یک شعر

حسان خان

لائبریرین

حسان خان

لائبریرین
حسان خان یہاں تماشا کردن کاربردہ ہوگا؟
خیلی مُتشکّرم!
برادر اریب آغا نے درست توجُّہ دلائی ہے۔ فارسی میں 'تماشا' نظارہ کا مُترادف ہے، اور فارسی میں تماشا دیکھا نہیں بلکہ کیا جاتا ہے۔
نوید ناظم، لہٰذا آپ کی بیتِ اول تا حال خلافِ محاورہ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
حسان خان بھائی اریب آغا بھائی کیا اس مصرعے کو یوں کر سکتا ہوں۔۔۔

خوب ایں کارِ بودی کہ من دیدہ ام
یہ مصرع بھی مُہمل ہے۔

ویسے فارسی میں شعر گوئی کرنے کی کوشش سے قبل کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ فارسی زبان و شاعری سے مزید آشنائی حاصل کی جائے؟
 

نوید ناظم

محفلین
یہ مصرع بھی مُہمل ہے۔

ویسے فارسی میں شعر گوئی کرنے کی کوشش سے قبل کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ فارسی زبان و شاعری سے مزید آشنائی حاصل کی جائے؟
جی بالکل، یہ تو لکھ بیٹھا تھا اس لیے سوچا مکمل ہو جائے تو بہتر، چلیں اگر بات نہیں بنتی تو کوئی بات نہیں۔۔۔ پھر کبھی سہی۔۔۔ ایک مصرع تو ہے نا ہاتھ میں۔
 
محمد ریحان قریشی بھائی کیا " زندہ " اور " دیدہ " قوافی ہو سکتے ہیں ؟
زندہ اور دیدہ میں دہ مشترک ہے اس لیے ردیف کا حصہ شمار کیا جائے گا. باقی ماندہ "زن" اور "دی" ہم قافیہ نہیں لیکن چونکہ با معنی نہیں اس لیے ایطائے خفی واقع ہے ایطائے جلی نہیں. بہرحال عیب تو ہے.
 

نوید ناظم

محفلین

نوید ناظم

محفلین
یہ مصرع بھی مُہمل ہے۔

ویسے فارسی میں شعر گوئی کرنے کی کوشش سے قبل کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ فارسی زبان و شاعری سے مزید آشنائی حاصل کی جائے؟
حسان بھائی شعر سے بالا تر زبان کے حوالے سے پوچھنے کی جسارت کر رہا ہوں کہ جیسے مصرع تھا۔۔

خوب ایں کارِ بودی کہ من دیدہ ام ( اس کا ترجمہ یوں کیا تھا " تمھارا یہ کام خوب تھا کہ میں (اس کو) دیکھ چکا ہوں یا میں نے دیکھا ہے۔ کیا کسی مصرعے میں ایک زمانے کا لانا ضروری ہے اور یہ بھی کہ اس میں زبان کے لحاظ سے کیا غلطی ہے تا کہ دورکر سکوں۔ آپ کی رہنمائی پرممنون رہوں گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
حسان بھائی شعر سے بالا تر زبان کے حوالے سے پوچھنے کی جسارت کر رہا ہوں کہ جیسے مصرع تھا۔۔

خوب ایں کارِ بودی کہ من دیدہ ام ( اس کا ترجمہ یوں کیا تھا " تمھارا یہ کام خوب تھا کہ میں (اس کو) دیکھ چکا ہوں یا میں نے دیکھا ہے۔ کیا کسی مصرعے میں ایک زمانے کا لانا ضروری ہے اور یہ بھی کہ اس میں زبان کے لحاظ سے کیا غلطی ہے تا کہ دورکر سکوں۔ آپ کی رہنمائی پرممنون رہوں گا۔
«بودی» یعنی 'تم تھے'۔ مثلاً:
بهار بود و تو بودی و عشق بود و اُمید = بہار تھی، اور تم تھے، اور عشق تھا، اور اُمید۔۔۔

آپ نے اپنے مصرعے کا جو مفہوم بتایا ہے وہ واضح نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین

نوید ناظم

محفلین
این کارِ تو بود = یہ تمہارا کام تھا
این کار کارِ تو بود = یہ کام تمہارا کام تھا، یہ کام تمہارا تھا
جی بالکل، یہ بھی سنا کہ شما ویسے تو جمع ہی کے لیے ہے لیکن عزت افزائی کے لیے فرد واحد کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
حسان بھائی بود اور شناسا فعل سے پہلے اگر می لگایا جائے تو بھی یہ جملہ درست رہے گا یا ضروری ہے کہ اس صورت میں بن ماضی سے پہلے می نہ لگایا جائے۔ جیسے کہ ماضی استمراری میں می کو لایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر۔۔۔ میں اس کام کو کیا کرتا تھا۔۔ تو شاید اس کا ترجمہ یوں ہو۔۔ من این کار را می کردم۔
رہنمائی کی درخواست ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
جی بالکل، یہ بھی سنا کہ شما ویسے تو جمع ہی کے لیے ہے لیکن عزت افزائی کے لیے فرد واحد کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
آپ نے درست سنا ہے۔
حسان بھائی بود اور شناسا فعل سے پہلے اگر می لگایا جائے تو بھی یہ جملہ درست رہے گا یا ضروری ہے کہ اس صورت میں بن ماضی سے پہلے می نہ لگایا جائے۔ جیسے کہ ماضی استمراری میں می کو لایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر۔۔۔ میں اس کام کو کیا کرتا تھا۔۔ تو شاید اس کا ترجمہ یوں ہو۔۔ من این کار را می کردم۔
تم تھے، وہ تھا، میں تھا وغیرہ جیسے خبری جملوں کی ماضی میں «بودن» کے ساتھ عموماً «می» نہیں لگایا جاتا۔ اِس فعل کے ساتھ «می» شرطی اور تمنّائی ماضی جملوں میں ہوتا ہے۔
کاش می‌بودی و می‌دیدی که بی تو تنهاترینم.
کاش تم ہوتے اور دیکھتے کہ میں تمہارے بغیر تنہا ترین ہوں۔

اگر تو می‌بودی خیلی از مشکلاتِ او حل ‏می‌شد.
اگر تم ہوتے تو اُس کی کئی مُشکلات حل ہو جاتیں۔
 

نوید ناظم

محفلین
آپ نے درست سنا ہے۔

تم تھے، وہ تھا، میں تھا وغیرہ جیسے خبری جملوں کی ماضی میں «بودن» کے ساتھ عموماً «می» نہیں لگایا جاتا۔ اِس فعل کے ساتھ «می» شرطی اور تمنّائی ماضی جملوں میں ہوتا ہے۔
کاش می‌بودی و می‌دیدی که بی تو تنهاترینم.
کاش تم ہوتے اور دیکھتے کہ میں تمہارے بغیر تنہا ترین ہوں۔

اگر تو می‌بودی خیلی از مشکلاتِ او حل ‏می‌شد.
اگر تم ہوتے تو اُس کی کئی مُشکلات حل ہو جاتیں۔
حسان بھائی مجھے یہ پتہ چلا تھا کہ ایسے جملے جو ماضی سے متعلق ہوں اور ان میں شک، تردید یا تمنا پائی جائے تو وہ ماضی التزامی کے جملے ہوں گے اور انھیں بنانے کے لیے باشم، باشیم، باشد وغیرہ استعمال کیا جائے گا، مثال کے طور پر۔۔۔ کاش انھوں نے کھانا پکا لیا ہو۔۔۔ ائ کاش آنھا غذا پختہ باشند۔
اس بابت کچھ رہنمائی مل جائے تو یہ بھی آپ کی مہربانی شمار ہو گی۔
 

حسان خان

لائبریرین
حسان بھائی مجھے یہ پتہ چلا تھا کہ ایسے جملے جو ماضی سے متعلق ہوں اور ان میں شک، تردید یا تمنا پائی جائے تو وہ ماضی التزامی کے جملے ہوں گے اور انھیں بنانے کے لیے باشم، باشیم، باشد وغیرہ استعمال کیا جائے گا، مثال کے طور پر۔۔۔ کاش انھوں نے کھانا پکا لیا ہو۔۔۔ ائ کاش آنھا غذا پختہ باشند۔
اس بابت کچھ رہنمائی مل جائے تو یہ بھی آپ کی مہربانی شمار ہو گی۔
معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے فارسی سیکھنے کا آغاز کیا ہے۔ خیلے خوب! میں فارسی کے بارے میں آپ کے تمام سوالوں کا جواب دینے کے لیے آمادہ ہوں، کہ ایسا کر کے مجھے شادمانی ہوتی ہے۔ لیکن شاید «اصلاحِ سُخن» کا زُمرہ اِس کے لیے مناسب نہیں ہے۔ آپ سوالات پوچھنے کے لیے ایک نیا دھاگا کھولیے، اور اُس میں فارسی آموزی کے دوران آپ کے ذہن میں جو بھی سوالات آتے رہیں، اُن کو پوچھتے رہیے۔ میں اپنی فراغت اور فہم کے بقدر جواب دیتا رہوں گا۔
 
ویسے فارسی میں شعر گوئی کرنے کی کوشش سے قبل کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ فارسی زبان و شاعری سے مزید آشنائی حاصل کی جائے؟
میں متفق ہوں اس بات سے. . محترم نوید، آپ کو چاہیے کہ سب سے پہلے فارسی گرامر کو ازبر کریں، پس ازاں ہر روز فارسی اشعار کا کثرت سے مطالعہ کریں، اور بہت سے اشعار کو حفظ بھی کریں بلکہ ہوسکے تو پسندیدہ بحر کی پانچ چھ غزلیں بھی یاد کریں (ترجمہ کا فہم بھی ہونا چاہیے) تاکہ فارسی شاعری آپ کے خون میں سرایت کرجائے اور آپ کے دل و دماغ پر حاوی ہو ، پھر شعرگوئی کی جانب قدم رکھیں ... میں خود اگرچہ شاعر نہیں ہوں لیکن ان سارے مراحل سے ہوکر ہی میں اس قابل ہوا ہوں کہ اپنی ایک یکتا (اکلوتی ) غزل تحریر کرسکوں (اس میں بھی برادرم حسان خان ہی کی کرم فرمائی تھی جنہوں نے میری ہر بیت کی اصلاح کی)...
 

نوید ناظم

محفلین
میں متفق ہوں اس بات سے. . محترم نوید، آپ کو چاہیے کہ سب سے پہلے فارسی گرامر کو ازبر کریں، پس ازاں ہر روز فارسی اشعار کا کثرت سے مطالعہ کریں، اور بہت سے اشعار کو حفظ بھی کریں بلکہ ہوسکے تو پسندیدہ بحر کی پانچ چھ غزلیں بھی یاد کریں (ترجمہ کا فہم بھی ہونا چاہیے) تاکہ فارسی شاعری آپ کے خون میں سرایت کرجائے اور آپ کے دل و دماغ پر حاوی ہو ، پھر شعرگوئی کی جانب قدم رکھیں ... میں خود اگرچہ شاعر نہیں ہوں لیکن ان سارے مراحل سے ہوکر ہی میں اس قابل ہوا ہوں کہ اپنی ایک یکتا (اکلوتی ) غزل تحریر کرسکوں (اس میں بھی برادرم حسان خان ہی کی کرم فرمائی تھی جنہوں نے میری ہر بیت کی اصلاح کی)...
کیا وہ غزل یہاں موجود ہے کسی زمرے میں تا کہ ہم بھی اُس سے اپنی بساط کے مطابق لطف اٹھا سکیں۔
 

نوید ناظم

محفلین
محمد حسان بھائی میں اپنی ہٹ دھرمی پر شرمندہ ہوں کہ پھر یہ مصرع ذہن نے گھڑ لیا ہے کہیں سے اور پوچھے بغیر بن نہیں رہی، کرم فرما دیں کہ کیا دستوری طور پر شعر ٹھیک ہو جاتا ہے اب، ورنہ تابوت میں آخری کیل تو ہے ہی۔

یاِرِ من از نگاہِ تو من زندہ ام
خوب تر منظرہ ایں کہ من دیدہ ام
 
Top