مجھے جو سمجھ آرہا ہے وہ یہ کہ آپ نے پیرانارمیلیٹی اور سازشی پرسپشنز کا جو نکتہ یہاں اٹھایا ہے اس کا یہودیوں کے ساتھ جڑے مسائل سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔
باالفاظِ دیگر جب ہم یہودیوں کےحوالے سے تحقیق کرتے ہیں تو جو باتیں ان کے بارے میں کہی گئیں ہیں، وہ بالکل حقیقت ہے، لہذا حقیقت کا پیرانارمیلیٹی سے کیا تعلق بن سکتا ہے؟
ایک اور کوشش کرتا ہوں۔
ساری بات کا خلاصہ کچھ یوں بنے گا کہ
غیر یقینی حالات اور جذبات لوگوں میں اس ضرورت کا احساس پیدا کرتے ہیں کہ وہ اپنی دنیا کو "معنی، ترتیب اور سٹرکچر" دیں۔
اس ضرورت کے تحت وہ کچھ مخصوص سوچ کے پیٹرنز اختیار کرتے ہیں جن میں شامل ہیں:
- اس بات کا یقین رکھنا کہ ان غیر یقینی حالات کی وجہ در پردہ سازشیں ہیں۔
- اس بات کا یقین رکھنا کہ عام واقعات کے پیچھے پیرانارمل اسباب موجود ہیں۔
- اور کسی ایسے کریکٹر یا گروپ کی شدت کے ساتھ غیر مشروط حمایت شروع کر دینا جسے وہ ان "سازشوں" میں فریق کے طور پر دیکھتے ہیں، شاید اس کو "مسیحا" سمجھنے کی وجہ سے۔
یہ تینوں ایک ماخذ سے برآمد ہونے والے مختلف اثرات ہیں۔ پیرانارمل کا واقعی یہودیوں کے ماضی یا یہودی سازش کے موضوع کے ساتھ براہ راست تعلق نہیں۔ یہاں تک تو آپ بات کو درست سمجھے ہیں۔ صرف اول الذکر دونوں طرح کی سوچ کا ماخذ ایک طرح کی ذہنی و جذباتی کیفیت ہے۔ اور دونوں میں سے یہاں میرا فوکس پیرانارمل پر نہیں بلکہ سازشی وضاحتوں کی جانب لوگوں کے مائل ہونے پر ہے۔ یہ وہ حصہ ہے جو آپ کو ٹھیک سے سمجھ نہیں آیا تھا۔
امید ہے کہ بات واضح ہو گئی ہو گی۔
بہتر طور پر سمجھنے کے لیے اس حصے پر دوبارہ غور کیجیے گا۔
"Belief in conspiracy theories appears to be driven by motives that can be characterized as epistemic (understanding one’s environment), existential (being safe and in control of one’s environment), and social (maintaining a positive image of the self and the social group)."
مزید یہ کہ کسی شے کو حقیقی تب ہی تسلیم کیا جا سکتا ہے جب اس کے حقیقی ثبوت بھی موجود ہوں۔
مثال کے طور پر، عراق میں تباہ کن ہتھیاروں کی عدم موجودگی اول دن سے ہی عیاں تھی۔ امریکہ کا اس کے باوجود اس پر حملہ کرنا سب پر، بشمول یو این پر، اول روز سے واضح تھا کہ یہ کھلم کھلا بدمعاشی ہی ہے۔ کیونکہ اقوام متحدہ کی ٹیم کا بلا روک ٹوک جائزہ لینا اس حقیقت کا ثبوت تھا کہ عراق میں کوئی ایسے ہتھیار موجود نہیں۔ بلکہ آپ یوں کہہ سکتے ہیں کہ عراق میں "کہیں نہ کہیں" تباہ کن ہتھیاروں کا چھپا ہونا بذات خود ایک کانسپیریسی تھیوری تھی جسے بغیر کسی ثبوت کے پروموٹ کیا گیا۔
اس کا جب آپ لڑی کے موضوع سے موازنہ کرتے ہیں تو اس کوروناوائرس کے کسی قسم کی سازش ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں البتہ اس کے فطری ہونے کے ثبوت موجود ہیں، جو پہلے بھی یہاں پیش کیے جا چکے ہیں۔
امید ہے کہ کچھ بات واضح ہوئی ہو گی۔