باذوق
محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
یومِ آزادی ۔۔۔ غیر مسلموں کی مشابہت
عید و تہوار گرچہ عبادات میں داخل ہیں ۔
لیکن کبھی کبھی ان کی حیثیت عادات کی بھی ہوتی ہے۔
لہذا شریعت نے انھیں بہت سی نصوص سے خاص کر دیا ہے۔
اور ان عیدوں کی اہمیت کے پیش نظر ان میں کافروں سے مشابہت اختیار کرنے سے روکا ہے۔
فرمان رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے : '' مسلمانوں کے لیے دو عیدیں ہیں ، عید الفطر اور عید الاضحی۔ ''
( سنن ابي داؤد ، كتاب الصلاة ، باب صلاة العيدين ، رقم الحدیث : ١١٣٦)
'' عید '' خالص اللہ تعالیٰ کی مشروع کی ہوئی عبادت ہے۔ اس میں کسی طرح کی کمی یا زیادتی جائز نہیں۔
اس '' عید '' میں ہر وہ دن داخل ہے ، جسے مسلمان اہتمام سے مناتے ہوں۔ چاہے وہ دن سال میں ایک مرتبہ منایا جاتا ہو ، یا مہینہ میں ایک بار۔ دن کی طرح ہفتہ کا بھی حکم ہے ۔ لہذا ہر وہ متعین دن یا متعین ہفتہ جسے مسلمان مخصوص شکل میں مناتے ہوں ۔۔۔ وہ عید ہی کے حکم میں داخل ہے اور شریعت میں زیادتی ہے۔
اس ضمن میں وہ ایام بھی داخل ہیں جو وطن ، عرس ، مختلف مواقع ، فتح و نصرت ، آزادی ، موسم وغیرہ کے نام سے منائے جاتے ہیں۔
اس ضمن میں وہ ہفتے بھی داخل ہیں جن کو پابندی سے مسلمان مناتے ہیں جیسے ہفتہٴ مسجد ، ہفتہٴ موسم بہار ۔ اگر ان ہفتوں کے اوقات نہ بدلیں تو تو ان کی حیثیت عید کی ہو جائے گی اور بدعت کے بیج یہیں سے سر اٹھاتے ہیں ۔
ابتداء میں اگرچہ اسے شریعت نہ سمجھیں لیکن بعد میں نئی نسل جو آتی ہے ، وہ سمجھ نہیں پاتی اور اس طرح کی چیزوں کو دین سمجھ بیٹھتی ہے۔
لہذا ہر وہ عمل جو شریعت میں نہیں ، اس کا التزام شریعت میں دخل اندازی ہے ، چاہے اس کا نام عید رکھا جائے یا اسے فلاں دن ، فلاں شہر ، فلاں موقع ، جلسہ و جشن وغیرہ کے نام سے یاد کیا جائے۔
اہل علم کے نزدیک اس طرح کے تمام امور ممنوع ہیں اور ممنوعہ عیدین میں ان کا شمار ہے۔
آج کل جو لوگ بہت سے دن خوشی کے مناتے ہیں جیسے سالگرہ ، anniversary ، یومِ آزادی ، یومِ دستور سازی ۔۔۔ یا وہ مخصوص ایام جو سال میں ایک دن یا مہینہ میں ایک دن یا موسم میں ایک دن منائے جاتے ہیں ۔۔۔ یہ سب دن وہ ہیں جن میں مسلمان اکثر غیروں کی تقلید یا مشابہت اختیار کرتے ہیں۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے یہ ثابت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اجمالی اور تفصیلی دونوں انداز سے ، کافروں کی تقلید سے ڈرایا ہے۔
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : '' جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی ، وہ انہیں میں سے ہے ۔ ''
( سنن ابي داؤد ، كتاب اللباس ، باب في لبس الشهرة ، رقم الحدیث : ٤٠٣٣)