ہے مشغلہ جسے مرا کردار دیکھنا
وہ شخص بھی کہاں کا ہے اوتار، دیکھنا
اٹھّے گا حشر، شام کا بازار دیکھنا
گرتی ہے کس کے ہاتھ سے تلوار، دیکھنا
دیکھے تھے خواب راحتِ وصلت قرار کے
لازم ہوا ہے ہم کو بھی آزار دیکھنا
خوش ہو نہ جان کر ہمیں غرقاب، موجِ دہر!
ابھریں گے سطحِ آب سے اک بار، دیکھنا
ہونے دو بے لباس انھیں رختِ خواب پر
گُل پیرہن ہیں کتنے یہاں خار، دیکھنا
جب بھی ترے خدا کو لہو کی ہو احتیاج
ہم کافروں کو بر سرِ پیکار دیکھنا
شکریہ محب۔بہت خوب فاتح ، لطف آ گیا پڑھ کر ۔
بعد مدت کسی کلام میں "کافروں" کو اتنی خوبصورتی سے جگہ ملتے دیکھ کر خوشگوار احساس ہوا۔
بہت شکریہ امجد علی راجا صاحب۔ متشکرسبحان اللہ، داد قبول فرمائیں فاتح بھیا! لطف آگیا۔
جیتے رہو فراز۔ شکریہ۔واہ واہ بہت ہی خوب غزل
بہت داد قبول کیجیئے استاد محترم
جب بھی ترے خدا کو لہو کی ہو احتیاج
ہم کافروں کو بر سرِ پیکار دیکھنا
بہت شکریہ برادرمبہت ہی خوبصورت غزل ہے فاتح بھائی
ہر شعر کو میری طرف سے "زبردست" کی ریٹنگ
شکریہ برادرمبہت عمدہ فاتح بھائی۔۔
سارے ہی شعر لاجواب ہیں۔۔
مگر یہ شعر ایسا ہے جیسے سپر اسٹاروں میں سپر اسٹار
دیکھے تھے خواب راحتِ وصلت قرار کے
لازم ہوا ہے ہم کو بھی آزار دیکھنا
فاتح بھائی کی خاموشی ہمیشہ غضب ڈھاتی ہے۔۔۔
جبھی میں ان کو یہی مشورہ دیتا ہوں۔۔
شکریہ محب۔
گو واں نہیں پہ واں کے نکالے ہوئے تو ہیں۔۔۔
کعبے سے ان بتوں کو بھی نسبت ہے دور کی
بس یہ تم سے صحبت کا فیض ہےبہت خوب ، کیا خوبصورت اور عمدہ نسبت بر محل نکالی ہے ۔
بہت شکریہ جناب۔ آپ کی محبت ہے۔واہ وا۔ بہت خوبصورت۔ بہت ہی خوبصورت ۔ کیا کہنے ہیں جناب۔ بہت ساری داد قبول فرمائیے
بس یہ تم سے صحبت کا فیض ہے
ہم ہوئے بھی تو تم کسی اور سے صحبت میں مصروف ہو گے اس بار کہاں ہاتھ آنے والے ہو تم دوستوں کےہاہاہاہا ، میری صحبت پھر سے ملنے کا امکان تو ہے ، دیکھو اب کی بار تم نہیں ہوتے یا مجھے فراغت نہیں ملتی ۔
بہت شکریہ ممنون ہوںبہت خوب! ڈھیروں داد قبول فرمائیے
بہت شکریہ ممنون ہوں