طوطا کہتاہے
ظلِ الٰہیوں‘ شہنشاہانِ معظم اور عالم پناہوں کے شاہی درباروں کے کمزور ناتواں انسانوں پر دھاک بٹھانے اور ان پر لرزہ طاری کرنے والے کیسے کیسے مناظر تاریخ کے اوراق میں محفوظ ہیں‘ کسی انسان کو ظلِ الٰہی اور عالم پناہ کا خطاب دینا‘ بذاتِ خود انسانی رعونت اور کروّفر کو دعوت دینے کے مترادف ہے
جب چوبدار اس کروفر والے شہنشاہ کے آگے کورنش بجا لاتے‘ انسانی ہیولوں کی شکل میں موجود تمام آلائشوں کو راستے سے ہٹاتے‘ گرجدار اور کرخت آواز میں یہ اعلانِ ورود جاری کرتے کہ ”باادب‘ باملاحظہ‘ ہوشیار‘ عالم پناہ‘ شہنشاہ معظم‘ حضور پرنور‘ فیض گنجور‘ چشمِ بددور اور نہ جانے کیا کیا‘ شاہِ فلاں تشریف لاتے ہیں‘ تو اپنی دھاک بٹھانے والا یہ اعلان سن کر ان والیانِ ملک و مختار کے دلوں میں ٹھہری رعونتوں کو نہ جانے کتنی ٹھنڈ پڑتی ہو گی۔
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص
ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20