یہ اشعار کس کے ھیں؟؟؟

عباد اللہ

محفلین
اپنا اپنا معیار ہے
آپ کو پسند آیا تو آپ کے لیے موزوں ہوگا مجھے بہت عامیانہ انداز لگا اب کم از کم پسند ناپسند کی وضاحت تو نہیں مانگی جانی چاہیے ۔
ویسے ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ذرا تخیل کی بلندی درکار ہے ۔
پسندیدگی کی وجہ سے میرے لئے موزوں ہے :)
نہیں محترمہ عروض ( اگر چہ مجھے اس کا کچھ علم نہیں) کے قوانین کے مطابق شعر موزوں ہے
باقی میں نے اس شعر کے لئے اپنی پسندیدگی کا اظہار تو کہیں نہیں کیا
بلاشبہ یہ ایک عامیانہ لیکن موزوں (تک بندی نہیں) شعر ہے
 
آخری تدوین:

عمر اثری

محفلین
ویسے یہ اشعار کم اور تک بندی زیادہ ہے ان کے خالق کا نام سامنے نہ ہی آئے تو بہتر ہے ان کے حق میں ۔
کچھ اشعار اور ھیں ملاحظہ فرمائیں. ویسے میں کوئ شاعر تو نہیں لیکن اتنا ضرور محسوس کرتا ھوں کہ یہ اشعار زبردست ھیں. دل کو چھونے والے:
شاید یہ پہلا شعر ھے:
مظلوموں کی آہ وفغاں پر برہم کیوں ھو جاتے ھو
شوق نہیں رونے کا ھم کو تم ھی تو رلواتے ھو

(یاداشت پر بھروسہ کیا ھے. غلطی کی صورت میں معاف فرمائیں)
 

arifkarim

معطل
شاید arifkarim کچھ مدد کر سکیں زیک کے ساتھ
سید ذیشان کو بھی بلا لیں۔ :)
ویسے سائنٹیفیکلی کئی تارے در حقیقت سورج سے کئی زیادہ روشن بهی ہیں اور کئی گنا بڑے بهی.
شعر سائنسی کب سے ہو گئے؟ یہ تو انسانی تخیل کی پرواز کا نام ہے۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
عین ممکن ہے آپ جسے تخیل کی بلندی سمجھتی ہوں میرے لئے وہ مقام ہی ناقابلِ اعتنا ہو
خاکسار کی اس تکبندی کے مصداق
"نگہ کو عزمِ سفر عرش سے ذرا آگے
کہ خاکِ رہ پہ تلطف مرا وطیرہ نیست"

یارو میں اس نظر کی بلندی کو کیا کروں
سایہ بھی اپنا دیکھتا ہوں آسمان پر ۔۔



نگہ کو عزم سفر عرش سے ذرا آگے ۔۔۔
بہت خوب
مگر شعر پاتال سے ذرا نیچے والے موزوں لگیں تو نگہ کا عرش سے آگے کا سفر ذرا مشکوک لگتا ہے :)
آپ شعر کی تکنیک پر چلے گئے ضرور آپ مجھ سے بہتر جانتے ہوں گے مگر مجھے تو شعر ہی پسند نہیں آیا ۔ عروضیوں کے شعر تکنیک کے لحاظ سے پرفیکٹ بھی ہوں تو مجھے بہت کم پسند آتے ہیں کہ وہاں سب کچھ ہوتا ہے بحر بھی وزن بھی مگر شعریت کم پڑ جاتی ہے ۔
مذکورہ شعر کسی نثری انداز کا شعر تھا جس میں عروض تو فٹ ہوگئے مگر شعریت مفقود ۔
بہرحال املا کی اغلاط نے بھی ان " موزوں " اشعار کی کوئی خاص مدد نہیں کی بیچارے خاصی ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہے ہیں ۔ اور خالق اب تک کسی گوشہ گمنام میں :)
 
سید ذیشان کو بھی بلا لیں۔ :)

شعر سائنسی کب سے ہو گئے؟ یہ تو انسانی تخیل کی پرواز کا نام ہے۔
پرانے زمانے کے جو عام مشاہدات تهے ان پر شعرا نے اشعار کہے ہیں جیسے گردش چرخ . وہ نظریہ اب غلط ثابت ہوگیا ہے. اس کے علاوہ چار عناصر سے ہر چیز کی تخلیق وغیرہ.
 

صائمہ شاہ

محفلین
کچھ اشعار اور ھیں ملاحظہ فرمائیں. ویسے میں کوئ شاعر تو نہیں لیکن اتنا ضرور محسوس کرتا ھوں کہ یہ اشعار زبردست ھیں. دل کو چھونے والے:
شاید یہ پہلا شعر ھے:
مظلوموں کی آہ وفغاں پر برہم کیوں ھو جاتے ھو
شوق نہیں رونے کا ھم کو تم ھی تو رلواتے ھو

(یاداشت پر بھروسہ کیا ھے. غلطی کی صورت میں معاف فرمائیں)

اللہ بھلا کرے آپ کا اور رحم فرمائے سب مظلومین پر جو اس درد سے گذر رہے ہیں
 

عباد اللہ

محفلین
مگر شعر پاتال سے ذرا نیچے والے موزوں لگیں تو نگہ کا عرش سے آگے کا سفر ذرا مشکوک لگتا ہے
شعر کی پسندیدگی اور موزونیت میں بنیادی فرق واقع ہوا ہے
میں مکرر کہے دیتا ہوں کہ یہ شعر میری پسند نہیں ہیں البتہ موزوں ضرور ہے
آپ کے لہجے میں طنز کی جو کاٹ ہے اس سے کہیں زیادہ تلخی ہمارے الفاظ کا خاصہ رہی ہے
لیکن اسے کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہیں
یارو میں اس نظر کی بلندی کو کیا کروں
میرے ساتھ بھی ایسا ہی مسئلہ ہے آسمان کی وسعت سمٹ کر کبھی ایک مشتِ خاک نظر آتی ہے
اور کبھی تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ قدموں کے نیچے آسمان دکھائی دیتا ہے
پھر استاد کا مصرع
"کب آسماں زمیں زمیں آسماں نہیں "
اور اسی پر قناعت
لیکن اگر آپ کو بھی اسی نوع کی کوئی بیماری ہے تو یہ اس امر پر دال ہے کہ یہ دماغ کا ضعف اور نظر کا عارضہ ہے
پہلی فرصت میں کسی اچھے معالج سے رجوع کرتا ہوں
 

صائمہ شاہ

محفلین
شعر کی پسندیدگی اور موزونیت میں بنیادی فرق واقع ہوا ہے
میں مکرر کہے دیتا ہوں کہ یہ شعر میری پسند نہیں ہیں البتہ موزوں ضرور ہے
آپ کے لہجے میں طنز کی جو کاٹ ہے اس سے کہیں زیادہ تلخی ہمارے الفاظ کا خاصا رہی ہے
لیکن اسے کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہیں

میرے ساتھ بھی ایسا ہی مسئلہ ہے آسمان کی وسعت سمٹ کر کبھی ایک مشتِ خاک نظر آتی ہے
اور کبھی تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ قدموں کے نیچے آسمان دکھائی دیتا ہے
پھر استاد کا مصرع
"کب آسماں زمیں زمیں آسماں نہیں "
اور اسی پر قناعت
لیکن اگر آپ کو بھی اسی نوع کی کوئی بیماری ہے تو یہ اس امر پر دال ہے کہ یہ دماغ کا ضعف اور نظر کا عارضہ ہے
پہلی فرصت میں کسی اچھے معالج سے رجوع کرتا ہوں
شعر کی پسندیدگی اور موزونیت میں بنیادی فرق واقع ہوا ہے
میں مکرر کہے دیتا ہوں کہ یہ شعر میری پسند نہیں ہیں البتہ موزوں ضرور ہے
آپ کے لہجے میں طنز کی جو کاٹ ہے اس سے کہیں زیادہ تلخی ہمارے الفاظ کا خاصا رہی ہے
لیکن اسے کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہیں

میرے ساتھ بھی ایسا ہی مسئلہ ہے آسمان کی وسعت سمٹ کر کبھی ایک مشتِ خاک نظر آتی ہے
اور کبھی تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ قدموں کے نیچے آسمان دکھائی دیتا ہے
پھر استاد کا مصرع
"کب آسماں زمیں زمیں آسماں نہیں "
اور اسی پر قناعت
لیکن اگر آپ کو بھی اسی نوع کی کوئی بیماری ہے تو یہ اس امر پر دال ہے کہ یہ دماغ کا ضعف اور نظر کا عارضہ ہے
پہلی فرصت میں کسی اچھے معالج سے رجوع کرتا ہوں
شعر کا موزوں ہونا اس کے تخیل کی معراج نہیں ہوتا ۔اور یہ تخیل ہی شعر کو امر کرتا ہے یا کمزور بناتا ہے ۔ اس بات میں نہ کوئی طنز ہے نہ کوئی تلخی ۔ یہ ایک حقیقت ہے ۔ آپ اسے اتنا پرسنلی نہ لیں یوں بھی میرے لیے آپ اجنبی ہیں میں اپنی تلخ و طنزیہ گفتگو کسی ایسی جگہ نہیں کرتی جہاں اجنبیت کی دیوار میرے طنز سے بڑی ہو ۔
 

عباد اللہ

محفلین
شعر کا موزوں ہونا اس کے تخیل کی معراج نہیں ہوتا ۔اور یہ تخیل ہی شعر کو امر کرتا ہے یا کمزور بناتا ہے ۔ اس بات میں نہ کوئی طنز ہے نہ کوئی تلخی ۔ یہ ایک حقیقت ہے ۔ آپ اسے اتنا پرسنلی نہ لیں یوں بھی میرے لیے آپ اجنبی ہیں میں اپنی تلخ و طنزیہ گفتگو کسی ایسی جگہ نہیں کرتی جہاں اجنبیت کی دیوار میرے طنز سے بڑی ہو ۔
سلامت رہیں
 

فرقان احمد

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
ماشاء اللہ یہاں پر شعراء کرام کثرت دے پائے جاتے ھیں:D
لہذا میرے مدد فرمائیں اور یہ بتانے کی زحمت گوارا کریں کہ یہ اشعار کس کے ھیں. مزید اس سلسلے کے پورے اشعار اگر لکھ دیں تو مہربانی ھوگی:

ہم بھی تو انساں ہیں آخر ہم سے یہ نفرت کیسی

سب سے لپٹ کر ملنے والو ہم سے کیوں کتراتے ھو


مزید:
وہ اپنے گھر کے دریچے سے دیکھتا کم ھے


ارے بھئی! کہیں ایسے پڑھا سنا تھا ۔۔۔

وہ اپنے گھر کے دریچے سے جھانکتا کم ہے
تعلقات تو اب بھی ہیں مگر رابطہ کم ہے!!!
 
Top