یوم دفاع پاکستان

نیرنگ خیال

لائبریرین
قوموں کی داستان عروج و زوال سے مزین ہے۔ چاہے یہ قومی تشخص کی بنیاد مذہب پر ہو یا جغرافیائی حدود پر۔ پاکستان خوش قسمتی سے وہ خطہ ہے کہ جو دونوں دولتوں سے مالا مال ہے۔ خیر تذکرہ اس وقت عروج و زوال کا ہے۔ تو ہر قوم کی تاریخ میں وقت کچھ ایسی گھڑیاں ضرور لاتا ہے۔ جب ذاتی مفاد، جان و مال ملکی و اجتماعی مفادات کے آگے ہیچ ہوجاتے ہیں۔ ان آزمائش کی گھڑیوں میں جب قوم اپنے فرض سے آنکھیں چراتی ہیں۔ کڑیل جوان میدان جنگ کی بجائے گھر میں چھپنے کو ترجیح دیں۔ تو ایسی قوموں کے مقدر میں آنے والا لمحات کا سورج خوشی و مسرت نہیں بلکہ اپنوں کی لاشوں کے ساتھ ساتھ غلامی کی نہ ٹوٹنے والی زنجیر لے کر آتا ہے۔ اور پھر بسا اوقات اُس طوق کو اتارنے میں صدیاں بھی کم پڑ جاتی ہیں۔

ایسی ہی ایک گھڑی 6 ستمبر 1965 کو پاکستان کی تاریخ میں بھی آئی تھی۔ لیکن سلام ہیں اس قوم کو۔۔۔ جس نے اپنے فرائض سے آنکھیں نہیں چرائیں۔ ان نوجوانوں کو جن کے لیے ملکی سلامتی ان کی اپنی جان و مال سے کہیں زیادہ تھی۔ سلام ہے۔ ان شہیدوں کو سلام ہے جنہوں نے اپنے جسموں پر بم باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ کر شہادت کا رتبہ پایا۔ وہ جانتے تھے کہ یہ صریح موت ہے۔ لیکن ڈر کا ان کے عمل سے شائبہ تک نہ تھا۔ ان ماؤں کو جنہوں نے ملکی سلامتی کو اپنے بیٹوں سے زیادہ جانا۔۔۔ ان بیویوں کو جنہوں نے سہاگوں کی لاشوں پر نوحہ نہ کیا۔ بلکہ فخر سے سر اٹھا کر کہا کہ میرا شوہر شہید ہے۔

6 ستمبر کا دن پاکستان کا یوم دفاع وہ جرأت اور بہادری کی تاریخ رقم ہوئی جو رہتی دنیا تک درخشاں رہے گی۔
میں ان تمام شہیدوں، غازیوں دلیروں اور بہادروں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اور اس دن کی تجدید کرتے ہوئے یہ مصمم ارادہ کرتا ہوں کہ میں اپنے ملک میں لسانی، صوبائی اور دیگر تمام تعصبات کو آخری حد تک ختم کرنے کی کوشش کروں گا۔ اس ملک کی بقاء ہی میری بقاء ہے۔ اور میں اپنے تئیں جو بن پڑا اس ملک کی بھلائی کے لیے کروں گا۔
آمین یا رب العالمین
 

زبیر مرزا

محفلین
آنکھیں نم کرتی جذبے سے بھرپور تحریر - ملک کے لیے کچھ کرنے کے عزم کی جھلک اور محبت جس میں رچی بسی ہے
اس ملک کی بقاء میری بقاء ہے
اس جملے سے اچھا جملہ میں اب تک محفل میں نہیں پڑھا
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
آنکھیں نم کرتی جذبے سے بھرپور تحریر - ملک کے لیے کچھ کرنے کے عزم کی جھلک اور محبت جس میں رچی بسی ہے
اس ملک کی بقاء میری بقاء ہے
اس جملے سے اچھا جملہ میں اب تک محفل میں نہیں پڑھا
شکریہ زبیر بھائی۔۔۔۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ جذبہ اللہ کرئے کہ سدا جوان رہے۔

لیکن یہ جذبہ صرف سن 65 کی لڑائی میں ہی دیکھنےکو ملا تھا۔ اس کے بعد تو "سب میرا ہے" کی گردان شروع ہو گئی تھی۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ جذبہ اللہ کرئے کہ سدا جوان رہے۔

لیکن یہ جذبہ صرف سن 65 کی لڑائی میں ہی دیکھنےکو ملا تھا۔ اس کے بعد تو "سب میرا ہے" کی گردان شروع ہو گئی تھی۔
میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا

جس طرف بھی چل پڑے ہم آبلہ پایانِ شوق
خار سے گل اور گل سے گلستاں بنتا گیا
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
نین بھائی آپ تو جو بھی لکھتے ہیں خوب تر لکھتے ہیں۔
ہمیشہ کی طرح لاجواب تحریر

کچھ اہلِ ستم کچھ اہلِ حشم مے خانہ گرانے آئے تھے
دہلیز کو چوم کے چھوڑ دیا دیکھا کہ یہ پتھر بھاری ہے
کس زعم میں تھے اپنے دشمن شاید یہ انہیں معلوم نہ تھا
یہ خاکِ وطن ہے جاں اپنی اور جان تو سب کو پیاری ہے
(احمد فراز)

اے وطن ہم تو مر جائیں گے مگر تجھ کو
زندہ رہنا ہے قیامت کی سحر ہونے تک
(محسن نقوی)
 

عمراعظم

محفلین
پاکستان کسی قطعہء زمین کا نام نہیں ہے۔یہ ہمارے افکار،ہمارے جذبوں،ہمارے تشخص کی آبیاری کا منبع ہے۔ پاکستان ہمارے جسم اور ہماری روح کی جائےپناہ ہے۔پاکستان کروڑوں انسانوں کی آنکھوں کا تارا اور امیدوں کا محور ہے۔
قوموں کی زندگیوں میں ایسی آزمائشیں بھی آتی ہیں جہاں امیدیں دم توڑتی نظر آتی ہیں ،لیکن امانت، صداقت ،سچائی اور قربانی منفی تصورات کی راہ میں حائل رہتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم میں اب بھی ایسے لوگ ان صفات کے ساتھ موجود ہیں۔جب تک ایسے لوگ موجود ہیں میرے پیارے وطن پر آنچ نہیں آئے گی۔
ہمیں نو جوانوں میں جذبہء حب الوطنی کو جگانے کی ضرورت ہے۔گھروں ،اسکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ایسے اسباق سیکھائے جانے کی ضرورت ہے جن میں اپنی بقا کو اپنے وطن کی بقا سے منسلک کیا گیا ہو۔
اللہ ہمارے وطن کی حفاظت فرمائے، ہم میں سے جو لوگ دانستہ یا نادانستہ اپنے ہی گھر کو برباد کرنے کے درپے ہیں اُنہیں ہدایت فرمائے۔ اللہ ہمیں بھی اپنے دشمنوں کو جاننے اور اُن کے سامنے سینہ سپر ہو جانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

کشتی تو بڑی چیز ہے،مٹی کے گھڑے بھی
دریا میں اُترنا ہو تو کچے نہیں لگتے۔
 
آخری تدوین:

عمراعظم

محفلین
نین بھائی۔۔ لاجواب تحریر رقم کرنے اور ہم سب کو اپنی ذمہ داریاں یاد دلانے کا شکریہ۔
6-ستمبر کا وہ دن کیسے بھُلایا جا سکتا ہے۔یہ وہی دن تو ہےجب ہم اس بات پر فخر کرنے پر حق بجانب تھے کہ ہم نے اپنے اسلاف کے کارناموں کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔یہ وہی دن تو تھے جب ہم ایک قوم کہلانے اور اس پر فخر کرنے میں حق بجانب تھے۔
ہمیں اپنے رویّوں کی، اپنی بے حسی کی،اپنی ذمہ داریوں سے چشم پوشی کی اصلاح کی ضرورت ہے۔اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو ۔آمین
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
پیارے وطن کی کی مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو کی طرح دل میں اتر جانے والی تحریر۔۔۔!
بہت خوب نینی بھیا!
یہ دن تو اندھیری راتوں میں جگنوؤں کی سی امید رکھتا ہے کہ جب بھی وقت آتا ہے پاکستانی قوم سینہ سپر ہوجاتی ہے۔۔۔سیسہ پلائی دیوار بن جاتی ہے ۔۔۔!
چشمِ نم چھلک جاتی ہے اس وقت کو یاد کرکے جب ہم ایک تھے ۔۔ایک سے عزائم تھے ۔۔اور پھر پوری دنیا نے یہ دلکش نظارہ دیکھا کہ لاہور جیم خانہ میں فاتح کا جشن منانے کا دعویٰ کرنے والوں کو جائے پناہ نہیں مل رہی تھی ۔۔۔۔
آج پھر وہی جذبہ ، وہی اتحاد وہی محبتیں لوٹ آئیں تو وطنِ عزیز پر چھائے یہ کرب کے بادل چھٹ جائیں گے۔۔۔ان شاءاللہ یہ وقت آئے گا اس مٹی میں ایسی تاثیر ہے کہ ہم اس سے ناامید نہیں ہوسکتے ۔۔۔کبھی نہیں!
 
Top