کچھ لوگوں کا اعتراض کا لا علاج مرض لاحق ہوتا ہے۔۔۔
اب اسی دھاگے کو لے لو، یہاں کچھ ایسے بھی علامے آن دھمکے ہیں جنھوں نے غزل کی تعریف یا تنقید پر ایک لفظ تک نہیں لکھا لیکن اعتراض جڑنے پہنچ گئے۔
اگر ہم سب لوگ ایسوں ہی کی سنت پر عمل پیرا ہو رہے ہوتے تو ان کی تقلید میں یہاں کسی ایک نے بھی غزل کی تعریف و تنقید میں کچھ نہ لکھا ہوتا اور اس دھاگے پر بھی موت کی سی خاموشی چھائی ہوتی اور یہ بھی ان کے اپنے دھاگوں کی طرح کہیں گہرائی میں دب چکا ہوتا۔
مقدس اگر تم نے میرے سنجیدہ ترین دھاگوں پر بھی گپ شپ نہ کی تو دیکھ لینا پھر۔۔۔ ہاں۔
ویسے یہ دھاگا کھولنے والے (فراز المعروف بہ
باباجی ) پر منحصر ہے کہ وہ گپ شپ دیکھنا چاہتے ہیں یا نہیں۔۔۔ دوسروں کو آ کر وعظ جھاڑنے کی تو ضرورت ہی نہیں ہے خصوصاً ایسوں کو جو اصل موضوع (یعنی غزل) پر تو ایک لفظ کہنے کی ہمت نہ کر سکیں۔
خصوصی نوٹ: اس پیغام میں ایک بھی لفظ کسی کی شان میں گستاخی یا جھوٹ کا ہو تو یہ گناہگار 100 دروں کا سزاوار۔۔۔