آوازِ دوست
محفلین
وارث بھائی لگتا ہے کہ ایک ہم ہی محروم ہیں فیض کے اِس رواں دواں دھارے سےیار زندہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وارث بھائی لگتا ہے کہ ایک ہم ہی محروم ہیں فیض کے اِس رواں دواں دھارے سےیار زندہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارے یہ تو آپ لوگوں کے یہاں آنے سے سجا ہوا ہے اور اِسی لیے قائم ہےآوازِ دوست سے معذرت کیساتھ کہ یہ ان کا دھاگہ ہے
اتنا اچھا خیال ہے۔۔آپ کی اور شاعری کہاں ہے۔۔۔!!! آپ کی غزل اور محترم وارث صاحب کا رنگ نمایاں نمایاں ہےبجا فرمایا آپ نے ۔۔۔۔ پیارے وارث بھائی نے میری ایک غزل کو کیا رنگ دیا ۔ ذرا ملاحظہ فرمایئے گا ۔ ( آوازِ دوست سے معذرت کیساتھ کہ یہ ان کا دھاگہ ہے)
دے ذوقِ آگہی یا پھر جنوں عطا کر دے
مجھی میں مجھ کو تُو رہنے دے یا جدا کر دے
ہم اپنی راہ پہ چل تو پڑے ہیں لیکن دیکھ
غبار میں اٹے ہیں، کوئی معجزہ کر دے
جو ایک لمحہ کی تاخیر کی تھی میں نے کبھی
اُس ایک لمحے کو تُو عمر کی سزا کر دے
نہ دیکھ پایا میں تاریکیوں میں یہ طوفاں
خدا جو ساتھ نہیں، کوئٰی ناخدا کر دے
تمام عمر بہاروں کو ترسا ہوں میں ظفر
رہی ہے برق نصیبوں میں اب صبا کر دے
اتنا اچھا خیال ہے۔۔آپ کی اور شاعری کہاں ہے۔۔۔!!! آپ کی غزل اور محترم وارث صاحب کا رنگ نمایاں نمایاں ہے
میں نے اس لیے تو اعتراف کیا تھا یہاں کے اساتذہ میں اور ادھر ادھر کے اساتذہ میں زمین آسمان کا فرق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
آواز دوست ۔۔بھائی۔۔محترم وارث صاحب کا بلاگ ہے۔۔۔وہاں بہت اچھی طرح تقطیع کرکے اصول بتائے گئے۔۔میں نے کچھ قواعد وہاں سے لیے ۔۔علم قافیہ کے لیے مزمل بسمل شیخ کا بلاگ دیکھ لیں ۔۔۔۔ اور عروض کی سائیٹ پر محترم آسی صاحب کی کتب ہیں جن کو میں نے خود مکمل نہیں پڑھا۔۔۔ وہاں پر مضامین ہیں ۔۔ان کو دیکھ لیں ۔۔
کُچھ زیادہ نہیں ہے بس گنتی کی چند تحریرں ہیں جو گوارا لگیں تو رکھ لیں باقی جو تھوڑا بہت اچھا نہیں لگا وہ گُم کر دیاآپ کی اور شاعری کہاں ہے۔۔۔!!! آپ کی غزل اور محترم وارث صاحب کا رنگ نمایاں نمایاں ہے
چلیں یہ تو آثار نظر آ رہے ہیں کہ وزن اتنا بڑا مسئلہ بھی نہیں ہے جیسا کہ کبھی سمجھا جاتا تھابہت خوب آپ وزن کے لیے پریشان نہ ہوں. اپنا کلام aruuz ڈاٹ کام میں اصلاح کے سیکشن میں پیسٹ کریں باقی کام اس کا۔ مزید یہ کہ آپ اس کے مضامین سیکشن میں جایں اور وہاں موجود مواد کا مطالعہ کریں
کوئی لنک مِل سکےتو ہمیں ڈھونڈنے میں آسانی رہے گیمیں نے اب تک جو بھی لکھا ہے ۔ وہ یہیں اس محفل پر بکھرا پڑا ہے ۔ غزلیں ہوں،افسانے ہوں یا پھر مزاح ۔۔۔۔ اور مجھ میں یہ لکھنے کی تحریک بھی اسی محفل کی بدولت ہے ۔ پھردوستوں اور استادوں نے بھی بھرپور پذیرائی کی ۔ آپ کی بات واقعی درست ہے کہ یہاں کے اساتذہ اور ادھر ادھر کے اساتذہ میں بہت فرق ہے ۔مگر کافی عرصے سے لکھنے کا سلسلہ موقوف ہے ۔ سنا ہے پیر و مرشد مشتاق احمد یوسفی بھی لکھنے میں بڑے وقفے کو بہت اہمیت دیتے ہیں ۔
میں نے اب تک جو بھی لکھا ہے ۔ وہ یہیں اس محفل پر بکھرا پڑا ہے ۔ غزلیں ہوں،افسانے ہوں یا پھر مزاح ۔۔۔۔ اور مجھ میں یہ لکھنے کی تحریک بھی اسی محفل کی بدولت ہے ۔ پھردوستوں اور استادوں نے بھی بھرپور پذیرائی کی ۔ آپ کی بات واقعی درست ہے کہ یہاں کے اساتذہ اور ادھر ادھر کے اساتذہ میں بہت فرق ہے ۔مگر کافی عرصے سے لکھنے کا سلسلہ موقوف ہے ۔ سنا ہے پیر و مرشد مشتاق احمد یوسفی بھی لکھنے میں بڑے وقفے کو بہت اہمیت دیتے ہیں ۔
وارث بھائی لگتا ہے کہ ایک ہم ہی محروم ہیں فیض کے اِس رواں دواں دھارے سے
کوئی لنک مِل سکےتو ہمیں ڈھونڈنے میں آسانی رہے گی
بہت خوب ! اگر ہو سکے تو مجھے مفعول، فاعلاتن وغیرہ جیسی جناتی گردانوں کے بارے میں بھی بتائیں تاکہ میں وزن کی کمی بیشی کا خود بھی تخمینہ لگا سکوںدیکھیے آپ کی غزل ایک بحر کے بہت قریب ہے معمولی سے رد و بدل سے یہ باقاعدہ موزوں ہو جاتی ہے۔
آپ کی غزل دیکھ کر جو بحر بنتی ہے وہ مفعول فاعلاتن دو بار کے وزن پر ہے، اور
شعلوں پہ آشیاں ہے، یوں بے خبر نہ ہو
وہ اہلِ دِل ہی کیا جو صاحبِ نظر نہ ہو
شعلوں پہ آشیاں ہے، یہ ٹکڑا بالکل مفعول فاعلاتن پر ہے، دوسرا ٹکڑا اگر یوں کر لیں ، "کیوں باخبر نہیں ہے" تو موزوں ہو جاتا ہے مگر ردیف تھوڑی بدل جاتی ہے، یعنی
شعلوں پہ آشیاں ہے، کیوں باخبر نہیں ہے؟
دوسرا مصرع
وہ اہلِ دل ہی کیا جو، بالکل موزوں ہے
صاحبِ نظر میں اضافت وزن کو تنگ کر رہی ہے لیکن اصول یہ کہ صاحب کا ساتھ اضافت کے بغیر بھی ترکیب درست ہے جیسے اقبال کا شعر
خرد کی گتھیاں سلجھا چکا میں
مرے مولا مجھے صاحب جنوں کر
اِس شعر میں صاحبِ جنوں نہیں بلکہ زیر (اضافت) کے بٖغیر صاحب جنوں ہے سو آپ کے شعر میں صاحب نظر بالکل درست ہوگا سو
وہ اہلِ دل ہی کیا جو، صاحب نظر نہیں ہے۔
اس طرح شعر کی شکل کچھ یوں بنے گی
شعلوں پہ آشیاں ہے، کیوں باخبر نہیں ہے؟
وہ اہلِ دل ہی کیا جو، صاحب نظر نہیں ہے
میں نے کوشش کی ہے کہ آپ کے خیال کو بالکل نہ چھیڑوں، ردیف میں تھوڑی تبدیلی ہو گئی وہ مجبوری تھی لیکن اِس سے خیال پر، میری نظر میں، فرق نہیں پڑا
آپ کی غزلیں اور تحریریں میں شوق سے پڑھوں گی ۔۔۔۔اس بات کا اعتراف ''اردو محفل کے مجھ پر اثرات '' میں پہلے ہی کرچکی ہوں ۔۔۔ اس لیے اساتذہ کی بات کو ڈانٹ کو اس طرح لیتی ہوں جس طرح پیار کو لیا جاتا ہے ۔۔۔۔ یہ اور بات ہے دل ہے ننھا سا۔۔۔
۔''بڑے وقفے'' ہا ہا ۔کہیں یہ پیرو مرشد آپ خود تو نہیں ہیں
وارث بھائی اللہ خوش رکھے آپ کو کم از کم سمجھانے میں آپ کوئی کمی نہیں کر رہے۔ باقی میری حنیف صاحب کے ساتھ عارف امین بلے صاحب کے بتانے پر جو نصف گھنٹے پر محیط پہلی اور آخری کلاس ہوئی تھی اُس میں اُنہوں نے مجھے اقبال کا ایک شعر کاغذ پر لکھ کر دیا گردان کے ساتھ "ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں" "ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں" اور فرمایا کہ اَب اِس بحر کے مطابق شعر موزوں کروں۔ میں ہکا بکا ، حیران پریشان اُنہیں ایسے دیکھنے لگا جیسے وہ یہ سب کُچھ مجھے غائب دماغی میں کہہ رہے ہیں۔ جب وہ سنجیدہ ہی نظرآئے تو میرےتصورات کی دُنیا میں شدید بھونچال آگیا! یہ شاعر لوگ کیا ایسے ہی شاعری گھڑتے ہیں؟ کیا یہ سمجھتے ہیں کہ شاعرانہ ترنگ کےلطیف خُمارکو غیرضروری قواعد کی بیساکھیوں سے باندھ کرحُسنِ کلام میں اضافہ کیا جا سکتا ہے؟ الغرض میرا داخلی ردِّعمل اُس وقت انتہائی شدید تھا سو آسی صاحب کےالفاظ میں ہم نے سلام پیش کیااور گھر آگئےنیزآئندہ کبھی ایسی حماقت نہ کرنے کا پُختہ ارداہ بھی کر لیا گیا۔دیکھیے مفعول اصل میں مف عُو ل ہے۔ دو ایسے حرف مف اور عو جو کسی حرکت سے آپس میں جڑے ہیں، اور ل اکیلا ہے۔ اگر ہم وہ حرف جو جڑے ہیں ان کو 2 کہیں اور اکیلے کو ا تو مفعول ہوگا
مف 2
عو 2
ل ا
ای طرح فاعلاتن، فا ع لا تن یعنی
فا - 2
ع -1
لا -2
تن- 2
اب اگر اکھٹا لکھیں تو
مف عو ل ،فا ع لا تن
2 2 1، 2 ا 2 2
اوراسی کو ڈبل کر لیں تو بحر بن جائے گی
مف عو ل، فا ع لا تن ۔۔۔ مف عو ل، فا ع لا تن
2 2 1، 2 ا 2 2۔۔۔۔۔۔2 2 1، 2 1 2 2
اور کرنا یہ ہے کہ جہاں پر 2 ہے وہاں پر شعر میں بھی ایسالفظ آئے جو 2 جیسا ہے یعنی کسی حرکت سے جڑا ہو اور جہاں 1 ہے وہاں ایسا حرف آئے جو بغیر حرکت کے اکیلا ہو، جسیے
شعلوں پہ آشیاں ہے، کیوں باخبر نہیں ہے
شع ۔ 2 یا مف
لو ۔2 یا عو (اصول جہاں نون غنہ ہو اسے بھول جائیں اور چھوڑ دیں)
پ - ا یا ل (اصول، پہ یا نہ وغیرہ میں جو ہ اُسے بھول جائیں اور چھوڑ دیں)
آ - 2 یا فا (اصول، الف مد آ میں دو الف ہوتے ہیں سو یہ 2 ہے)
ش - ا یا ع
یا - 2 یا لا
ہے -2 - تن
آپ دیکھیں کے جس ترتیب میں سانچے میں یا بحر میں 1 اور 2 آ رہے ہیں اسی ترتیب میں آپ کے شعر میں بھی۔
دوسرے ٹکڑے کو اگر آپ اسی طرح خود لکھ سکیں یعنی
کیوں با خبر نہیں ہے
تو مجھے خوشی ہوگی اور مجھ سے زیادہ آپ کو
ایک اصول یہ کہ لفظ کیوں کو ہمیشہ "کو" یا 2 سمجھا جاتا ہے، تفصیل کو ابھی اچھوڑ دیتے ہیں بس اسے 2 یا مفعول کا مف سمجھیے۔
بھئی واہ! کیا کہنے! کیا بے مثل نکتہ آفرینی فرمائی ہے حضور نے! اَش اَش، عَش عَش سب ناکافی ٹھہرے، عَیش عَیش سے بھی آگے معاملہ اَیش اَیش تک جا پہنچا۔مگر بعد میں استادِ محترم محمد یعقوب آسی صاحب آئے ( معذرت کیساتھ ) ۔ انہوں نے اصلاح میں طالبانی اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے، نومولودوں کی جو درگت بنائی تو اس کے بعد سے بندہ تائب ہے کہ کوئی ایسا کلام اب پیش کرنے کی جسارت نہیں کرے گا ۔ جو علمِ عروض کے قواعد کی پیروی نہیں کرتا ۔
گرمی میں تنگی نہیں ہو گی تو کب ہو گی بھلا!مجھے ایک شعر تنگ کر رہا ہے ذرا اس پر اساتذہ نظر ڈال کر فرمائیں کہ یہ ٹھیک ہے یا نہیں،
اتنے سخت گرمیوں کے موسم میں
شاعری کی خواری کرتے ہیں