سیما علی

لائبریرین
ہم پڑھ رہے تھے کہ سب سے زیادہ بارش ریاست فجیرہ میں ہوئی ہے جہاں 24 گھنٹوں کے دوران 145 ملی میٹر بارش ہوئی ہے جب کہ دبئی میں 142 ملی میٹر برسات ریکارڈ کی گئی۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یو اے ای میں اب تک بارش سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔۔۔طوفانی بارشوں نے دبئی مال اور مال آف دی ایمریٹس جیسے بڑے کاروباری مراکز کو بھی متاثر کیا ہے۔۔۔۔
ہاں یہ تو ہے۔ آپ نے شاید دبئی ائیرپورٹ کی ویڈیو بھی دیکھی ہو گی۔ فلائی دبئی کا جہاز جیسے کسی دریا میں چل رہا ہو۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ہم پڑھ رہے تھے کہ سب سے زیادہ بارش ریاست فجیرہ میں ہوئی ہے جہاں 24 گھنٹوں کے دوران 145 ملی میٹر بارش ہوئی ہے جب کہ دبئی میں 142 ملی میٹر برسات ریکارڈ کی گئی۔
ویسے گزشتہ یا اس سے پہلے برس وہاں طوفانی ہواؤں سے سمندر بھی چڑھ آیا تھا۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہاں یہ تو ہے۔ آپ نے شاید دبئی ائیرپورٹ کی ویڈیو بھی دیکھی ہو گی۔ فلائی دبئی کا جہاز جیسے کسی دریا میں چل رہا ہو۔
ویسے مشرقِ وسطیٰ کا معاشی مرکز دبئی مفلوج ہو کر رہ جانا اپنی ذات میں المیہ ہے ۔۔دنیا کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شامل اس کے ایئر پورٹ پر فلائٹ آپریشن بھی تعطل کا شکار ہا۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
IMG-0781.jpg
گُلِ بٹیا تین کپ چائے تیار ہے
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
قلمی دوستی بھی قصہ پارینہ ہوئیں ۔۔۔
وہ لندن میں مکیں ہیں اور میں ہوں چیچوں کی ملیاں میں
ہماری دوستی قلمی دواتی ہوتی جاتی ہے
 

سیما علی

لائبریرین
عام طور پر خیال کیا جاتاہے۔۔قلمی دوستی کا آغاز 1936ء میں تب ہوا جب امریکا کے سکول میں ایک ٹیچر کو خیال آیا کہ کیوں نہ دنیا بھر کے طلباء کو خط و خطابت کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک کیا جائے۔ ٹیچر نے ”سٹوڈینٹ لیٹر ایکسچینج“ کے نام سے ایک گروپ تشکیل دیا۔ گروپ میں طلباء اپنے آپ کو رجسٹر کرواتے تھے اور کچھ ذاتی معلومات دے دیتے تھے۔ جن طلباء کی معلومات آپس میں میچ ہو جاتی تھی، انہیں رابطہ کروا دیا جاتا تھا۔ طلباء آپس میں خیالات کا اظہار کرنے کے علاوہ پوسٹل سٹیمپس، پوسٹ کارڈز، ذاتی تصاویر، اور اکثر تحائف بھی شیئر کرتے تھے۔۔۔۔

یہ تحریر پنجند۔کام ویب سائٹ کے اس صفحے سے لی گئ ہے۔ قلمی دوستی
 

سیما علی

لائبریرین
ظالم قلمی دوستی کے حوالے سے ؀
میں نے پوچھا مجھ سے قلمی دوستی کرو گے حضور
وہ بولی نامنظور نامنظور نا منظور

میں نے پوچھا پھر بیان کیجیے اپنا منشور
وہ بولی ہم نہیں چاہتے ہم رہیں تم سے دور

میں نے کہا میرے پاس چلے آؤ میری آنکھوں کے نور
وہ بولی کیا بتائیں ہم ہیں بڑے مجبور

میں نے کہا میری آنکھوں میں ہے تیری محبت کا سرور
وہ بولی تیری محبت بن گئی ہے میرے دل کا ناسور

میں نے کہا آپ مجھے اچھے لگےاس میں میرا کیا قصور
وہ بولی ایک دن میں نے تجھے پانا ہے ضرور
 
Top