حسان خان
لائبریرین
دستوری لحاظ سے: ہاں۔حسان بھائی کیا پہلا شعر درست ہو گیا تھا؟
معنائی و شعری لحاظ سے زیادہ پسند نہیں آیا۔
'زندہ' اور 'دیدہ' کو قافیہ باندھا جا سکتا ہے یا نہیں، اِس کے بارے میں محمد ریحان قریشی بہتر بتا سکتے ہیں۔
دستوری لحاظ سے: ہاں۔حسان بھائی کیا پہلا شعر درست ہو گیا تھا؟
یہ مصرع بھی مُہمل ہے۔
جی بالکل، یہ تو لکھ بیٹھا تھا اس لیے سوچا مکمل ہو جائے تو بہتر، چلیں اگر بات نہیں بنتی تو کوئی بات نہیں۔۔۔ پھر کبھی سہی۔۔۔ ایک مصرع تو ہے نا ہاتھ میں۔یہ مصرع بھی مُہمل ہے۔
ویسے فارسی میں شعر گوئی کرنے کی کوشش سے قبل کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ فارسی زبان و شاعری سے مزید آشنائی حاصل کی جائے؟
زندہ اور دیدہ میں دہ مشترک ہے اس لیے ردیف کا حصہ شمار کیا جائے گا. باقی ماندہ "زن" اور "دی" ہم قافیہ نہیں لیکن چونکہ با معنی نہیں اس لیے ایطائے خفی واقع ہے ایطائے جلی نہیں. بہرحال عیب تو ہے.محمد ریحان قریشی بھائی کیا " زندہ " اور " دیدہ " قوافی ہو سکتے ہیں ؟
بہت شکریہ ریحان بھائیزندہ اور دیدہ میں دہ مشترک ہے اس لیے ردیف کا حصہ شمار کیا جائے گا. باقی ماندہ "زن" اور "دی" ہم قافیہ نہیں لیکن چونکہ با معنی نہیں اس لیے ایطائے خفی واقع ہے ایطائے جلی نہیں. بہرحال عیب تو ہے.
حسان بھائی شعر سے بالا تر زبان کے حوالے سے پوچھنے کی جسارت کر رہا ہوں کہ جیسے مصرع تھا۔۔یہ مصرع بھی مُہمل ہے۔
ویسے فارسی میں شعر گوئی کرنے کی کوشش سے قبل کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ فارسی زبان و شاعری سے مزید آشنائی حاصل کی جائے؟
«بودی» یعنی 'تم تھے'۔ مثلاً:حسان بھائی شعر سے بالا تر زبان کے حوالے سے پوچھنے کی جسارت کر رہا ہوں کہ جیسے مصرع تھا۔۔
خوب ایں کارِ بودی کہ من دیدہ ام ( اس کا ترجمہ یوں کیا تھا " تمھارا یہ کام خوب تھا کہ میں (اس کو) دیکھ چکا ہوں یا میں نے دیکھا ہے۔ کیا کسی مصرعے میں ایک زمانے کا لانا ضروری ہے اور یہ بھی کہ اس میں زبان کے لحاظ سے کیا غلطی ہے تا کہ دورکر سکوں۔ آپ کی رہنمائی پرممنون رہوں گا۔
این کارِ تو بود = یہ تمہارا کام تھاحسان خان بھائی محمد ریحان قریشی بھائی۔۔
ایک جملہ ہے
یہ کام تمھارا تھا ۔۔۔ کیا اس کا یہ ترجمہ درست ہو گا؟
این کار شما می بود
جی بالکل، یہ بھی سنا کہ شما ویسے تو جمع ہی کے لیے ہے لیکن عزت افزائی کے لیے فرد واحد کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔این کارِ تو بود = یہ تمہارا کام تھا
این کار کارِ تو بود = یہ کام تمہارا کام تھا، یہ کام تمہارا تھا
آپ نے درست سنا ہے۔جی بالکل، یہ بھی سنا کہ شما ویسے تو جمع ہی کے لیے ہے لیکن عزت افزائی کے لیے فرد واحد کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
تم تھے، وہ تھا، میں تھا وغیرہ جیسے خبری جملوں کی ماضی میں «بودن» کے ساتھ عموماً «می» نہیں لگایا جاتا۔ اِس فعل کے ساتھ «می» شرطی اور تمنّائی ماضی جملوں میں ہوتا ہے۔حسان بھائی بود اور شناسا فعل سے پہلے اگر می لگایا جائے تو بھی یہ جملہ درست رہے گا یا ضروری ہے کہ اس صورت میں بن ماضی سے پہلے می نہ لگایا جائے۔ جیسے کہ ماضی استمراری میں می کو لایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر۔۔۔ میں اس کام کو کیا کرتا تھا۔۔ تو شاید اس کا ترجمہ یوں ہو۔۔ من این کار را می کردم۔
حسان بھائی مجھے یہ پتہ چلا تھا کہ ایسے جملے جو ماضی سے متعلق ہوں اور ان میں شک، تردید یا تمنا پائی جائے تو وہ ماضی التزامی کے جملے ہوں گے اور انھیں بنانے کے لیے باشم، باشیم، باشد وغیرہ استعمال کیا جائے گا، مثال کے طور پر۔۔۔ کاش انھوں نے کھانا پکا لیا ہو۔۔۔ ائ کاش آنھا غذا پختہ باشند۔آپ نے درست سنا ہے۔
تم تھے، وہ تھا، میں تھا وغیرہ جیسے خبری جملوں کی ماضی میں «بودن» کے ساتھ عموماً «می» نہیں لگایا جاتا۔ اِس فعل کے ساتھ «می» شرطی اور تمنّائی ماضی جملوں میں ہوتا ہے۔
کاش میبودی و میدیدی که بی تو تنهاترینم.
کاش تم ہوتے اور دیکھتے کہ میں تمہارے بغیر تنہا ترین ہوں۔
اگر تو میبودی خیلی از مشکلاتِ او حل میشد.
اگر تم ہوتے تو اُس کی کئی مُشکلات حل ہو جاتیں۔
معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے فارسی سیکھنے کا آغاز کیا ہے۔ خیلے خوب! میں فارسی کے بارے میں آپ کے تمام سوالوں کا جواب دینے کے لیے آمادہ ہوں، کہ ایسا کر کے مجھے شادمانی ہوتی ہے۔ لیکن شاید «اصلاحِ سُخن» کا زُمرہ اِس کے لیے مناسب نہیں ہے۔ آپ سوالات پوچھنے کے لیے ایک نیا دھاگا کھولیے، اور اُس میں فارسی آموزی کے دوران آپ کے ذہن میں جو بھی سوالات آتے رہیں، اُن کو پوچھتے رہیے۔ میں اپنی فراغت اور فہم کے بقدر جواب دیتا رہوں گا۔حسان بھائی مجھے یہ پتہ چلا تھا کہ ایسے جملے جو ماضی سے متعلق ہوں اور ان میں شک، تردید یا تمنا پائی جائے تو وہ ماضی التزامی کے جملے ہوں گے اور انھیں بنانے کے لیے باشم، باشیم، باشد وغیرہ استعمال کیا جائے گا، مثال کے طور پر۔۔۔ کاش انھوں نے کھانا پکا لیا ہو۔۔۔ ائ کاش آنھا غذا پختہ باشند۔
اس بابت کچھ رہنمائی مل جائے تو یہ بھی آپ کی مہربانی شمار ہو گی۔
میں متفق ہوں اس بات سے. . محترم نوید، آپ کو چاہیے کہ سب سے پہلے فارسی گرامر کو ازبر کریں، پس ازاں ہر روز فارسی اشعار کا کثرت سے مطالعہ کریں، اور بہت سے اشعار کو حفظ بھی کریں بلکہ ہوسکے تو پسندیدہ بحر کی پانچ چھ غزلیں بھی یاد کریں (ترجمہ کا فہم بھی ہونا چاہیے) تاکہ فارسی شاعری آپ کے خون میں سرایت کرجائے اور آپ کے دل و دماغ پر حاوی ہو ، پھر شعرگوئی کی جانب قدم رکھیں ... میں خود اگرچہ شاعر نہیں ہوں لیکن ان سارے مراحل سے ہوکر ہی میں اس قابل ہوا ہوں کہ اپنی ایک یکتا (اکلوتی ) غزل تحریر کرسکوں (اس میں بھی برادرم حسان خان ہی کی کرم فرمائی تھی جنہوں نے میری ہر بیت کی اصلاح کی)...ویسے فارسی میں شعر گوئی کرنے کی کوشش سے قبل کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ فارسی زبان و شاعری سے مزید آشنائی حاصل کی جائے؟
کیا وہ غزل یہاں موجود ہے کسی زمرے میں تا کہ ہم بھی اُس سے اپنی بساط کے مطابق لطف اٹھا سکیں۔میں متفق ہوں اس بات سے. . محترم نوید، آپ کو چاہیے کہ سب سے پہلے فارسی گرامر کو ازبر کریں، پس ازاں ہر روز فارسی اشعار کا کثرت سے مطالعہ کریں، اور بہت سے اشعار کو حفظ بھی کریں بلکہ ہوسکے تو پسندیدہ بحر کی پانچ چھ غزلیں بھی یاد کریں (ترجمہ کا فہم بھی ہونا چاہیے) تاکہ فارسی شاعری آپ کے خون میں سرایت کرجائے اور آپ کے دل و دماغ پر حاوی ہو ، پھر شعرگوئی کی جانب قدم رکھیں ... میں خود اگرچہ شاعر نہیں ہوں لیکن ان سارے مراحل سے ہوکر ہی میں اس قابل ہوا ہوں کہ اپنی ایک یکتا (اکلوتی ) غزل تحریر کرسکوں (اس میں بھی برادرم حسان خان ہی کی کرم فرمائی تھی جنہوں نے میری ہر بیت کی اصلاح کی)...
غزل برائے اصلاحکیا وہ غزل یہاں موجود ہے کسی زمرے میں تا کہ ہم بھی اُس سے اپنی بساط کے مطابق لطف اٹھا سکیں۔