھیک ہے نہ کروں تو دو باتیں ہیں بنا دیکھے ہی کر دوں یا پھر جو نہیں نظر آرہیں ان کا بھی پوچھوں ۔بنا دیکھے کر دوں تو ٹھیک ہے جو نظر نہیں آرہی ان کا پوچھوں تو دو باتیں ساری تصویروں کے ساتھ عبداللہ کی بھی پوچھوں یا پھر جو ناک والی نظر نہیں آ رہی اس کا پوچھوں ۔ عبداللہ کا پوچھوں تو ٹھیک ہے ناک کا پوچھوں تو بُرا لگتا ہے ۔ ۔ ۔ اس لئے خاموشی اختیار کی جائے۔۔۔ ۔!!!!!!
ناطقہ سر بہ گریباں ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
ارشاد ہو
آداب عرض ہے ۔زبردست زبردست زبردست
واہ واہ واہ ۔ کیا کہنے
محمد خلیل الرحمٰنملے کسی سے نظر تو سمجھو ، غزل ہوئی
رہے نہ اپنی خبر تو سمجھو، غزل ہوئی
ملا کے نظروں کو والہانہ حیا سے پھر
جھکا لے کوئی نظر تو سمجھو غزل ہوئی
ادھر مچل کے انہیں پکارے جنوں میرا
بھڑک اٹھے دل اُدھر تو سمجھو غزل
اداس بستر کی سلوٹیں جب تمہیں چبھیں
نہ سو سکو رات بھر تو سمجھو غزل ہوئی
وہ بدگما ں ہو تو شعر سوجھے نہ شاعری
وہ مہرباں ہو ظفر تو سمجھوغز ل ہوئی
ہاہاہا ۔۔۔۔۔ " مِلا " ہےویسے اس شعر میں
ملا کے نظروں کو والہانہ حیا سے پھر
جھکا لے کوئی نظر تو سمجھو غزل ہوئی
یہ مُلّا(مولوی) ہے یا مِلا
اس لیئے تصحیح کرنی پڑ گئی ۔نوازش تصحیح کے لئے میں تو کوئی اور مطلب لے بیٹھی تھی
آداب عرض ہے ویسے ۔۔۔۔کیا کہنے جناب کے کیا خوب غزل کہی واہ واہ
ملے کسی سے نظر تو سمجھو ، غزل ہوئی
رہے نہ اپنی خبر تو سمجھو، غزل ہوئی
ویسے درج بالا شعر خاصا معنی خیز ہے
آپ کی اسقدر طویل غیر حاضریوں کی وجوہات کا پتہ چل گیا
کوئی بات نہیں محترم سید شہزاد ناصر صاحب ! آپ کو جب بھی موقع ملے ۔ اور ویسے بھی آپ کی اسی مصروفیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے 2 سال اور 3 ماہ بعد اس نئی قسط کا اجراء کیا ہے ۔جناب آپ کا یہ قصہِ غم کافی طویل ہے
ایک نشست میں پڑھنا ممکن نہیں
ہم جیسے دفتری بابو مصروفیت کے دوران نظر بچا کر ڈھور ڈنگروں کی طرح ادھر منہ مار لیتے ہیں
حسرت ہے کہ فرصت ملے مطالعے کی ورنہ تو زندگی کا محور بہت مختصر ہو گیا ہے اور اب تو یہ حال ہے
روُ میں ہے رخشِ عمر دیکئے کہاں جا کے تھمے
نے ھاتھ ہے باگ پر نہ پاء ہے رکاب میں