یک شعر

نوید ناظم

محفلین
دوسرا مصرع بے معنی ہے۔
زبان کی باریکیوں سے آشنا ہوئے بغیر شاعری کی کوششیں بے ثمر رہیں گی۔
حسان بھائی فارسی میں شعر کہنے کا مقصد زبان کی باریکیاں سکیھنا ہی ہے۔ لفظ کی ساخت اور استعمال کا جو اندازہ شعر سے ہوتا ہے وہ یاد بھی رہتا ہے اور اسے سیکھنا آسان بھی محسوس ہوتا ہے۔ جیسے میں نے اپنی طرف سے لکھا تھا این زرِ خوب من یاب در رایئگاں یہ زبردست دولت میں نے مفت میں پائی۔ من یاب کا ترجمہ '' میں نے پائی '' کیا یہ من یابم کا متبادل نہیں ہو سکتا؟ کچھ اور غلطیوں کی نشاندہی فرما دیں تو بڑا کام آتا رہے گا آئندہ
 
من یاب کا ترجمہ '' میں نے پائی '' کیا یہ من یابم کا متبادل نہیں ہو سکتا؟
نہیں۔
لفظ کی ساخت اور استعمال کا جو اندازہ شعر سے ہوتا ہے وہ یاد بھی رہتا ہے اور اسے سیکھنا آسان بھی محسوس ہوتا ہے۔
یہ لائحۂ عمل شاید بہت مؤثر ثابت نہ ہو۔ کسی زبان کو مہارت کی حد تک سیکھنے کے لیے اہلِ زبان کی بول چال کا بہت سا مشاہدہ اور ان کے علم و ادب کا بہت سا مطالعہ ناگزیر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
۔ لفظ کی ساخت اور استعمال کا جو اندازہ شعر سے ہوتا ہے وہ یاد بھی رہتا ہے اور اسے سیکھنا آسان بھی محسوس ہوتا ہے۔
اِس کے لیے خود فارسی شاعری کرنا لازم نہیں ہے، فارسی شاعری کا مطالعہ کر کے اور فارسی ابیات کو اردو ترجمے کے ساتھ ذہن نشین کر کے بھی فارسی سے آشنائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
فارسی شاعری - خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ
 

نوید ناظم

محفلین
دوسرا مصرع بے معنی ہے۔
زبان کی باریکیوں سے آشنا ہوئے بغیر شاعری کی کوششیں بے ثمر رہیں گی۔
جی بہتر، اب ساری توجہ اُدھر مرکوز کرتا ہوں، تاہم توبہ کرنے سے پہلےایک آخری کوشش ملاحظہ فرما کر رائے سے نواز دیں بس۔۔۔ :)

در دلم دردِ تو از ازل است، وای!
خوب ثروت ز یزدانِ من یافتم
 
میں امروز فردا برادرم حسان خان کی نگرانی میں ترکی آموزی و ترکی فہمی کررہا ہوں۔ باوجودیکہ میں حسان خان کی اشتراک گذاشتہ صدہا ترکی ابیات کو خوان چکا ہوں، میں اب بھی ایک مصرعہ کہنے کی بھی قوت نہیں رکھتا کیونکہ شعرسرائی کے لئے زبان کے مزاج سے کامل واقفیت از بس لازمی ہے۔ آپ ابھی فارسی شاعری کے مزاج سے واقف نہیں اس لئے تاحال آپ کے مصرعے نقائص سے پر ہیں۔ آپ اپنی توجہ پہلے فارسی آموزی پر رکھیں اور ازاں پس فارسی شاعری کے بسیار مطالعے پر زور رکھیں۔
 

نوید ناظم

محفلین
میں امروز فردا برادرم حسان خان کی نگرانی میں ترکی آموزی و ترکی فہمی کررہا ہوں۔ باوجودیکہ میں حسان خان کی اشتراک گذاشتہ صدہا ترکی ابیات کو خوان چکا ہوں، میں اب بھی ایک مصرعہ کہنے کی بھی قوت نہیں رکھتا کیونکہ شعرسرائی کے لئے زبان کے مزاج سے کامل واقفیت از بس لازمی ہے۔ آپ ابھی فارسی شاعری کے مزاج سے واقف نہیں اس لئے تاحال آپ کے مصرعے نقائص سے پر ہیں۔ آپ اپنی توجہ پہلے فارسی آموزی پر رکھیں اور ازاں پس فارسی شاعری کے بسیار مطالعے پر زور رکھیں۔
جی ٹھیک، ان شاءاللہ یہی کرتا ہوں۔ تاہم میں حسان بھائی، آپ کا، ریحان بھائی اور محترم وارث صاحب کا ممنون ہوں کہ آپ صاحبان علم نے نہ صرف یہ کہ اس ضمن میں میری لغویات کو برداشت کیا' بلکہ مدد بھی فرمائی ہے، اللہ پاک آپ حضرات کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
 

حسان خان

لائبریرین
حسان خان بھائی۔۔۔
در دلم دردِ تو از ازل ست نہاں
گنجِ ایں یافتم از خدائے جہاں
دونوں مصرعے نادرست ہیں۔

مصرعِ اوّل میں 'است' کو 'سَت' منظوم کیا گیا ہے۔
مصرعِ ثانی میں 'گنجِ این' کی ترکیب غلط ہے۔

آپ فارسی سیکھے بغیر فارسی شاعری کرنے پر کیوں مُصِر ہیں؟
 

نوید ناظم

محفلین
دونوں مصرعے نادرست ہیں۔

مصرعِ اوّل میں 'است' کو 'سَت' منظوم کیا گیا ہے۔
مصرعِ ثانی میں 'گنجِ این' کی ترکیب غلط ہے۔

آپ فارسی سیکھے بغیر فارسی شاعری کرنے پر کیوں مُصِر ہیں؟
حسان بھائی نئی کوئی جسارت نہیں کی اور حکم کے مطابق مطالعہ اور فارسی گرامر پر توجہ مرکوز ہے تاہم یہ وہی بیت ہے اور اس کو آپ کے سامنے پیش کرنے پر ہر بار کچھ سیکھنے کو مل جاتا ہے اس لیے آپ کو زحمت سے گزارتا ہوں۔۔ جیسے یہاں پر "ست" ہے، فارسی میں است کو بارہا "ست" استعمال کیا ہوا دیکھا جیسے حضرت سعدی کے کچھ مصرعے۔۔۔ " دو چیز طیرہ عقل ست۔۔۔، اگرچہ پیش خرد مند خامشی ادب ست " تو میرا یہ خیال تھا کہ اسے وزن پورا کرنے کے لیے ایسے استعمال کیا جاتا ہے شاید۔۔۔ است کو ست میں جب تبدیل کیا جاتا ہے تو اس کی وجہ کے متعلق کچھ جاننے کو مل جائے تو یہ آپ کی مہربانی سمجھوں گا۔۔ باقی گنجِ این ( یہ خزانہ) کیسے غلط ترکیب ہے اس بابت کچھ جاننے کو مل جائے تو ایسی تراکیب کو سمجھنے اور استعمال کرنے میں نہایت آسانی ہو گی۔ رہنمائی کی امید بہر حال رہتی ہے۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
حسان بھائی نئی کوئی جسارت نہیں کی اور حکم کے مطابق مطالعہ اور فارسی گرامر پر توجہ مرکوز ہے تاہم یہ وہی بیت ہے اور اس کو آپ کے سامنے پیش کرنے پر ہر بار کچھ سیکھنے کو مل جاتا ہے اس لیے آپ کو زحمت سے گزارتا ہوں۔۔ جیسے یہاں پر "ست" ہے، فارسی میں است کو بارہا "ست" استعمال کیا ہوا دیکھا جیسے حضرت سعدی کے کچھ مصرعے۔۔۔ " دو چیز طیرہ عقل ست۔۔۔، اگرچہ پیش خرد مند خامشی ادب ست " تو میرا یہ خیال تھا کہ اسے وزن پورا کرنے کے لیے ایسے استعمال کیا جاتا ہے شاید۔۔۔ است کو ست میں جب تبدیل کیا جاتا ہے تو اس کی وجہ کے متعلق کچھ جاننے کو مل جائے تو یہ آپ کی مہربانی سمجھوں گا۔۔ باقی گنجِ این ( یہ خزانہ) کیسے غلط ترکیب ہے اس بابت کچھ جاننے کو مل جائے تو ایسی تراکیب کو سمجھنے اور استعمال کرنے میں نہایت آسانی ہو گی۔ رہنمائی کی امید بہر حال رہتی ہے۔ :)
جن مصرعوں میں 'است' کو 'ست' لکھا جاتا ہے، وہ صرف کتابت کی ایک طرز ہے، جس کا معنی یہ ہوتا ہے کہ 'است' کے الف کو ماقبل کے لفظ کے ساتھ پیوستہ کر کے تلفُّظ کیا جائے گا۔ 'کتابست' اور 'کتاب است' دونوں ایک ہی چیز ہیں۔ لیکن 'است کا مُخفّف 'سَت' نہیں کیا جا سکتا۔

گنجِ این کا مفہوم ہے: اِس کا گنج
جبکہ آپ نے اِس ترکیب کو 'اِس گنج' کے مفہوم میں استعمال کرنا چاہا ہے۔

آپ کو کوئی سوال ہو تو سمجھنے کے لیے ضرور پوچھتے رہیے۔ لیکن زبان سیکھنے کی غرض سے شاعری کی کوشش کرنا میرے نزدیک عبث ہے۔ ممکن ہی نہیں کہ زبان جانے بغیر کوئی شخص کسی دیگر زبان میں کوئی فصیح و پُرمعنی شاعری کر پائے۔ اوّلاً آپ سادہ جُملے بنانا سیکھیے، اور اُن کی مشق کیجیے۔
 
Top