گُلِ یاسمیں
لائبریرین
گل کو کل جھولے سے گر کر سر پر چوٹ لگنے سے دن میں بھی تارے ہی نظر آ رہے ہیں۔ ورنہ ابھی تو ظہر کا وقت ہونے میں بھی ایک گھنٹہ باقی ہے۔لو جی ہماری طرف تو ابھی ظہر ہی کا وقت ختم نہیں ہوا اور آپ کی طرف تارے نکل آئے!
گل کو کل جھولے سے گر کر سر پر چوٹ لگنے سے دن میں بھی تارے ہی نظر آ رہے ہیں۔ ورنہ ابھی تو ظہر کا وقت ہونے میں بھی ایک گھنٹہ باقی ہے۔لو جی ہماری طرف تو ابھی ظہر ہی کا وقت ختم نہیں ہوا اور آپ کی طرف تارے نکل آئے!
کیوں کیوں کیوں ۔۔۔گل کو کل جھولے سے گر کر سر پر چوٹ لگنے سے دن میں بھی تارے ہی نظر آ رہے ہیں۔ ورنہ ابھی تو ظہر کا وقت ہونے میں بھی ایک گھنٹہ باقی ہے۔
کل جھولے سے گریں، پرسوں قالین نے گرا دیا، سوموار کو ویسے ہی کچھ ہو گیا۔ کیا یہ درخت میں چھپی ہری بھتنی کی کارستانی ہے؟ اللہ عافیت کا سایہ کرےگل کو کل جھولے سے گر کر سر پر چوٹ لگنے سے دن میں بھی تارے ہی نظر آ رہے ہیں۔ ورنہ ابھی تو ظہر کا وقت ہونے میں بھی ایک گھنٹہ باقی ہے۔
فوری آمین ثم آمین۔کل جھولے سے گریں، پرسوں قالین نے گرا دیا، سوموار کو ویسے ہی کچھ ہو گیا۔ کیا یہ درخت میں چھپی ہری بھتنی کی کارستانی ہے؟ اللہ عافیت کا سایہ کرے
غیر ضروری تو نہ کیا۔ جب دماغ کام نہ کر رہا ہو تو ظہر عصر مغرب کسی بھی وقت تذکرہ کر سکتے ہیں۔قبل اسکے کہ مغرب ہوتی آپ نے ظہر سے ہی اسکا تذکرہ شروع کر دیا۔ اس لیے۔
عجیب سی خوشی مل رہی ہے کہ ہفتے میں سات دن ہی ہوتے ہیں۔ اگر زیادہ ہوتے تو چوٹوں کی گنتی بھی بڑھ جانی تھی۔کل جھولے سے گریں، پرسوں قالین نے گرا دیا، سوموار کو ویسے ہی کچھ ہو گیا
عرف یہ ہے کہ دماغ دل کے تابع ہے۔ دل کو ٹٹولیں۔غیر ضروری تو نہ کیا۔ جب دماغ کام نہ کر رہا ہو تو ظہر عصر مغرب کسی بھی وقت تذکرہ کر سکتے ہیں۔
ظلم اپنے نفس پر کیا جا سکتا ہے، آج علم ہوا۔عجیب سی خوشی مل رہی ہے کہ ہفتے میں سات دن ہی ہوتے ہیں۔ اگر زیادہ ہوتے تو چوٹوں کی گنتی بھی بڑھ جانی تھی۔
طبیعت چاہے بھی مگر سیانوں کی بات یاد آ جاتی ہے کہ دماغ کی مہاریں دل کے ہاتھ نہیں دینی چاہئیںعرف یہ ہے کہ دماغ دل کے تابع ہے۔ دل کو ٹٹولیں۔
ضروری ہے کہ علم حاصل کیا جائے چاہے اس کے لیے دن میں تین بار اردو محفل میں آنا پڑے۔ظلم اپنے نفس پر کیا جا سکتا ہے، آج علم ہوا۔
ضروری ہے کہ سیانہ خدا ترس عاقل ہو تاکہ طبعیت میں فرحت و عشق پیدا ہو نا کہ مکر و چالاکی۔طبیعت چاہے بھی مگر سیانوں کی بات یاد آ جاتی ہے کہ دماغ کی مہاریں دل کے ہاتھ نہیں دینی چاہئیں
طبعیت کو ٹٹولیں گے تو انسان کے اندر ہی علم موجزن ہے۔ محفل پر تو یاددھانی کا سوندھا پیار میسر ہے۔ضروری ہے کہ علم حاصل کیا جائے چاہے اس کے لیے دن میں تین بار اردو محفل میں آنا پڑے۔
ص بیچارے کو صبرکے گھونٹ پینے پڑیں گے کیونکہ اس کی باری پر آپ ض لے آئے۔ضروری ہے کہ سیانہ خدا ترس عاقل ہو تاکہ طبعیت میں فرحت و عشق پیدا ہو نا کہ مکر و چالاکی۔
شک نہیں اس میں کوئی بھی۔طبعیت کو ٹٹولیں گے تو انسان کے اندر ہی علم موجزن ہے۔ محفل پر تو یاددھانی کا سوندھا پیار میسر ہے۔
سیما کی طبعیت آج بھی ٹھیک نہیںشک نہیں اس میں کوئی بھی۔
ہاں مگر حروف کی بے ترتیبی سے لڑی پٹڑی چھوڑ رہی ہے۔
اس لڑی کا اصول یہ ہے کہ جب آپ مراسلہ کرنے لگے ہیں تو اس سے پہلے والا مراسلہ دیکھ لیا کیجیے کہ وہ کس حرف سے شروع ہوا ہے تو اس سے پہلے والے حرف سے مراسسلہ شروع کریں۔
جیسے ابھی ہم نے ش سے لکھا ہے تو ہمارے بعد جو مراسلہ لکھے گا وہ س سے شروع کرے گا
زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہےگل کو کل جھولے سے گر کر سر پر چوٹ لگنے سے دن میں بھی تارے ہی نظر آ رہے ہیں۔ ورنہ ابھی تو ظہر کا وقت ہونے میں بھی ایک گھنٹہ باقی ہے۔
زبردست رفتار ہے لڑی کی جو بعض اوقات ایسے اندہناک حادثات کا سبب بنتی ہے۔ ص کے صبر پر شکر گزار۔شک نہیں اس میں کوئی بھی۔
ہاں مگر حروف کی بے ترتیبی سے لڑی پٹڑی چھوڑ رہی ہے۔
اس لڑی کا اصول یہ ہے کہ جب آپ مراسلہ کرنے لگے ہیں تو اس سے پہلے والا مراسلہ دیکھ لیا کیجیے کہ وہ کس حرف سے شروع ہوا ہے تو اس سے پہلے والے حرف سے مراسسلہ شروع کریں۔
جیسے ابھی ہم نے ش سے لکھا ہے تو ہمارے بعد جو مراسلہ لکھے گا وہ س سے شروع کرے گا