بہت شکریہ پسند کرنے کا بھائیواہ جناب بہت خُوب
بہت شکریہ پسندیدگی کاخوب ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
بہت شکریہ پسندیدگی کاتاک میں ہے نگاہِ شوق خدا خیر کرےسامنے سے میرے بچتا ہوا جائے کوئی۔واہ واہ بہت خوب غزل انتخاب فرمائی آپ نے ۔ بہت شکریہ شئیر کرنے کے لیئے ۔
بہت شکریہ پسند کرنے کاتاک میں ہے نگاہِ شوق خدا خیر کرےسامنے سے میرے بچتا ہوا جائے کوئیحال افلاک و زمیں کا بتایا بھی تو کیابات وہ ہے جو تیرے دل کی بتائے کوئی
بہت شکریہ شاہ جی پسندیدگی کابہت ہی خوب بابا جی !
تشکّر ، شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں
(کچھ ٹائپو ہیں، گر درست کردی جائیں تو کیا بات ہے !)
بہت شکریہ پسند کرنے کابہت خوب
بہت شکریہ پسندیدگی کا
بہت شکریہ سلیمان بھائی پسندیدگی کاحال افلاک و زمیں کا بتایا بھی تو کیابات وہ ہے جو تیرے دل کی بتائے کوئیبہت عمدہ
بہت شکریہ شاہ جیواہہہہہہہ بہت خوب انتخاب
حال افلاک و زمیں کا بتایا بھی تو کیابات وہ ہے جو تیرے دل کی بتائے کوئی
بہت شکریہ خرم بھائی پسندیدگی کاآپ نے "داغ" کو منہ بھی نہ لگایا افسوس
اس کو رکھتا تھا کلیجے سے لگائے کوئی
واہ جی واہ کیا کہنے داغ انکل کے
اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے
بہت شکریہ بھائی آپ کی پسندیدگی کابہت خوب جناب باباجی۔
ایک چیز رکھیں نہ۔۔۔ بھائی رکھا ہے تو شکریہ کا لفظ اچھا نہیں لگتابہت شکریہ سلیمان بھائی پسندیدگی کا
آپ بتاؤ کیا رکھوںایک چیز رکھیں نہ۔۔۔ بھائی رکھا ہے تو شکریہ کا لفظ اچھا نہیں لگتا
واہ بہت خوب استاد محترمداغ دہلوی کی ایک خوبصورت غزل۔۔۔ ٹیگ کرنے پر ممنون ہوں۔
تقریباً تمام اشعار ہی میں ٹائپو ہیں علاوہ ازیں اس خوبصورت غزل کے اکثر اشعار موجود ہی نہیں۔ یہ مکمل غزل درست شکل میں آپ کی محبتوں کی نذر:
یہ جو ہے حکم مرے پاس نہ آئے کوئیاس لئے روٹھ رہے ہیں کہ منائے کوئییہ نہ پوچھو کہ غمِ ہجر میں کیسی گذریدل دِکھانے کا اگر ہو تو دِکھائے کوئیتاک میں ہے نگہِ شوق، خدا خیر کرےسامنے سے مرے بچتا ہُوا جائے کوئیہو چکا عیش کا جلسہ تو مجھے خط بھیجاآپ کی طرح سے مہمان بلائے کوئیترکِ بیداد کی تم داد نہ چاہو مجھ سےکر کے احسان نہ احسان جتائے کوئییوں شبِ وصل ہو بالیدگیِ عیش و نشانآپ اپنے میں خوشی سے نہ سمائے کوئیحال افلاک و زمیں کا جو بتایا بھی تو کیابات وہ ہے جو ترے دل کی بتائے کوئیدردِ الفت کے مزے لیتے ہیں قسمت والےخونِ دل زہر نہیں ہے کہ نہ کھائے کوئیکیا وہ مے داخلِ دعوت ہی نہیں اے واعظ!مہربانی سے بلا کر جو پلائے کوئیوعدۂ وصل اِسے جان کے خوش ہو جاؤںوقتِ رخصت بھی اگر ہاتھ ملائے کوئیسرد مہری سے زمانے کی ہُوا ہے دل سردرکھ کر اس چیز کو کیا آگ لگائے کوئیآپ نے داغؔ کو منہ بھی نہ لگایا افسوساس کو رکھتا تھا کلیجے سے لگائے کوئیداغؔ دہلوی