سید عاطف علی
لائبریرین
رے ساس تو نہ بنو اس کی ۔۔۔آتی ہیں اسے یہ چیزیں ۔ ایڈوانس چیزیں سکھاؤ اسے جیسے قورمہ بریانی پلاؤ متنجن وغیرہ ۔
آخری تدوین:
خیر کام سے جی چرانے والی نہیں وہ ۔ اور ہمیں یقین ہے کہ شفقت سے سکھاؤ گی تم ۔ڈیڑھ مہینہ تو ہم نے ثمرین سے پیاز ہی کٹوانے ہیں
پہلے تو آپ اس جملے کو دوبارہ دیکھ لیں، شاید شریر لکھنا چاہ رہے ہوں گے۔ٹھیک ہے بالکل ۔ بہت شفیق استانی ہے
بٹیا ہماری شرارتی ہیں پر نرم دل بھی بہت ہیںپہلے تو آپ اس جملے کو دوبارہ دیکھ لیں، شاید شریر لکھنا چاہ رہے ہوں گے۔
ہائے ہائے آپ تو گل کو پتھر کہہ رہی ہیں 🙂
ویسے ہم استاد سے پھر بھی آگے نہ نکل پائےثمرین بے چاری نے کس کی شاگردی اختیار کر لی۔
نہیں بلکہ پتھر کو گل کہہ رہی ہیںہائے ہائے آپ تو گل کو پتھر کہہ رہی ہیں 🙂
مگر قدر کسی کو بھی نہیں
لیکن یہ بھی بتا دیں کہ اسفنج جیسا نرم دل بھی ہر گز نہیں ہے۔ کہیں کوئی صابن انڈیل کر برتن ہی نہ مانجھنا شروع کر دے اسٹین لیس اسٹیل کے۔بٹیا ہماری شرارتی ہیں پر نرم دل بھی بہت ہیں
گل کو ہم نے جواہر سے تشبیع دی کیونکہ یاقوت وہ ہےہائے ہائے آپ تو گل کو پتھر کہہ رہی ہیں 🙂
کہنا یہ تھا کہ