یومِ آزادی ۔۔۔ اغیار کی مشابہت

باذوق

محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​

یومِ آزادی ۔۔۔ غیر مسلموں کی مشابہت​

عید و تہوار گرچہ عبادات میں داخل ہیں ۔
لیکن کبھی کبھی ان کی حیثیت عادات کی بھی ہوتی ہے۔
لہذا شریعت نے انھیں بہت سی نصوص سے خاص کر دیا ہے۔
اور ان عیدوں کی اہمیت کے پیش نظر ان میں کافروں سے مشابہت اختیار کرنے سے روکا ہے۔

فرمان رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے : '' مسلمانوں کے لیے دو عیدیں ہیں ، عید الفطر اور عید الاضحی۔ ''
( سنن ابي داؤد ، كتاب الصلاة ، باب صلاة العيدين ، رقم الحدیث : ١١٣٦)

'' عید '' خالص اللہ تعالیٰ کی مشروع کی ہوئی عبادت ہے۔ اس میں کسی طرح کی کمی یا زیادتی جائز نہیں۔
اس '' عید '' میں ہر وہ دن داخل ہے ، جسے مسلمان اہتمام سے مناتے ہوں۔ چاہے وہ دن سال میں ایک مرتبہ منایا جاتا ہو ، یا مہینہ میں ایک بار۔ دن کی طرح ہفتہ کا بھی حکم ہے ۔ لہذا ہر وہ متعین دن یا متعین ہفتہ جسے مسلمان مخصوص شکل میں مناتے ہوں ۔۔۔ وہ عید ہی کے حکم میں داخل ہے اور شریعت میں زیادتی ہے۔
اس ضمن میں وہ ایام بھی داخل ہیں جو وطن ، عرس ، مختلف مواقع ، فتح و نصرت ، آزادی ، موسم وغیرہ کے نام سے منائے جاتے ہیں۔
اس ضمن میں وہ ہفتے بھی داخل ہیں جن کو پابندی سے مسلمان مناتے ہیں جیسے ہفتہٴ مسجد ، ہفتہٴ موسم بہار ۔ اگر ان ہفتوں کے اوقات نہ بدلیں تو تو ان کی حیثیت عید کی ہو جائے گی اور بدعت کے بیج یہیں سے سر اٹھاتے ہیں ۔
ابتداء میں اگرچہ اسے شریعت نہ سمجھیں لیکن بعد میں نئی نسل جو آتی ہے ، وہ سمجھ نہیں پاتی اور اس طرح کی چیزوں کو دین سمجھ بیٹھتی ہے۔

لہذا ہر وہ عمل جو شریعت میں نہیں ، اس کا التزام شریعت میں دخل اندازی ہے ، چاہے اس کا نام عید رکھا جائے یا اسے فلاں دن ، فلاں شہر ، فلاں موقع ، جلسہ و جشن وغیرہ کے نام سے یاد کیا جائے۔
اہل علم کے نزدیک اس طرح کے تمام امور ممنوع ہیں اور ممنوعہ عیدین میں ان کا شمار ہے۔

آج کل جو لوگ بہت سے دن خوشی کے مناتے ہیں جیسے سالگرہ ، anniversary ، یومِ آزادی ، یومِ دستور سازی ۔۔۔ یا وہ مخصوص ایام جو سال میں ایک دن یا مہینہ میں ایک دن یا موسم میں ایک دن منائے جاتے ہیں ۔۔۔ یہ سب دن وہ ہیں جن میں مسلمان اکثر غیروں کی تقلید یا مشابہت اختیار کرتے ہیں۔

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے یہ ثابت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اجمالی اور تفصیلی دونوں انداز سے ، کافروں کی تقلید سے ڈرایا ہے۔

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : '' جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی ، وہ انہیں میں سے ہے ۔ ''
( سنن ابي داؤد ، كتاب اللباس ، باب في لبس الشهرة ، رقم الحدیث : ٤٠٣٣)
 

دوست

محفلین
وطن یعنی مکہ سے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی محبت تھی۔
بہرحال ہر چیز اعتدال میں‌ ہونی چاہیے۔
یہ جو جشن کے نام پر آج کل ہورہا ہے لچر اور بے ہودہ شو اور ناچ گانا، اور بغیر سائلنسر کے موٹر سائیکل چلانا یہ واقعی غلط ہے۔
 

باذوق

محفلین
وطن پرستی

دوست نے کہا:
وطن یعنی مکہ سے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی محبت تھی۔
بہرحال ہر چیز اعتدال میں‌ ہونی چاہیے۔
یہ جو جشن کے نام پر آج کل ہورہا ہے لچر اور بے ہودہ شو اور ناچ گانا، اور بغیر سائلنسر کے موٹر سائیکل چلانا یہ واقعی غلط ہے۔
اس موضوع پر ایک دوسرے فورم اُردوپیجز پر ماضی میں بعض دوستوں‌سے میرے طویل مباحث ہوئے ہیں ۔۔۔
بہرحال ہر سال یہ موضوع ابھر کر سامنے آتا ہے ۔۔۔۔۔
=============
محبت اور وطن پرستی ۔۔۔ اس کے فرق پر غور کیا جانا چاہئے۔

لفظ ‘ پرستی ‘ نکلا ہے ‘ پرستش ‘ سے ۔۔۔ اور پرستش کا ایک دوسرا مفہوم پوجا کرنا یا عبادت کرنا بھی ہوتا ہے۔
والدین سے محبت ، اُن کی اطاعت فطری بات ہے ، اس کی اسلام میں کوئی روک نہیں۔ لیکن یہی والدین جب ہم کو خلافِ اسلام حرکت پر مجبور کریں تو ساری اطاعت / محبت ہم کو ایک جانب اٹھا کر رکھ دینا پڑے گی کہ مقدم ہمارے نزدیک اسلام ہے ، والدین کی محبت / اطاعت نہیں۔
والدین کی ہر بات پر ہم آپ آنکھ بند کر کے عمل نہیں کر سکتے کیونکہ پھر یہ اُن پر ایمان لانے والی بات ہو جائے گی ۔۔۔ جبکہ ایمان صرف اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی بات پر رکھا جاتا ہے۔

ثابت یہ ہوا کہ والدین کی محبت اپنی جگہ ہے ۔۔۔ لیکن آنکھ بند کر کے ہم اُن کی پرستش نہیں کر سکتے۔
ہم ماں پرست یا باپ پرست یا استاد پرست نہیں بن سکتے ۔۔۔ کیونکہ ہم صرف اسلام پرست ہیں ، مسلمان ہیں !

وطن سے فطری محبت ہوتی ہے ہر کسی کو ۔۔۔ لیکن وطن پرست نہیں بننا چاہئے ۔۔۔ کیونکہ یہ پھر بت پرستی کے معنوں میں آ جائے گا۔

مکہ کی محبت میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا وہ فرمانا (مفہوم) :
اے وادیٴ مکہ ، مجھے تجھ سے محبت ہے لیکن تیرے باشندے مجھے (اللہ کی بتائی ہوئی راہ کے مطابق) یہاں جینے نہیں دیتے۔
اس بات کی گواہی ہے کہ اللہ کی راہ یعنی صراط مستقیم یعنی اسلام ، ہی وہ اولین بنیاد ہے جس کی خاطر وطن کی محبت کو بھی قربان کر دینے کا حکم ہے۔

جب ہم وطن پرست بنتے ہیں تو ہمارا حال یہ ہوتا ہے کہ ہم ہر چیز کو وطن / وطن کے رکھوالوں / وطن کی حکومت ۔۔۔ کی نظر سے دیکھنے لگ جاتے ہیں اور اسلام پسِ پشت ہو جاتا ہے۔
جبکہ اسلام کا معیار وطن نہیں بلکہ ‘ حق و باطل ‘ ہے۔
 

باذوق

محفلین
مادرِ وطن ۔۔۔ ؟؟

زکریا نے کہا:
باذوق: یہ بھی ایک نکتہ نظر ہے جسے کافی سارے مسلمان نہیں مانتے۔
ہاں اسے عمومی طور پر ایک نقطہٴ نظر کہا جا سکتا ہے۔
لیکن میرے نزدیک یہ عقیدے کا معاملہ ہے جو قرآن و سنت سے ثابت ہے۔
جہاں‌تک نہ ماننے کا سوال ہے تو عقیدہٴ توحید ہی کے بیشمار حقائق آجکل بہت سارے مسلمان نہیں مانتے تو وطن پرستی کے نظریے کا انکار کون سرِعام کرے گا ؟

جبکہ بنیادی طور پر ‘ مادرِ وطن ‘ کا یہ تصور ہمارے پڑوس کے ہندو بنیے کا عقیدہ ہے جسے ہم نے بہت سارے ہندوانہ عقائد کے ساتھ اس کو بھی اپنا لیا ہے۔

کچھ سال قبل پڑوس کے متعصب سیاستداں بال ٹھاکرے نے ہندوستانی مسلمانوں کو آستین کا سانپ قرار دیتے ہوئے یوں زہرفشانی کی تھی کہ :
“ جن کو بھارت ماتا کی دھرتی سے پیار نہیں وہ یا تو پاکستان چلے جائیں یا مکہ مدینہ ، لیکن بھارت ماتا کے دامن میں ایسے مسلمان نہیں رہ سکتے ۔۔۔ “

اب ہمارے ہاں‌کوئی یہ کہے کہ میرے نزدیک ‘ اسلام ‘ کی محبت ‘ پاکستان‘ سے بڑھ کر درجہ رکھتی ہے ۔۔۔ تو ، اِس قول کی بنیاد پر ہم کہنے والے کو پاکستان چھوڑ جانے کی دھمکی دیں تو پھر ہم میں اور بھارت ماتا کے متعصب بنیے میں فرق ہی کیا رہ جائے گا ؟؟
 

دوست

محفلین
ہمارا تو نظریہ یہ ہے کہ پاکستان اور اسلام دو الگ چیزیں نہیں۔
جو حال پاکستان کا کردیا گیا ہے وہ ہماری اپنی غلطی ہے۔ ہم اب بھی مایوس نہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
باذوق نے کہا:
[align=center]آج کل جو لوگ بہت سے دن خوشی کے مناتے ہیں جیسے سالگرہ ، anniversary ، یومِ آزادی ، یومِ دستور سازی ۔۔۔ یا وہ مخصوص ایام جو سال میں ایک دن یا مہینہ میں ایک دن یا موسم میں ایک دن منائے جاتے ہیں ۔۔۔ یہ سب دن وہ ہیں جن میں مسلمان اکثر غیروں کی تقلید یا مشابہت اختیار کرتے ہیں۔

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے یہ ثابت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اجمالی اور تفصیلی دونوں انداز سے ، کافروں کی تقلید سے ڈرایا ہے۔

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : '' جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی ، وہ انہیں میں سے ہے ۔ ''
پاکستان کا یوم آزادی پاکستانی مناتے ہیں اور یہ قطعا غیروں کی تقلید یا مشابہت نہیں ہے۔
حب الوطن من الایمان​
 

الف نظامی

لائبریرین
مادرِ وطن ۔۔۔ ؟؟

باذوق نے کہا:
جہاں‌تک نہ ماننے کا سوال ہے تو عقیدہٴ توحید ہی کے بیشمار حقائق آجکل بہت سارے مسلمان نہیں مانتے تو وطن پرستی کے نظریے کا انکار کون سرِعام کرے گا ؟
میرے خیال میں تو مسلمانوں کے مابین عقیدہ توحید پر تو کوئی اختلاف نہیں پتہ نہیں آپ کہاں سے ایک اور فرقہ بنانا کے لیے چلے آئے ہیں۔
اور رہی بات وطن “پرستی“ کی تو14 اگست منانا وطن کی محبت ہے حب وطن ہے جو کہ جزو ایمان ہے نہ کہ وطن “پرستی“
پتہ نہیں کہاں سے اٹھ کر شروع ہو جاتے ہیں موشگافیاں کرنے اور لمبی چھوڑنے ۔ بھائی کسی عالم دین سے رابطہ کرلیا کرو کچھ بولنے سے پہلے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،

باذوق نے اپنا نقطہ نظر بیان کیا ہے اور اس سے اتفاق یا اختلاف کرنا پڑھنے والے کی اپنی سمجھ پر منحصر ہے۔ اس سے ملتے جلتے افکار میری نظر سے گزرتے رہے ہیں اور میں نے اسے کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا۔ بہرحال دوستوں سے میری درخواست ہے کہ اس معاملے پر جذباتی ردعمل ظاہر کرنے کی بجائے اسے نظر انداز کر دیں تو بہتر ہوگا۔

شکریہ
 

دوست

محفلین
اوئے ہوئے ۔
ادھر تو کام گرم ہوگیا ہے۔
یار جو بھی ہے ہر کسی کا اپنا اپنا نظریہ ہے۔
خوش رہیں سب۔
بہرحال ہمیں تو اتنا پتا ہے پاکستان اور اسلام کوئی الگ چیز نہیں۔
 

باذوق

محفلین
مادرِ وطن ۔۔۔ ؟؟

راجا نعیم نے کہا:
باذوق نے کہا:
جہاں‌تک نہ ماننے کا سوال ہے تو عقیدہٴ توحید ہی کے بیشمار حقائق آجکل بہت سارے مسلمان نہیں مانتے تو وطن پرستی کے نظریے کا انکار کون سرِعام کرے گا ؟
میرے خیال میں تو مسلمانوں کے مابین عقیدہ توحید پر تو کوئی اختلاف نہیں پتہ نہیں آپ کہاں سے ایک اور فرقہ بنانا کے لیے چلے آئے ہیں۔
اور رہی بات وطن “پرستی“ کی تو14 اگست منانا وطن کی محبت ہے حب وطن ہے جو کہ جزو ایمان ہے نہ کہ وطن “پرستی“
پتہ نہیں کہاں سے اٹھ کر شروع ہو جاتے ہیں موشگافیاں کرنے اور لمبی چھوڑنے ۔ بھائی کسی عالم دین سے رابطہ کرلیا کرو کچھ بولنے سے پہلے۔
عزیز بھائی
آپ میرے متعلق کچھ زیادہ نہیں جانتے ۔۔۔ غالباََ اسی سبب کچھ گرما گرم لکھ گئے ہیں۔
ویسے آپ کی تحریر تو کچھ بھی نہیں ، میں نے ماضی میں اس سے کئی گنا زیادہ اشتعال انگیز جوابات پڑھے ہیں۔
نبیل نے صحیح کہا ہے کہ یہ ایک نقطہٴ نظر ہے جس سے اتفاق یا اختلاف کیا جا سکتا ہے۔
اگر اس نظریے سے آج میرا اتفاق ہے تو چند سال پہلے اختلاف (مکمل علم نہ ہونے کے سبب) بھی تھا ۔
میں غالباََ پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ دو سال سے مختلف اُردو فورمز پر اس موضوع پر میرے بیشمار مباحث ہوئے ہیں۔
مگر آپ دیکھ لیں کہ اس نظریے کی دلیل میں قرآن و حدیث کے دلائل ہوتے ہیں اور اس نظریے کی مخالفت کرنے والوں کے پاس محض جذباتی باتوں کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا (معذرت ، کہ میرا ایسا کہنا کسی کا دل دکھانے کے معنوں میں نہیں ہے)۔
حب الوطنی کی تائید میں جو روایت حدیث کے نام پر سرحد کے آرپار کے دونوں ممالک کے بچوں کو بچپن میں اسکولوں میں رٹائی جاتی ہے ۔۔۔ محدثین اور اہلِ علم کے نزدیک یہ حدیث نہیں بلکہ ایک گھڑی ہوئی موضوع روایت ہے۔ اگر کوئی پسند کرے تو میں حوالہ دے سکتا ہوں۔
بہت سے لوگ وطن کی محبت ، وطن کی محبت کے نعرے ضرور لگاتے ہیں لیکن پوچھا جائے کہ قرآن میں وطن کا لفظ نکال کر دکھا دیں تو چُپ لگ جاتی ہے۔ اسلام تو آیا ہی تھا ملکی اور نسلی عصبیت کو مٹانے نہ کہ تفریق کرنے ۔۔۔ اور اسی لیے علامہ اقبال (رح) کو کہنا پڑا کہ تم سبھی کچھ تو ہو بتاؤ کہ مسلمان بھی ہو؟؟
۔۔۔۔۔۔۔
اور یہ جو کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں کے مابین عقیدہ توحید پر تو کوئی اختلاف نہیں ۔۔۔ تو یہ محض سادہ لوحی ہے (برا نہ مانئے گا)۔
چھوٹی سی ایک دو مثالیں ۔۔۔ (میری سب سے ادباََ گذارش ہے کہ اِن مثالوں پر کوئی بحث نہ چھیڑی جائے ، بےحد شکریہ)
قرآن اور حدیث میں جگہ جگہ واضح طور پر درج ہے کہ مانگو تو صرف اللہ سے مانگو ، داتا بھی وہی ، مشکل کشا بھی وہی ، غوث اعظم ، غریب نواز ، گنج بخش ، دستگیر ۔۔۔ سب کچھ اللہ تبارک و تعالیٰ ہے ۔۔۔ اس کے باوجود ہم آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں یہ نام کن کن کو عطا کیے گئے ہیں اور انہی سے سب کچھ مانگا جاتا ہے ، ان ہی کو سجدہ کیا جاتا ہے۔
پکارنا (استعانت و مدد کے لیے) کے لیے قرآن میں ‘ یدع ‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے اور سورہ جن میں ارشاد ہے کہ اللہ کے سوا کسی دوسرے کو مت پکارو ۔۔۔ اس کے باوجود کن کن کو پکارا جاتا ہے یہ آپ ہم سب کو پتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
راجا نعیم بھائی ، آپ یہاں کے قدیم رکن ہیں ، میں آپ کا ادب کرتا ہوں ، آپ میرے نزدیک محترم ہیں۔
لیکن میں آپ سے ادباََ گذارش کروں گا کہ مجھے اتنا حق تو عنایت فرمائیں کہ اوروں کی طرح میں بھی اپنے خیالات کا اظہار کر سکوں۔
 

باذوق

محفلین
پاکستان اور اسلام

دوست نے کہا:
۔۔۔۔۔۔ہمیں تو اتنا پتا ہے پاکستان اور اسلام کوئی الگ چیز نہیں۔
بےشک ، آپ اور دیگر احباب اپنا ایسا کچھ خیال رکھنے کے لیے آزاد ہیں۔
لیکن میں اور میری طرح بعض دیگر احباب اتنا جانتے ہیں کہ آج کا پاکستان اور اسلام ۔۔۔ دو بالکل مختلف چیزیں ہیں۔

پاکستان قائم ہوا تھا ، اس نعرے کے تحت
پاکستان کا مطلب کیا
لا الہ الا اللہ

بانیانِ پاکستان (رحمہم اللہ) کے نزدیک پاکستان کو اسلامی روح کے مطابق تشکیل دینا اصل مقصد تھا اور انہوں نے ساری کوششیں اس ضمن میں کیں بھی ۔۔۔۔
مگر آج ۔۔۔
بےشک ہم اپنی خوش فہمی کے ناتے کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان اور اسلام ایک ہیں ، مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!؟
 

قیصرانی

لائبریرین
باذوق بھائی، اس سلسلے کو جاری رکھیں۔ کم از کم میں یہ جاننے میں دل چسپی رکھتا ہوں‌کہ آپ کی اپنی رائے کیا ہے
 

اعجاز

محفلین
بازوق بھائ!
پاکستان اور اسلام ایک ہی چیز کے دو مختلف نام ہیں‌ ۔ اگر آپ اس بات کو نہیں‌مانتے تو یقین جانیں‌یہ آپ کا زاتی مسلہ ہے اور ہم اس میں‌ آپ کی مدد نہیں‌کر سکیں گے :(
پاکستان سے محبت کا مطلب اسلام سے محبت ہی ہے جس کا مطلب مسلمانوں‌کی طرز زندگی سے محبت ہے۔ چنانچہ اگر کوئ غیر مسلم پاکستانی پاکستان سے محبت کرتا ہے تو یہ مسلمانوں‌کے نظام سے محبت ہوگی۔
اسلام نے جو اصول دیے ہیں‌زندگی گزارنے کے ہمیں‌ان میں‌سے اپنی زندگی کی نئ باتوں‌کا جواب لینا ہوتا ہے نا کہ نئ باتوں‌سے اجتناب فرض ہے۔ آپ جانتے ہونگے اس حدیث کے متعلق جس میں‌نبی کریم ص نے انصار بچیوں‌کو گانے دیا تھا ان کے ایک تہوار کے موقع پر جبکہ ابو بکر صدیق رض روکنا چاھتے تھے۔ وہ تہوار یقیناً عید نہیں‌تھا۔

مثال کے طور پر بسنت سے نفرت کرنا میرے خیال میں‌ انسانیت سے محبت کرنا ہے لیکن اس کو غیر شرعی کہنا اسلام میں‌اپنی طرف سے اسمیں‌ اضافہ کرنا ہے۔ واللہ اعلم باالصواب
 

باذوق

محفلین
خود بدلتے نہیں ۔۔۔

قیصرانی نے کہا:
باذوق بھائی، اس سلسلے کو جاری رکھیں۔ کم از کم میں یہ جاننے میں دل چسپی رکھتا ہوں‌کہ آپ کی اپنی رائے کیا ہے
آپ کا بہت شکریہ۔
عموماََ کسی بھی موضوع کے متعلق میری بحث ہوتی ہے تو ایسے ہی پوچھا جاتا ہے کہ آپ کی کیا رائے ہے؟
میں کوشش کرتا ہوں کہ اس ضمن میں جذباتی باتوں سے ہٹ کر مختلف مستند و معتبر اسلامی نظریات سامنے آئیں تاکہ ہم ان کی روشنی میں کوئی مثبت رائے قائم کر سکیں۔
مگر بہت کم ایسا ہوتا ہے عموماََ یار لوگ وطن کی محبت میں جذباتی ہو جاتے ہیں ۔۔۔ حالانکہ سوچا جانا چاہئے کہ وطن ثانوی چیز ہے جبکہ ہم نے اسلام کا نام پہلے لیا تھا ، پھر اُٹھے اور خون بہا کر وطن حاصل کیا ۔۔۔ اور جب وہی اسلام کہتا ہے کہ نسلی اور علاقائی عصبیت کے لیے اسلام میں کوئی جگہ نہیں اور کہتا ہے کہ غیر قوم کی نقالی مت کرو تو ۔۔۔ تو ہمارے ہاں تاویلات کے دروازے کھول کو اسلام کو اپنا موافق بنانے کی کوششیں شروع کر دی جاتی ہیں
حالانکہ مطلوب یہ ہے کہ اپنے نفس کو اسلام کے موافق بنایا جائے
مگر ۔۔۔ اُس معروف مصرعے میں تھوڑی سی ترمیم کے ذریعے ۔۔۔۔
خود بدلتے نہیں اسلام کو بدل دیتے ہیں !!
 

قیصرانی

لائبریرین
درست کہا جناب باذوق بھاءی۔ اصل بات وہی ہے کہ اسلام کو اپنانے کی ٓزادی کی خاطر ہی ہم نے پاکستان کی کوشش کی، نہ کہ پاکستان بنانے کے بعد اسلام کا خیال ٓیا
 

دوست

محفلین
وہ تو ہمارے اندر کی کمیاں‌کجیاں ہیں۔
مجھے ایک اور خیال آیا ہے اگر مسلمانوں کی دو عیدیں ہی ہیں تو اس کا مطلب ہوا باقی تمام ثقافتی تہوار ممنوع ہوگئے جب اسلام آیا۔ ہر علاقے کے کچھ مخصوص تہوار ہیں۔
تو تمام ختم؟؟؟
عجیب بات ہے ناں۔ حالانکہ یہی تہوار اسلامی رنگ میں رنگے جاتے ہیں جب اسلام کسی جگہ جاتا ہے۔
 

باذوق

محفلین
اعجاز بھائی کے لیے

اعجاز نے کہا:
بازوق بھائ!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
>> پاکستان اور اسلام ایک ہی چیز کے دو مختلف نام ہیں‌ ۔
پاکستان سے محبت اگر آپ سے ایسا جملہ کہلواتی ہے تو میرے بھائی ، میں آپ کے اس جذبے کی قدر کرتا ہوں۔
لیکن جذباتیت سے ہٹ کر کڑوی حقیقت تو یہی ہے کہ ایسا ہے ہی نہیں۔
ورنہ تو ہر دوسرا تیسرا اسلامی ملک اُٹھ کر کہہ دیگا کہ افغانستان اور اسلام ایک ہی ہے ، ملائشیا اور اسلام ایک ہی ہے ، لبنان ، فلسطین ، بوسنیا ، چیچنیا وغیرہ وغیرہ اور اسلام ایک ہی ہیں۔
کہنے کو تو کہا جاتا ہے کہ سعودی عرب اور اسلام ایک ہی ہے حالانکہ یہاں رہنے والے بھی بخوبی جانتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے (پھر بھی دیگر ممالک کے مقابلے میں یہاں بدرجہا بہتر ہے)۔

>> پاکستان سے محبت کا مطلب اسلام سے محبت ہی ہے جس کا مطلب مسلمانوں‌کی طرز زندگی سے محبت ہے۔
کیا اسلام کا معیار ‘ مسلمانوں کی طرزِ زندگی ‘ ہے یا قرآن و سنت ہے؟ برا مانے بغیر میرے سوال کا جواب دیں تو بہت مہربانی۔
زمین کے ایک ٹکڑے سے محبت کے بجائے کیا ہمیں فرامینِ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) سے زیادہ محبت نہیں ہونی چاہئے ؟؟
وہ فرمانِ رسول (ص) جس کے تحت مستند حدیث بتاتی ہے ؛
'' وہ ہم میں سے نہیں جس نے عصبیت کی طرف بلایا ، وہ ہم میں سے نہیں جس نے عصبیت کی وجہ سے لڑائی کی ، وہ ہم میں سے نہیں جس کی موت عصبیت پر ہوئی ہو۔ ''
کسی قوم ، فرقہ / مسلک ، یا وطن کی عصبیت ۔۔۔ جس سے تعصب ، فخر و غرور مقصود ہو ، وہ جاہلی فعل ہے اور شرعاً ممنوع ہے اور یہی رسول اللہ (ص) کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے۔

>> چنانچہ اگر کوئ غیر مسلم پاکستانی پاکستان سے محبت کرتا ہے تو یہ مسلمانوں‌کے نظام سے محبت ہوگی۔
آپ غیر مسلم کی بات کرتے ہیں ۔۔۔ بہت سے ایسے پاکستانی مسلمان ہیں جو پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کے مخالف ہیں۔ کیا این۔جی۔اوز کے کارنامے آپ کی ہماری نظروں سے نہیں گزرتے ؟

>> ۔۔۔آپ جانتے ہونگے اس حدیث کے متعلق جس میں‌نبی کریم ص نے انصار بچیوں‌کو گانے دیا تھا ان کے ایک تہوار کے موقع پر جبکہ ابو بکر صدیق رض روکنا چاھتے تھے۔ وہ تہوار یقیناً عید نہیں‌تھا۔
یہ حدیث کس مفہوم کو بیان کرتی ہے ؟ اور اس کی کیا تشریح کی گئی ہے؟
یہ موضوعاتی بحث آگے بڑھے گی تو میں مناسب موقع پر یہ حدیث بھی پیش کروں گا ، انشاءاللہ۔

>> مثال کے طور پر بسنت سے نفرت کرنا میرے خیال میں‌ انسانیت سے محبت کرنا ہے لیکن اس کو غیر شرعی کہنا اسلام میں‌اپنی طرف سے اسمیں‌ اضافہ کرنا ہے۔ واللہ اعلم باالصواب
انسانیت سے محبت کی تو سارے ہی مذاہب تعلیم دیتے ہیں۔ پھر اسلام اور دیگر مذاہب میں فرق ہی کیا رہ گیا؟
اور شریعت کی تعریف ہمارے پاس کیا ہونی چاہئے؟
معلوم ہی ہوگا کہ شریعت کے چار اہم اصول ہیں ، یعنی ؛ قرآن ، سنت ، اجماع اور قیاسِ شرعی۔
ان میں سے کسی بھی اصول کے تحت اگر یہ ثابت کر دیا جائے کہ بسنت غیر شرعی ہے تو ہم مسلمانوں کو یہ بات ماننی چاہئے کہ نہیں؟؟
خیر ، بسنت یا ویلنٹائن ڈے کا علحدہ مسئلہ ہے جس پر پھر کبھی بحث سہی۔
 
Top