شراب کا گناہ اس کے نفع سے بہت بڑا ہے
۞ يَسۡ۔َٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡخَمۡرِ وَٱلۡمَيۡسِرِۖ قُلۡ فِيهِمَآ إِثۡمٌ۬ ڪَبِيرٌ۬ وَمَنَ۔ٰفِعُ لِلنَّاسِ وَإِثۡمُهُمَآ أَڪۡبَرُ مِن نَّفۡعِهِمَاۗ وَيَسۡ۔َٔلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلِ ٱلۡعَفۡوَۗ كَذَٲلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلۡأَيَ۔ٰتِ لَعَلَّڪُمۡ تَتَفَكَّرُونَ ( سُوۡرَةُ البَقَرَة ٢١٩) آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دو ان میں بڑا گنا ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں اور ان کا گناہ ان کے نفع سے بہت بڑا ہے اور آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں کہہ دو جو زاید ہو ایسے ہی الله تمہارے لیے آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم غور کرو (۲۱۹)
شراب شیطان کے گندے کام ہیں
يَأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِنَّمَا ٱلۡخَمۡرُ وَٱلۡمَيۡسِرُ وَٱلۡأَنصَابُ وَٱلۡأَزۡلَ۔ٰمُ رِجۡسٌ۬ مِّنۡ عَمَلِ ٱلشَّيۡطَ۔ٰنِ فَٱجۡتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ (٩٠) إِنَّمَا يُرِيدُ ٱلشَّيۡطَ۔ٰنُ أَن يُوقِعَ بَيۡنَكُمُ ٱلۡعَدَٲوَةَ وَٱلۡبَغۡضَآءَ فِى ٱلۡخَمۡرِ وَٱلۡمَيۡسِرِ وَيَصُدَّكُمۡ عَن ذِكۡرِ ٱللَّهِ وَعَنِ ٱلصَّلَوٰةِۖ فَهَلۡ أَنتُم مُّنتَہُونَ (٩١)اے ایمان والو شراب اور جوا اور بت اور فال کے تیر سب شیطان کے گندے کام ہیں سو ان سے بچتے رہو تاکہ تم نجات پاؤ (۹۰) شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سےتم میں دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمہیں الله کی یاد سے اور نماز سے روکے سو اب بھی باز آجاؤ (سُوۡرَةُ المَائدة ۹۱)
کثرت شراب نوشی قیامت کی علامت
سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا بے شک یہ باتیں قیامت کی علامتوں میں سے ہیں کہ علم اُٹھ جائے اور جہالت باقی رہ جائے اور شراب نوشی کثرت سے ہونے لگے اور اعلانیہ زنا ہونے لگے۔ (کتاب العلم، بخاری)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا شراب کی تجارت کو حرام کہنا
اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ جب سُود کے بارے میں سورۂ بقرہ کی آیتیں نازل کی گئیں تو نبیﷺ مسجد کی طرف تشریف لے گئے اور ان آیتوں کو لوگوں کے سامنے پڑھ دیا۔ پھر آپﷺ نے شراب کی تجارت حرام کر دی۔ (کتاب الصلاۃ، بخاری)
توبہ نہ کرنے والا شرابی شرابِ طہور سے محروم
سیدنا عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ جس نے دنیا میں شراب پی لی پھر توبہ نہ کی تو اُس کو آخرت میں شرابِ طہور سے محروم کر دیا جائے گا۔
شرابی شراب پیتے وقت مومن نہیں رہتا
سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ زانی زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔ شراب پینے والا پینے کے وقت مومن نہیں رہتا اور چور، چوری کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔ سیدنا ابو ہریرہؓ ایک دوسری روایت میں کہتے ہیں کہ جب کوئی لوٹنے والا ایک بڑا ڈاکہ ڈالتا ہے کہ لوگ اس کی طرف نظریں اٹھا کر دیکھتے ہیں تو اُس وقت وہ بھی مومن نہیں رہتا۔
ریشم، شراب اور باجوں کو حلال سمجھنے والے
سیدنا ابو عامر اشعریؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبیﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری اُمت میں چند قومیں ایسی پیدا ہوں گی جو زنا کو اور ریشم کے پہننے کو اور شراب پینے کو اور باجوں کو حلال سمجھیں گی اور چند قومیں ایسی ہوں گی جو پہاڑ کے پہلو میں رہتی ہوں گی اور شام کو جب ان کا چرواہا اُن کا ریوڑ اُن کے پاس لائے گا تو ایک فقیر ان کے پاس آ کر اپنی ضرورت کا سوال کرے گا وہ جواب دیں گے کہ کل آنا تو رات کو ہی اﷲ تعالیٰ ان کو ہلاک کر کے ان پر پہاڑ گرا دے گا۔ اور باقیوں کو قیامت تک کے لیے مسخ کر کے بندر اور سور بنا دے گا۔ (کتاب الاشربہ، بخاری)
شراب ہر برائی کی کنجی ہے
حضرت ابوالد رداءؓ سے روایت ہے کہ میرے خلیل و محبوبﷺ نے مجھے وصیت فرمائی ہے کہخبردار شراب کبھی نہ پینا کیونکہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے۔ (سنن ابن ماجہ)
شراب دوا نہیں بلکہ بیماری ہے
حضرت وائل بن حجر حضرمیؓ سے روایت ہے کہ طارق بن سویدؓ نے شراب کے بارے میں رسول اﷲﷺ سے دریافت کیا تو آپﷺ نے ان کو شراب پینے سے منع فرمایا۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں تو اس کو دوا کے لئے استعمال کرتا ہوں تو آپﷺ نے فرمایا کہ وہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے۔ (صحیح مسلم)