یہ پچھلے ماہ کی 29 تاریخ کا واقعہ ہے کہ میں نے ہمیشہ کی طرح محفل میں لاگ ان کیا تو دیکھا کہ ایک ذاتی پیغام آیا ہوا ہے جسکا عنوان تھا"عید ملن پارٹی"۔میں پہلے تو دیکھ کر حیران ہوا اور کئی طرح کے خیالات آئے کہ شاید عیدالاضحیٰ کی بات ابھی سے شروع ہونے لگی ہے۔لیکن جب پورا پیغام پڑھا تو پتہ چلا کہ پچھلی عید ملن میں کم حاضری کے باعث دوبارہ پارٹی ہو رہی ہے۔خیر اس دفعہ میرا جانے کا مکمل اردہ بن گیا کیونکہ پچھلی دفعہ بھی کاہلی کی وجہ سے نہیں جاسکا تھا۔اللہ اللہ کرکے دن آپہنچا۔میں نے صبح سے ہی تیاریکرنی شروع کر دی۔ میرے گھر سے انارکلی کا فاصلہ تقریباً 40 کلومیٹر بنتا ہے اور دوسرا میں پہلے بائیک پر انارکلی نہیں گیا تھا تو راستہ میں دشواری بھی پیش آ سکتی تھی اس لیے میں دو گھنٹے پہلے نکل پڑا۔گھر سے نکلتے ہی عبدالرزاق قادری صاحب کو فون کرکے ان سے پوچھا تو پتہ چل موصوف نہانے لگے ہیں ۔خیر میں نے انہیں 1 گھنٹے کے اندر اندر تیار ہونے کو کہا۔
تقریباً سوا گھنٹے کے اندر میں لاہور سیکریٹریٹ کے پاس پہنچ گیا اور مجھے معلوم نہیں تھا کہ انارکلی کس طرف ہے لہذا پہلے قادری صاحب کو فون کیا اور وہ کہنے لگے"میں ٹریا آ ریا واں تو ایویں کر کسے کولوں انارکلی دا پُچھ لا "۔اسکے بعد میں نے بٹ صاحب کو فون کیا وہ ابھی گھر میں ہی تھے۔خیر میں لوگوں سے پوچھتے ہوئے انارکلی کے قریب پہنچ گیا وہاں سے قادری صاحب کو لیا اور حافظ جوس کارنر پر موٹر سائیکل کھڑی کی اس وقت 2 بجنے میں 10 منٹ باقی تھے اور کسی بندے کا نام و نشان نہیں تھا میں نے بٹ صاحب کو پھر فون لگایا تو پتہ چلا کہ وہ کوئی آدھ گھنٹہ لگائیں گے آنے میں۔
وقت گزارنے کیلیے ہم دونوں فٹ پاتھ پر پڑی ہوئی کتابوں کی ورق گردانی کرنے لگے اور تھوڑا سا آگے جانے کے بعد قادری صاحب کے جاننے والے سے ملاقات ہوگئی جن سے قادری صاحب اکثر اوقات کتابیں خریدتے تھے۔ہم دونوں ان کے پاس بیٹھ گئے اور قادری صاحب نے چند رسالے پسند کیے ابھی ہم نرخ طے کر رہے تھے کہ میرے موبائل کی گھنٹی بج اٹھی۔جب سکرین پر نمبر دیکھا تو لکھا ہوا تھا Unknown Number .۔میں دیکھ کر گھبرا گیا اور دل ہی دل میں مختلف ورد کرتے ہوئے فون اٹھا لیا۔تو آگے سے آواز آئی "حسیب صاحب کہاں ہیں آپ"
آگے کیا ہوا یہ جاننے کیلیے اگلی قسط کا انتطار کیجیے تب تک ہم لیتے ہیں ایک لمبی کمرشل بریک۔Stay Tuned