پہلے تو ہم یہ کہنا چاہینگے کہ آپکا ٹیگ ہمیں نہیں ملا غالباً آپ نے مراسلے میں تدوین کر کے ہمیں ٹیگا ہے-
پھر ہم یہ کہیں کہ ابراھم ڈی وی کی واپسی سے افریقن شائد کچھ بہتری بہتری محسوس کریں-
اور اے بی ڈی وی سے یاد آیا کچھ برس پہلے تک ہم اے بی کو کوہلی جی کے قد کا سمجھتے تھے ایک روزہ میں لیکن کوہلی جی بعد ازاں 2015 ورلڈ کپ بہت آگے نکل گئے اس میدان میں-
اور ایسا ہی ٹیسٹ میں وہاں ہم اسمتھ اور روٹ جی کو ہلکا سا ایج دیتے ہیں ابھی لیکن کوہلی جی نے 2016 کے بعد ٹیسٹ گیم کو بھی بہت اپ کر لیا ہے اور اب بس دنوں کی ہی بات ہے کہ باوی سب انکے قد کے سامنے بونے نظر آئیں گے-
اور جی یقیناً اکیلے بندے سے ٹیسٹ جیتنا مشکل ہے جیسا چنئی 99 ٹیسٹ اور سچن جی-
یاد تو ہوگ ہی-
اگرچہ لارا جی مختلف مواقع پر ایسا کیا ہے اور انضی جی نے بھی لیکن ایک آدھ موقع پر ہی ایسا ہوا ہے-
اب سنگا شو جی پر کیا کچھ کہنا کیونکہ انکے کیا کہنے جی-
اور مزید کچھ کہنے کو رہ تو نہیں گیا؟
چند سال پہلے تک آملہ اور کوہلی کا قد تقریباً برابر کا سمجھا جا سکتا تھا، لیکن اب تو ایسا سوچنا بھی محال ہے.
ٹیسٹ میچ میں ون مین شو نہیں چل سکتا..... اگر چل سکتا ہوتا تو برائن لارا، سنگاکارا اور چندرپال وغیرہ اپنی ٹیموں کو سالوں تک نمبر ون رینکنگ پہ رکھنے پہ قادر ہوتے.
عبداللہ محمد صاحب! آپ کیا کہتے ہیں؟