ہوئے مسند نشیں پھر ملک و ملت بیچنے والے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ہوئے مسند نشیں پھر ملک و ملت بیچنے والے
بنا کر بھیس زرداروں کا غربت بیچنے والے

خدا حافظ بزرگوں کی امانت کا خدا حافظ
محافظ ہوگئے گھر کے وراثت بیچنے والے

زمیں ملکِ خدا میں ہوگئی تنگ اب کہاں جائیں
کدالیں تھام کر ہاتھوں میں محنت بیچنے والے

خزانے میری مٹی کے عجب ہیں کم نہیں ہوتے
مسلسل بیچتے ہیں بے رعایت بیچنے والے

قلم کی روشنائی کر رہے ہیں صرفِ آرائش
صحافت کی دکانوں میں سیاست بیچنے والے

مٹاکر تو دکھائیں پہلے کالک اپنے چہروں کی
بنام ِ صبح روشن تر یہ ظلمت بیچنے والے

دل وجاں برطرف ، بکتے رہیں گے دین و ایماں بھی
خریداروں کی دنیا میں سلامت بیچنے والے

منافق ہوگئی میری سماعت بھی ظہیر آخر
پسند آئے سر ِ منبر خطابت بیچنے والے

ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۸
 
لاجواب ظہیر بھائی۔
آپ نے قلم کا حق ادا کر دیا ہے۔
ہوئے مسند نشیں پھر ملک و ملت بیچنے والے
بنا کر بھیس زرداروں کا غربت بیچنے والے

خدا حافظ بزرگوں کی امانت کا خدا حافظ
محافظ ہوگئے گھر کے وراثت بیچنے والے

زمیں ملکِ خدا میں ہوگئی تنگ اب کہاں جائیں
کدالیں تھام کر ہاتھوں میں محنت بیچنے والے

خزانے میری مٹی کے عجب ہیں کم نہیں ہوتے
مسلسل بیچتے ہیں بے رعایت بیچنے والے

قلم کی روشنائی کر رہے ہیں صرفِ آرائش
صحافت کی دکانوں میں سیاست بیچنے والے

مٹاکر تو دکھائیں پہلے کالک اپنے چہروں کی
بنام ِ صبح روشن تر یہ ظلمت بیچنے والے

دل وجاں برطرف ، بکتے رہیں گے دین و ایماں بھی
خریداروں کی دنیا میں سلامت بیچنے والے

منافق ہوگئی میری سماعت بھی ظہیر آخر
پسند آئے سر ِ منبر خطابت بیچنے والے

ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۸
 
ہوئے مسند نشیں پھر ملک و ملت بیچنے والے
بنا کر بھیس زرداروں کا غربت بیچنے والے

خدا حافظ بزرگوں کی امانت کا خدا حافظ
محافظ ہوگئے گھر کے وراثت بیچنے والے

زمیں ملکِ خدا میں ہوگئی تنگ اب کہاں جائیں
کدالیں تھام کر ہاتھوں میں محنت بیچنے والے

خزانے میری مٹی کے عجب ہیں کم نہیں ہوتے
مسلسل بیچتے ہیں بے رعایت بیچنے والے

قلم کی روشنائی کر رہے ہیں صرفِ آرائش
صحافت کی دکانوں میں سیاست بیچنے والے

مٹاکر تو دکھائیں پہلے کالک اپنے چہروں کی
بنام ِ صبح روشن تر یہ ظلمت بیچنے والے

دل وجاں برطرف ، بکتے رہیں گے دین و ایماں بھی
خریداروں کی دنیا میں سلامت بیچنے والے

منافق ہوگئی میری سماعت بھی ظہیر آخر
پسند آئے سر ِ منبر خطابت بیچنے والے

ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۸
ظہیر بھائی بہت زبردست، ماشا اللہ۔ اسی شاعری کی ہمیں آج کل ضرورت ہے۔ تین دن قبل رضی عابدی صاحب کا اس حوالے سے ایک مضمون پڑھا، ان کا موقف ہے کہ ہم نے اپنی شاعری میں ملی یا اجتماعی مسائل کی نشاندہی بہت کم کی ہے۔ غزلوں میں محبوب کی زلفِ خم دار اور لب و رخسار کے تذکروں کو دیکھیں تو یہ بات بہت حد تک درست معلوم ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ آپ کو اجرِعظیم دے۔ آمین۔
اجازت دیں تو اسے سوشل میڈیا پر آپ کے نام کے ساتھ شئیر کر سکتا ہوں ؟
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
لاجواب ظہیر بھائی۔
آپ نے قلم کا حق ادا کر دیا ہے۔
بہت بہت شکریہ تابش بھائی اس قدر افزائی کا !! قلم کا حق تو کبھی ادا نہیں ہوتا لیکن آپ نے داد کا حق ادا کردیا ۔ اس حوصلہ افزائی کے لئے ممنون ہوں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و تندرستی عطا فرمائین اور اپنی امان مین رکھیں !آمین۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی بہت زبردست، ماشا اللہ۔ اسی شاعری کی ہمیں آج کل ضرورت ہے۔ تین دن قبل رضی عابدی صاحب کا اس حوالے سے ایک مضمون پڑھا، ان کا موقف ہے کہ ہم نے اپنی شاعری میں ملی یا اجتماعی مسائل کی نشاندہی بہت کم کی ہے۔ غزلوں میں محبوب کی زلفِ خم دار اور لب و رخسار کے تذکروں کو دیکھیں تو یہ بات بہت حد تک درست معلوم ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ آپ کو اجرِعظیم دے۔ آمین۔
اجازت دیں تو اسے سوشل میڈیا پر آپ کے نام کے ساتھ شئیر کر سکتا ہوں ؟
بہت نوازش خرم بھائی ! بہت ممنون ہوں ۔ اللہ ٓپ کا ذوق سلامت رکھے ۔ بھائی پیشگی اجازت کی کبھی کوئی ضرورت نہیں ۔ غزل پبلک فورم پر پیش ہی اس لئے کی ہے۔ میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے ۔ آپ شوق سے جہاں چاہیں شیئر کرسکتے ہیں ۔ ایک بار پھر شکریہ!!
 
بہت نوازش خرم بھائی ! بہت ممنون ہوں ۔ اللہ ٓپ کا ذوق سلامت رکھے ۔ بھائی پیشگی اجازت کی کبھی کوئی ضرورت نہیں ۔ غزل پبلک فورم پر پیش ہی اس لئے کی ہے۔ میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے ۔ آپ شوق سے جہاں چاہیں شیئر کرسکتے ہیں ۔ ایک بار پھر شکریہ!!
جزاک اللہ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
29 جنوری 2023
اکثر ویک اینڈ پر پاکستان میں لوگوں سے بات چیت ہوتی ہے ۔ آج پاکستان کی صورتحال کے بارے میں ایسی ایسی باتیں سنیں اور عوام کی حالتِ زار کی وہ تصویر نظر آئی کہ دل بہت اداس اور مایوس سا ہے ۔ دوپہر سے اس غزل کے اشعار ذہن میں گونج رہے ہیں ۔ یہ اشعار پندرہ سال پرانے ہیں لیکن تازہ محسوس ہوتے ہیں ۔ افسوس! کچھ بھی نہیں بدلا اور بدلنے کی امید بھی نظر نہیں آتی۔ اللّٰہ کریم پاکستان پر رحم فرمائے ، ظلم سے نجات عطا فرمائے، ہم اس قابل تو نہیں لیکن ہماری سن لے اور ہمیں اصلاح کے راستے پر ڈال دے۔ آمین ۔
 

فلک شیر

محفلین
اکثر ویک اینڈ پر پاکستان میں لوگوں سے بات چیت ہوتی ہے ۔ آج پاکستان کی صورتحال کے بارے میں ایسی ایسی باتیں سنیں اور عوام کی حالتِ زار کی وہ تصویر نظر آئی کہ دل بہت اداس اور مایوس سا ہے ۔ دوپہر سے اس غزل کے اشعار ذہن میں گونج رہے ہیں ۔ یہ اشعار پندرہ سال پرانے ہیں لیکن تازہ محسوس ہوتے ہیں ۔ افسوس! کچھ بھی نہیں بدلا اور بدلنے کی امید بھی نظر نہیں آتی۔ اللّٰہ کریم پاکستان پر رحم فرمائے ، ظلم سے نجات عطا فرمائے، ہم اس قابل تو نہیں لیکن ہماری سن لے اور ہمیں اصلاح کے راستے پر ڈال دے۔ آمین ۔
آمین یا رب العالمین
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
اکثر ویک اینڈ پر پاکستان میں لوگوں سے بات چیت ہوتی ہے ۔ آج پاکستان کی صورتحال کے بارے میں ایسی ایسی باتیں سنیں اور عوام کی حالتِ زار کی وہ تصویر نظر آئی کہ دل بہت اداس اور مایوس سا ہے ۔ دوپہر سے اس غزل کے اشعار ذہن میں گونج رہے ہیں ۔ یہ اشعار پندرہ سال پرانے ہیں لیکن تازہ محسوس ہوتے ہیں ۔ افسوس! کچھ بھی نہیں بدلا اور بدلنے کی امید بھی نظر نہیں آتی۔ اللّٰہ کریم پاکستان پر رحم فرمائے ، ظلم سے نجات عطا فرمائے، ہم اس قابل تو نہیں لیکن ہماری سن لے اور ہمیں اصلاح کے راستے پر ڈال دے۔ آمین ۔
آمین ثم آمین۔
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
ہوئے مسند نشیں پھر ملک و ملت بیچنے والے
بنا کر بھیس زرداروں کا غربت بیچنے والے

خدا حافظ بزرگوں کی امانت کا خدا حافظ
محافظ ہوگئے گھر کے وراثت بیچنے والے

زمیں ملکِ خدا میں ہوگئی تنگ اب کہاں جائیں
کدالیں تھام کر ہاتھوں میں محنت بیچنے والے

خزانے میری مٹی کے عجب ہیں کم نہیں ہوتے
مسلسل بیچتے ہیں بے رعایت بیچنے والے

قلم کی روشنائی کر رہے ہیں صرفِ آرائش
صحافت کی دکانوں میں سیاست بیچنے والے

مٹاکر تو دکھائیں پہلے کالک اپنے چہروں کی
بنام ِ صبح روشن تر یہ ظلمت بیچنے والے

دل وجاں برطرف ، بکتے رہیں گے دین و ایماں بھی
خریداروں کی دنیا میں سلامت بیچنے والے

منافق ہوگئی میری سماعت بھی ظہیر آخر
پسند آئے سر ِ منبر خطابت بیچنے والے
لاجواب غزل۔ حقیقی زندگی کے مسائل کی نشاندھی کرتی ہوئی ایک عمدہ غزل۔
ڈھیروں داد و تحسین آپ کے لیے ظہیر بھائی۔
اللہ پاک آپ کے قلم کو مزید ترقی عطا فرمائیں اور آپ کو صحت و تندرستی والی لمبی عمر عطا فرمائیں۔ آمین۔
 

سیما علی

لائبریرین
خدا حافظ بزرگوں کی امانت کا خدا حافظ
محافظ ہوگئے گھر کے وراثت بیچنے والے

زمیں ملکِ خدا میں ہوگئی تنگ اب کہاں جائیں
کدالیں تھام کر ہاتھوں میں محنت بیچنے والے

خزانے میری مٹی کے عجب ہیں کم نہیں ہوتے
مسلسل بیچتے ہیں بے رعایت بیچنے والے
ظہیر بھائی
ڈھیروں داد و تحسین ۔
سلامت رہئیے اللہ تعالیٰ ہمشہ آپ پر اپنا کرمِ خاص فرمائے ۔آمین
ہر لفظ حقیقی صورتحال کی ترجمانی کرتا ہوا ۔
اللہ تعالیٰ اس ملک پر اپنا کرم فرما دے ۔۔کچھ بدلتا نظر نہیں آتا اس ملک کا حال اسقدر بدحال ہے اور اُمید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی سوائے اُس ذات پاک کے حضور اس ملک کی سلامتی کی دعا کے ۔پروردگار اس ملک کو قائم رکھنا ۔آمین
 

29 جنوری 2023
اکثر ویک اینڈ پر پاکستان میں لوگوں سے بات چیت ہوتی ہے ۔ آج پاکستان کی صورتحال کے بارے میں ایسی ایسی باتیں سنیں اور عوام کی حالتِ زار کی وہ تصویر نظر آئی کہ دل بہت اداس اور مایوس سا ہے ۔ دوپہر سے اس غزل کے اشعار ذہن میں گونج رہے ہیں ۔ یہ اشعار پندرہ سال پرانے ہیں لیکن تازہ محسوس ہوتے ہیں ۔ افسوس! کچھ بھی نہیں بدلا اور بدلنے کی امید بھی نظر نہیں آتی۔
آپ کی بے چینی بجا ہے۔ اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ یہاں اپنا بھی حال بانداز غالب یہی ہے:
بناکر فقیروں کا ہم بھیس غالب
تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں
تماشائے گرما گرم دیکھتے ہیں
تماشائے دام ودرم دیکھتے ہیں
تماشائے جور و ستم دیکھتے ہیں
تماشا بایں چشم نم دیکھتے ہیں
اس قدر تماشا بازی ہو رہی ہے کہ ایک آدھ مصرع میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ چڑیا گھر کے سبھی پنجرے کسی نے ایک ساتھ کھول دیے ہیں۔ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی
ڈھیروں داد و تحسین ۔
سلامت رہئیے اللہ تعالیٰ ہمشہ آپ پر اپنا کرمِ خاص فرمائے ۔آمین
ہر لفظ حقیقی صورتحال کی ترجمانی کرتا ہوا ۔
اللہ تعالیٰ اس ملک پر اپنا کرم فرما دے ۔۔کچھ بدلتا نظر نہیں آتا اس ملک کا حال اسقدر بدحال ہے اور اُمید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی سوائے اُس ذات پاک کے حضور اس ملک کی سلامتی کی دعا کے ۔پروردگار اس ملک کو قائم رکھنا ۔آمین
آپا، یہ روپے کی قیمت اتنی تیزی سے اور اس بری طرح سے گرنے کی کیا وجہ ہے؟!
اور اس بات سے کس کو فائدہ پہنچ رہا ہے؟
مہنگائی نے تو اچھے بھلے لوگوں کی کمر توڑ دی ۔ غریب غربا کا تو سوچ کر ہی ہول آتا ہے۔ ڈر لگ رہا ہے ۔ کچھ ہونے والا ہے ۔ الله اپنا رحم فرمائے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آپ کی بے چینی بجا ہے۔ اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ یہاں اپنا بھی حال بانداز غالب یہی ہے:
بناکر فقیروں کا ہم بھیس غالب
تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں
تماشائے گرما گرم دیکھتے ہیں
تماشائے دام ودرم دیکھتے ہیں
تماشائے جور و ستم دیکھتے ہیں
تماشا بایں چشم نم دیکھتے ہیں
اس قدر تماشا بازی ہو رہی ہے کہ ایک آدھ مصرع میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ چڑیا گھر کے سبھی پنجرے کسی نے ایک ساتھ کھول دیے ہیں۔ :)
عبید بھائی ، میں نے بڑی بری خبریں سنی ہیں ۔ آپ تو وہاں ہیں تو زیادہ بہتر جانتے ہوں گے۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ پاکستان اس صورتحال سے امن و امان کے ساتھ نکل پائے گا۔ کیا کسی رہنما کی امید نظر آتی ہے؟ کوئی امیدکی کرن؟
 
عبید بھائی ، میں نے بڑی بری خبریں سنی ہیں ۔ آپ تو وہاں ہیں تو زیادہ بہتر جانتے ہوں گے۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ پاکستان اس صورتحال سے امن و امان کے ساتھ نکل پائے گا۔ کیا کسی رہنما کی امید نظر آتی ہے؟ کوئی امیدکی کرن؟
ظہیر بھائی مجھے کچھ خاص معلومات نہیں ہیں اور مجھے معاشیات کا کچھ علم بھی نہیں۔ لیکن معاشی بہتری کی کوئی امید دکھائی دیتی ہے نہ کسی طرف سے سنائی دیتی ہے۔
 

علی وقار

محفلین
مہنگائی نے تو اچھے بھلے لوگوں کی کمر توڑ دی ۔ غریب غربا کا تو سوچ کر ہی ہول آتا ہے۔ ڈر لگ رہا ہے ۔ کچھ ہونے والا ہے ۔ الله اپنا رحم فرمائے ۔
امید صرف ربِ کائنات سے ہے۔ ان شاء اللہ ہم اس مشکل سے نکل آئیں گے۔ مگر اتنا ضرور کہنا چاہوں گا ظہیر بھائی کہ رہنماؤں کے علاوہ کسی حد تک یا شاید کافی حد تک قصور ہمارا اپناہے جو ہم اپنے لیے ایسے سیاسی رہنماؤں کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس وقت بظاہر آئی ایم ایف کے پاس جانے کے ان کے پاس کوئی پلان نہ ہے اور ٰدوست ٰ ممالک قرض یا امداد دینے سے گریزاں ہیں سو آئی ایم ایف کی شرائط مانی جائیں گی اور مہنگائی کا ایک اور طوفان آئے گا۔ اس کے بعد جو قرض آئے گا، اس کا ایک فائدہ یہ ہو گا کہ سیاست دانوں کو اپنی لڑائی کے لیے ایک آدھ سال اور مل جائے گا۔ یہ چکر یوں ہی چلتا رہے گا۔ یہاں پر میں اصل حکمرانوں کی بات ہی نہیں کروں گا کیونکہ وہ ٰ نیوٹرل ٰ ہو چکے ہیں۔
 

زیک

مسافر
روپے کی قیمت اتنی تیزی سے اور اس بری طرح سے گرنے کی کیا وجہ ہے؟!
گرنی تو تھی لیکن ایک دن کی تیزی کی وجہ حکومت ہے جن نے گرنے کو روکنے کی کوشش کی۔ ویسے ابھی روپیہ کافی مزید گرے گا۔ اگر اندازہ لگانا چاہتے ہیں تو ترکی لیرا سے مقابلہ کر لیں
 
ہوئے مسند نشیں پھر ملک و ملت بیچنے والے
بنا کر بھیس زرداروں کا غربت بیچنے والے

خدا حافظ بزرگوں کی امانت کا خدا حافظ
محافظ ہوگئے گھر کے وراثت بیچنے والے

زمیں ملکِ خدا میں ہوگئی تنگ اب کہاں جائیں
کدالیں تھام کر ہاتھوں میں محنت بیچنے والے

خزانے میری مٹی کے عجب ہیں کم نہیں ہوتے
مسلسل بیچتے ہیں بے رعایت بیچنے والے

قلم کی روشنائی کر رہے ہیں صرفِ آرائش
صحافت کی دکانوں میں سیاست بیچنے والے

مٹاکر تو دکھائیں پہلے کالک اپنے چہروں کی
بنام ِ صبح روشن تر یہ ظلمت بیچنے والے

دل وجاں برطرف ، بکتے رہیں گے دین و ایماں بھی
خریداروں کی دنیا میں سلامت بیچنے والے

منافق ہوگئی میری سماعت بھی ظہیر آخر
پسند آئے سر ِ منبر خطابت بیچنے والے

ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۸
بہت خوب ، ظہیر بھائی ! نہایت اعلیٰ اور فکر انگیز اشعار ہیں . میری ناچیز داد قبول فرمائیے .
 

صابرہ امین

لائبریرین
ہوئے مسند نشیں پھر ملک و ملت بیچنے والے
بنا کر بھیس زرداروں کا غربت بیچنے والے

خدا حافظ بزرگوں کی امانت کا خدا حافظ
محافظ ہوگئے گھر کے وراثت بیچنے والے

زمیں ملکِ خدا میں ہوگئی تنگ اب کہاں جائیں
کدالیں تھام کر ہاتھوں میں محنت بیچنے والے

خزانے میری مٹی کے عجب ہیں کم نہیں ہوتے
مسلسل بیچتے ہیں بے رعایت بیچنے والے

قلم کی روشنائی کر رہے ہیں صرفِ آرائش
صحافت کی دکانوں میں سیاست بیچنے والے

مٹاکر تو دکھائیں پہلے کالک اپنے چہروں کی
بنام ِ صبح روشن تر یہ ظلمت بیچنے والے

دل وجاں برطرف ، بکتے رہیں گے دین و ایماں بھی
خریداروں کی دنیا میں سلامت بیچنے والے

منافق ہوگئی میری سماعت بھی ظہیر آخر
پسند آئے سر ِ منبر خطابت بیچنے والے

ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۸
لگتا ہے ابھی ابھی لکھی ہے ۔ حسب حال ۔ ۔ سارے ہی اشعار ایک سے بڑھ کر ایک ۔ ۔ گیلی آنکھوں کے ساتھ بہت سی داد ۔ ۔
 
Top