السلام و علیکم
اب میری باری ہے عید ملن پارٹی کا احوال سنانے کی
تو جناب جب پہلی عید ملن پارٹی کا اعلان ہوا تو میں نے کافی جوش و خروش دکھایا (بٹ جی کو) کیونکہ مجھے عاطف بھائی نے کال کی تھی
لیکن اس دن مجھے آفس والوں نے بلوالیا اور (کچھ میں بھول بھی گیا تھا) ۔
تو جب میں نے کراچی عید ملن پارٹی کا احوال پڑھا اور دیکھا تو مجھے خود پر غصہ آیا کہ مجھے جانا چاہیئے تھا لہٰذا باہمی مشاورت سے دوبارہ عید ملن پارٹی
کے انعقاد کا فیصلہ ہوا اور یہ طے پایا کہ لازمی آنا ہے۔
تو جناب اتوار کا دن آیا میں صبح جلدی اٹھ گیا تیاری شیاری کی اور 1:30 پر گھر سے نکلا ، بمشکل آدھا راستہ گیا ہوں گا کہ والدہ کا فون آگیا
(فراز واپس آکر یو-پی-ایس ٹھیک کرو پھر جانا تو جناب واپس آیا اللہ اللہ کرکے ٹھیک کرکے پھر نکلا اور اپنی بسنتی موٹرسائیکل کو بھگاتا ہوا پہنچا
انارکلی حافظ جوس کارنر رستے میں حسیب کی کال آئی کہ کہاں ہیں تو میں نے کہا کہ 10 منٹ میں آرہا ہوں۔
بائیک پارکنگ میں لگائی اور لاہور کے محفلین کی تلاش میں نگاہ دوڑائی تو دور سے ہی کچھ الگ قسم کی ٹولی نظر آئی اور میں نے کہا کہ اپنے
محفلین یہی ہیں تو جناب سیدھا پہنچا ان کے پاس اور حسب عادت میں سب سے لیٹ تھا
سب سے فرداً فرداً ہاتھ ملایا عاطف بٹ بھائی، ساجد بھائی کو تو فوراً پہچان گیا اور مجھے لگا جیسے مجھے دیکھ سب کچھ حیران ہوئے کہ اوئے یہ بابا جی ہے
پھر سب سے تعارف ہوا
اور پہلے سے ہی بے تکلف بات چیت ہورہی تھی میری شمولیت سے اس میں کچھ اضافہ ہوگیا۔ پھر تصاویر کھینچنے کا سلسلہ شروع ہوا کے
یادگار رہے ۔
تھوڑی دیر بعد پردیسی بھائی نے کہا کہ کھانے کا کیا موڈ ہے ، میرا موڈ تو تھا لیکن تکلف میں کہہ دیا کہ میں کھالوں گا
بہرحال سب چلے کھانا کھانے ، حسیب بھائی اپنی بائیک پر بیٹھ گئے ، توسب نے کہا کہ بھائی یہ کہیں نہیں بھاگتی آپ اسکو یہیں چھوڑدیں
لیکن جناب ایسی محبت آجکل ناپید ہے ، اسٹارٹ نہیں کی لیکن پیروں سے دھکا دیتے رہے (روڑتے رہے) اور پھر ایک ہوٹل چنا گیا
اور محفلین کی لاہور والی پارٹی وہاں براجمان ہوگئی ۔ اور باتوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوگیا ۔
جس میں ساجد بھائی اور بٹ صاحب نے بہت خوب باتیں کیں اور ہماری معلومات میں خاطرخواہ اضافہ ہوا
میں بھی حسب توفیق اپنا حصہ ڈالتا رہا پردیسی بھائی بھی خوب باتیں کرتے رہے
لیکن عبدالرزاق قادری بھائی زیادہ تر خاموش رہے اور باتوں پر سبقت لے جاتی ہوئی خاموشی تھی ان کی
حسیب بھی خوب باتیں کرتا رہا ساتھ میں کھانا بھی کھایا
جس سے انصاف بھی کیا گیا اور بہت مزیدار کھانا تھا ، اس کے بعد چائے نے لطف دیدیا (میں بدتمیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب کی اجازت سے
سگریٹ بھی پیتا رہا ) ۔
اس کے بعد روانگی کا ارادہ ہوا اور سب باہر کو چلے ، رستے میں پردیسی بھائی نے کہا کہ اور تصاویر ہونے چاہیئں تو اسی لیئے جوتوں اور چھری چاقؤں
کی دکان میں تصاویر لی گئیں پھر پردیسی بھائی، حسیب بھائی اور قادری صاحب تو مل ملا کر چلدیئے
میں، عاطف بٹ بھائی اور ساجد بھائی وہیں کچھ دیر جوس کارنر پر بیٹھے رہے ( جوس بھی پیا تھا یہ نا سمجھیئے گا کہ ایویں ای بیٹھ گئے)
پھر کچھ اور گپ شپ کرکے ہم لوگ اٹھے اور کتابوں کے اسٹالز کی طرف گئے اور وہاں سے مایوس ہوکر ودا ع لی اور گھروں کی راہ لی
اور اس طرح یہ یادگار عید ملن پارٹی اختتام کو پہنچی ۔
رائے:
عاطف بٹ بھائی۔۔۔۔ پڑھے لکھے ، بہت ہی دوستانہ اور کُھلا مزاج رکھنے والے، ہر دم مسکرانے والے ۔
پردیسی بھائی۔۔۔۔۔۔ جلالی بابا ، زمانہ شناس اور دوستانہ مزاج اور یار باش آدمی ۔
ساجد بھائی ۔۔۔۔۔۔۔ گھاٹ گھاٹ کا پانی پیئے ہوئے، زمانہ شناس ، مردم شناس اور ذہین شخصیت۔
عبدالرزاق قادری بھائی ۔۔۔۔ طوفان کی سی خاموشی رکھنے والے ، آنکھوں میں مچلتی ذہانت، کھِلا کھِلا چہرہ اور دھان پان جسامت۔
حسیب نذیر گِل۔۔۔۔۔ خوبصورت، انتہائی سادہ، اپنی موٹرسایئکل سے محبت کرنے والا، سچا ، ذہین اور پیارا سا لڑکا اور گاؤں کو لوگوں کے برخلاف
دھان پان سی جسامت اور بھاری سی آواز۔
روداد تمام