ابن سعید
خادم
کیوں بھئی اس میں ہنسنے والی کیا بات ہے؟ جھولا تو جھولا ہوتا ہے، اس کے ساتھ کسی کے لیے والی تخصیص کیوں؟ کوئی بچوں کا پالنا ہے جو بڑوں کا وزن نہ سنبھال سکے؟اپنے لئے کہ عبداللہ کیلئے
(جملہ لکھتے ہوئے ہنسی کا دورہ)
کیوں بھئی اس میں ہنسنے والی کیا بات ہے؟ جھولا تو جھولا ہوتا ہے، اس کے ساتھ کسی کے لیے والی تخصیص کیوں؟ کوئی بچوں کا پالنا ہے جو بڑوں کا وزن نہ سنبھال سکے؟اپنے لئے کہ عبداللہ کیلئے
(جملہ لکھتے ہوئے ہنسی کا دورہ)
گویا آپ نے مہر ثبت کردی۔کیوں بھئی اس میں ہنسنے والی کیا بات ہے؟ جھولا تو جھولا ہوتا ہے، اس کے ساتھ کسی کے لیے والی تخصیص کیوں؟ کوئی بچوں کا پالنا ہے جو بڑوں کا وزن نہ سنبھال سکے؟
لیکن بڑوں کے لیے جھولے میں اس نوعیت کی ہنسی کا کیا جواز؟گویا آپ نے مہر ثبت کردی۔
مجھے پٹوانا ہے کیامنصور آپ کہنا کیا چاہتے ہیں کھل کر کہیں ۔۔
عدم جواز بھی تو نہیں نا۔لیکن بڑوں کے لیے جھولے میں اس نوعیت کی ہنسی کا کیا جواز؟
انتہائی حیرت کی بات ہے آخر اس میں بے شرمی کا پہلو کہاں سے نکل آیا؟ویسے اسمیں کوئی برائی بھی تو نہیں۔
میں ایسے بندوں کو بھی جانتا ہوں جو پارک میں لگے بچوں والی سلائیڈوں پر پھسلتے ہیں۔اور یہ انکا پسندیدہ مشغلہ ہے۔
ایک بار میں عشاء کو گھر سے نکلا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بچوں کے بارک میں لگے سلائیڈوں پر عورتوں کا ایک گروپ پھسل رہا ہے۔بلکہ انکی حرکتیں ۔۔۔ ۔
اب بھی یاد آتی ہیں تو کہتا ہوں بے شرمی کی بھی حد ہوتی ہے۔
انکے کچھ اور حرکتیں بھی تھی نا۔۔۔۔کان ادھر لاؤ ،پھر بتاتا ہوں۔انتہائی حیرت کی بات ہے آخر اس میں بے شرمی کا پہلو کہاں سے نکل آیا؟
پھر آپ یقیناً ایسے جھولوں سے نا آشنا ہوں گے جو گھروں کی چھت پر یا لان وغیرہ میں رکھے جاتے ہیں جسے اہل خانہ دھوپ سینکنے یا کتب بینی وغیرہ کے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔عدم جواز بھی تو نہیں نا۔
ہمیں نہیں کرنی کانا پھوسی۔ اب تو آپ ہمیں بھی بے شرم گردانیں گے کیوں کہ ہم اپنی بیٹی کے ساتھ ان کے کھلونے کھیلتے تھے، ان کا ہوم ورک کرواتے تھے، بلکہ ابھی کل ان سے ویڈیو چیٹ کرتے ہوئے نقلی داڑھی مونچھیں، چشمہ، ٹوپی اور سر پر تاج وغیرہ جماتے رہے ہیں۔انکے کچھ اور حرکتیں بھی تھی نا۔۔۔ ۔کان ادھر لاؤ ،پھر بتاتا ہوں۔
وہ تو میری پسندیدہ ہیں،بلکہ جب میں بڑا ہو کر اپنا گھر بناؤنگا تو اسمین اپنے لئے ایک عدد ضرور بناونگا۔پھر آپ یقیناً ایسے جھولوں سے نا آشنا ہوں گے جو گھروں کی چھت پر یا لان وغیرہ میں رکھے جاتے ہیں جسے اہل خانہ دھوپ سینکنے یا کتب بینی وغیرہ کے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ہائے ۔۔۔۔۔۔۔بچے تو پھر بچے ہیںہمیں نہیں کرنی کانا پھوسی۔ اب تو آپ ہمیں بھی بے شرم گردانیں گے کیوں کہ ہم اپنی بیٹی کے ساتھ ان کے کھلونے کھیلتے تھے، ان کا ہوم ورک کرواتے تھے، بلکہ ابھی کل ان سے ویڈیو چیٹ کرتے ہوئے نقلی داڑھی مونچھیں، چشمہ، ٹوپی اور سر پر تاج وغیرہ جماتے رہے ہیں۔
ایسا تو میں بھی کرتا ہوں ۔۔ بچے خوش ہوجاتے ہیں ۔۔ہمیں نہیں کرنی کانا پھوسی۔ اب تو آپ ہمیں بھی بے شرم گردانیں گے کیوں کہ ہم اپنی بیٹی کے ساتھ ان کے کھلونے کھیلتے تھے، ان کا ہوم ورک کرواتے تھے، بلکہ ابھی کل ان سے ویڈیو چیٹ کرتے ہوئے نقلی داڑھی مونچھیں، چشمہ، ٹوپی اور سر پر تاج وغیرہ جماتے رہے ہیں۔
ہم اپنی بیٹی کے ساتھ ان کے کھلونے کھیلتے تھے، ان کا ہوم ورک کرواتے تھے، بلکہ ابھی کل ان سے ویڈیو چیٹ کرتے ہوئے نقلی داڑھی مونچھیں، چشمہ، ٹوپی اور سر پر تاج وغیرہ جماتے رہے ہیں۔
سب کے لئےاپنے لئے کہ عبداللہ کیلئے
(جملہ لکھتے ہوئے ہنسی کا دورہ)