بہادر شاہ ظفر یا مجھے افسرِ شاہانہ بنایا ہوتا ۔ بہادر شاہ ظفر

ظفری

لائبریرین
Bahadur_Shah_Zafar.jpg

ظفر ۔۔۔۔رنگون میں آخری ایام ۔۔۔۔ اب پڑھیں مقطع کو اور دیکھیں کہ کیا بات صادق ہوتی ہے ۔ :(

روز معمورہء دنیا میں خرابی ہے ظفر
ایسی بستی کو تو ویرانہ بنایا ہوتا
 

فرخ منظور

لائبریرین
روز معمورہء دنیا میں خرابی ہے ظفر
ایسی بستی کو تو ویرانہ بنایا ہوتا


بہت خوب ۔۔۔۔۔
میں پہلے بھی یہی کہتا تھا ۔ اب بھی یہی کہتا ہوں ۔ ;)

پنجابی میں کہتے ہیں "ذرا چھری تھلے سا تے لے" یعنی تھوڑا سا صبر تو کرو۔ آپ بھی تھوڑا سا صبر کریں پھر دیکھیں کہ ہم ایٹم بموں سے اسے کیسے ویرانہ بنا دیتے ہیں۔ ;) جو کام اللہ تعالیٰ نے نہ کیا وہ ہم خود کرلیں گے۔
 

جیہ

لائبریرین
بہت شکریہ وارث صاحب۔ لیکن آج میں نے نول کشور کا چھپا ہوا کلیاتِ بہادر شاہ ظفر دیکھا تو اس میں یہ غزل نہیں بلکہ مثلث ہے، تمام تیسرے مصرعے غائب ہیں۔ مجھے حیرت ہے کہ مثلث کو غزل کس نے بنایا اور عجیب بات یہ ہے کہ اس کلیات میں پہلے پانچ مصرعے ہیں پھر تین تین ہیں۔ بتائیں اس کا کیا کروں؟

یہ مخمصہ تو حل ہو گیا۔ ظفر کی اس غزل کو ظفر ہی کے فرمائش پر ذوق نے مصرعے لگا کرمثلث‌ بنائی تھی۔ دیکھئے محمد حسین آزاد کی "آب حیات" میں تذکرہء ذوق۔۔۔
 

باباجی

محفلین
یا مجھے افسرِ شاہانہ بنایا ہوتا
یا مرا تاج گدایانہ بنایا ہوتا
اپنا دیوانہ مجھے بنایا ہوتا تُونے
کیوں خردمند بنایا، نہ بنایا ہوتا
خاکساری کے لیئے گرچہ بنایا تھا مجھے
کاش!!!! سنگِ درِ جاناں بنایا ہوتا
نشہءِ عشق کا گر ظرف دیا تھا مجھ کو
عمر کا تنگ نہ پیمانہ بنایا ہوتا
دلِ صد چاک بنایا، تو بلا سے، لیکن
زلفِ مُشکیں کا تری، شانہ بنایا ہوتا
صوفیوں کے جو نہ تھا لائقِ صحبت تو مجھے
قابلِ جلسہءِ رِندانہ بنایا ہوتا
تھا جلانا ہی اگر دوریءِ ساقی سے مجھے
تو چراغِ درِ جاناں بنایا ہوتا
روز معمورہِ دُنیا میں خرابی ہے "ظفر"
ایسی بستی سے تو ویرانہ بنایا ہوتا
(بہادر شاہ ظفر)
 
:zabardast1:
بہت اچھی شراکت ہے فراز بھائی۔​
مجھے بہادر شاہ ظفر کی یہ غزل اور "دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں" بہت پسند ہیں:love:
کچھ ٹائپو کی نشان دہی کر رہا ہوں۔​
اپنا دیوانہ مجھے بنایا ہوتا تُونے​
اپنا دیوانہ بنایا مجھے ہوتا تُونے
کلیات بہادرشاہ ظفر میں ایسا ہے​
کاش!!!! سنگِ درِ جاناں بنایا ہوتا​
کاش!!!! سنگِ درِ جاناں نہ بنایا ہوتا​
یہاں "نہ" ہے
کلیات بہادرشاہ ظفر میں سنگ کی بجائے خاک ہے پر مجھے سنگ ہی یاد پڑتا ہے زمانہ طلب علمی سے

زلفِ مُشکیں کا تری، شانہ بنایا ہوتا​
کلیات بہادرشاہ ظفر میں تری کی بجائے ترے ہے​
تو چراغِ درِ جاناں بنایا ہوتا​
کلیات بہادرشاہ ظفر میں جاناں کی بجائے میخانہ ہے​
 
Top