حسان بھائی ایک جاننے والے ہیں، رات انھوں نے مولانا کا یہ شعر بھیجا... مجھے تو اس کے افاعیل بھی معلوم نہیں پڑ رہے، تاہم اس میں لفظ " این" دیکھا تو سوچا اس بابت پوچھ لوں، کیا یہاں پر یہ مکمل این کے طور استعمال ہوا یا کسی اور طرح سے۔۔ اور اگر اس کے اوزان بتا دیں تو احسان مند رہوں گا.
پیر من و مرید من درد من و دوای من
فاش بگویم این سخن شمس من و خدای من
اس شعر کی بحر وہی ہے جو اوپر خان صاحب نے لکھی ہے، یعنی مفتعلن مفاعلن دو بار۔
"این" کا وزن ہمیشہ فع کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور جیسا کہ خان صاحب نے لکھا کبھی فاع یعنی "ای، ن" استعمال نہیں ہوتا۔ کلاسیکی برصغیر کی فارسی میں اسے ہمیشہ نون غنہ کے ساتھ لکھ کر یعنی "ایں" لکھ کر فع باندھتے ہیں۔ ایرانی فارسی میں چونکہ نون غنہ نہیں ہے سو وہ اسے نون معلنہ کے ساتھ لکھ کر یعنی "این" لکھ کر "اِن" تلفظ کرتے ہیں اور فع ہی باندھتے ہیں، فاع نہیں۔
جو شعر اوپر درج ہے اس میں الف کا وصال ہوا ہے، تقطیع دیکھیں
پیر من و مرید من درد من و دوای من
فاش بگویم این سخن شمس من و خدای من
پی رِ مَ نو - مفتعلن
مرید من - مفاعلن
دردِ مَ نو - مفتعلن
دواء من - مفاعلن
فاش بگو - مفتعلن
یَ می سخن - مفاعلن (بگویَم کی میم اور ایں کی الف میں وصال ہوا ہے، ایں کے ایرانی تلفظ سے تقطیع یوں ہوگی، "یَ من سخن"، یعنی وزن میں فرق نہیں آئے گا)
شمسِ مَ نو - مفتعلن
خداء من - مفاعلن
والسلام