قیصرانی
لائبریرین
شکریہگڈ شارٹ
شکریہگڈ شارٹ
کیا کچھ غلط کہا؟لاحول ولا قوۃ ۔۔۔
جیتے رہیے۔
ہرگز نہیں ۔۔۔آپ نے بلکل بجا کہا یہ تو بس ہم نے یونہی عادتا کہہ ڈالا۔کیا کچھ غلط کہا؟
اوہ، شکریہہرگز نہیں ۔۔۔ آپ نے بلکل بجا کہا یہ تو بس ہم نے یونہی عادتا کہہ ڈالا۔
افغان مہاجر کیمپ میں موجود ایک بچی۔۔۔
ساجدساجد صاحب،
فن فوٹو گرافی کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ایک اعلیٰ کیمرے سے کھینچی گئی یہ تصاویر نہایت عمدہ ہیں اور بعض تو کسی مقابلۂ فوٹو گرافی میں بھیجنے کے لائق ہیں۔
اس بچی کی آنکھوں سے مجھے (غالباً) اسی کی دہائی میں چھپی نیشنل جیوگرافک میگزین کے کور پر چھپی ہوئی اول انعام یافتہ ایک افغان دوشیزہ کی بے ساختہ لی گئی ایک تصویر یاد آ گئی ہے۔ اس کی آنکھوں میں سے بھی اسی قسم کی شعاعیں لکلتی ہوئی محسوس ہوتی تھیں۔ شاید شمشاد صاحب کی نظر سے بھی گذری ہو۔
شمشاد
اورافغانستان میں ہر دوسرا شخص پاکستان کو اپنے ملک کی تباہی کا ذمہ دار سمجھتا ہے
زبردست
لیکن مجھے افغانیوں کو دیکھ کر افسوس ہوتا کہ ان ہی کی وجہ سے ہمارے ملک کا ستنا یاس ہوا ہے
واہ کیا نظارہ ہے۔ آپ کی فوٹو گرافی ہے ساجد بھائی؟کابل کو اپنے حصار میں لئے پہاڑی آبادی
یہ مکان ایسے ہیں کہ ایک مکان کی چھت اس سے اوپر والے مکان کا صحن ہوتا ہے۔کابل کو اپنے حصار میں لئے پہاڑی آبادی
رانا جی قبلہ ۔۔ تھوڑا اپنے دائیں ہاتھ کی طرف چل پڑتے تو کٹی پہاڑی نصیب ہوتی وہاں سے کچھ ہی دور تو ناچیز کا پہاڑی آشیانہ ہے۔۔اس طرح کے مکانات کراچی میں بھی دیکھے جاسکتے ہیں پہاڑ گنج کی پہاڑی پر۔ ایک بار میں نے اوپر چڑھنے کی ٹھانی اور شپ اونر کالج کے عقب سے اس مہم کا آغاز کیا لیکن تین چوتھائی فاصلہ طے کرنے کے بعد ہمت جواب دے گئی۔ اب ایک چوتھائی فاصلہ رہ گیا تھا دل چاہ رہا ہے کہ چوٹی پر پہنچ کر دوسری طرف جھانکوں لیکن تھکن سے برا حال۔ اب نیچے اترنے کا سوچوں تو اتنا لمبا راستہ دوبارہ طے کرنا بھی محال نظر آئے۔ لہذا ایک خطرناک قسم کے شارٹ کٹ کو اختیار کرتے ہوئے بالکل سیدھا اترنا شروع کردیا اور اللہ کے فضل سے بخیریت لوٹ کے بدھو اسی جگہ اترے جہاں سے چڑھنا شروع کیا تھا۔ یوں یہ مہم تاحال ادھوری ہے۔ البتہ سٹی گورنمنٹ کو شائد ہماری اس ناکام مہم کی خبر ہوگئی اور ضرور دکھ بھی ہوا ہوگا اسی لئے اس نے بڑی محنت سے پہاڑ گنج سے پہاڑی کو کاٹ کر دوسری طرف جانے کا آسان راستہ بنادیا تاکہ پہاڑی کے اوپر چڑھے بغیر دوسری طرف جھانکا جاسکے۔ لیکن ہمیں ابھی تک اس طرف دوبارہ جانے کی توفیق نہیں ہوئی۔
زین بھائیاورافغانستان میں ہر دوسرا شخص پاکستان کو اپنے ملک کی تباہی کا ذمہ دار سمجھتا ہے