فاتح
لائبریرین
بہت شکریہ مدیحہ صاحبہ۔ غزل کی پذیرائی پر ممنون ہوں۔واہ بہت خوب ، لاجواب غزل ہے اور تمام اشعار ہی بہت خوبصورت ہیں ۔
دیکھے تھے خواب راحتِ وصلت قرار کے
لازم ہوا ہے ہم کو بھی آزار دیکھنا
خوش ہو نہ جان کر ہمیں غرقاب، موجِ دہر!
ابھریں گے سطحِ آب سے اک بار، دیکھنا
کیا کہنے ، سبحان اللہ۔ فیض کی زمین کا حق ادا تو کر چکے آپ مگر لیکن فیض نے اس غزل میں پانچ مطلعے کہے ہیں۔۔۔ آپ پر لازم ہے کہ کم از کم چھ تو کہیے۔۔۔ اُمید ہے کہ اس درخواست پر غور فرمایئے گا ۔
ہے مطلعوں کی اب ہمیں بھرمار دیکھنا۔
ذرا جلدی کیجئے گا ایسا نہ ہو کہ اس میں بھی آپکو زمانے لگ جائیں
خوبصورت غزل پر ڈھیروں داد قبول کیجئے۔
جہاں تک چار مزید مطلعے کہنے کی بات ہے تو فراز کا مصرع یاد آ گیا کہ "فراز تُو نے اسے مشکلوں میں ڈال دیا"
خیر! آپ کا حکم ہے تو کوشش کیے لیتے ہیں۔