سیما علی

لائبریرین
ضروری ہے سیر صحت کے لئے

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر۔۔۔20
 

سیما علی

لائبریرین
ژوب پہنچی ہماری گاڑی


اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص
ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر۔۔۔20
 

سیما علی

لائبریرین
خپلو
سکردو سے 103 کلومیٹر دور گلگت بلتستان کی ریاست خپلو بلند برفانی چوٹیوں اور راجہ کے قلعے کے حوالے سے تو جانی جاتی ہی ہے مگر پاکستان کے دوسرے خطوں میں بسنے والے لوگ یہ نہیں جانتے کہ اس وادی نے کتنے عالم، ادیب اور شاعر پیدا کیے۔
786 ہجری میں سید علی ہمدانی خپلو آئے اور یہ وادی علم و ادب کا گہوارہ بنتی چلی گئی۔ میر شمس الدین محمد عراقی یہاں وارد ہوئے تو عرفان کی بارش اس وادی کا مقدر بنی۔ میر نور بخش جیسے بلند پایہ شاعر خپلو میں پیدا ہوئے، جن کی لکھی ہوئی قرآن پاک کی تفسیر کا قلمی نسخہ کاظمیہ لائبریری تلیس میں موجود ہے۔
میر مختار بلند پایہ شاعر اور ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ فلسفی بھی تھے، انہوں نے اسلامی فقہ پر کتاب تحریر کی اور دیوان مختاریہ کے نام سے شعری مجموعہ شائع ہوا۔ وہ ایک فنکار اور ماہر تعمیرات تھے۔ بلتستان کی عظیم الشان خانقاہیں ان کی تعمیر کردہ ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
حال یہ ہے
خپلو میں کیرس کی خانقاہ ہے جہاں سنی اور شیعہ اکٹھے نماز پڑھتے ہیں۔ مسجد چقچن کی عمارت بدھ عہد اور تبتی طرز تعمیر کا اعلیٰ نمونہ ہے۔ پانچ سو سال سے قدیم اس مسجد کی پہلی منزل مٹی اور پتھر سے بنی ہے۔ اوپر والی منزل پر کھلنے والی کھڑکیاں ہیں، عبادت اور ریاضت کے لیے حجرے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
چشتیاں
لے چلتے ہیں اب آپکو
چشتیاں شہر کی بنیاد صوفی بزرگ تاج سرور چشتی نے 574 ہجری (اسلامی کیلنڈر) میں 1265 کے لگ بھگ غیاث الدین بلبن کے دور میں رکھی تھی۔ تاج سرور پاکپتن کے صوفی بزرگ فرید الدین گنج شکر کے پوتے اور دیوان بدرالدین سلیمان کے بیٹے تھے۔ حضرت تاج سرور نے تقریباً 7 صدیاں قبل اس جگہ کو اپنا مسکن بنایا اور علاقے کی ہندو آبادی میں اسلام پھیلایا۔ بعد ازاں آپ نے جام شہادت نوش کیا اور وہیں دفن ہوئے۔ ان کے نام پر چشتی لفظ آنے کی وجہ سے اس قصبہ کو چشتیاں کہا جاتا ہے۔
چشتیاں شہر، صوبہ پنجاب کے ضلع بہاولنگر کی ایک تحصیل ہے۔ اور تحصیل چشتیاں کا صدر مقام بھی ہے، اس میں 29 یونین کونسلیں ہیں۔ چشتیاں شہر کی بنیاد صوفی بزرگ بابا فریدالدین گنج شکر کے پوتے تاج سرور چشتی نے رکھی۔ روحانی پیشوا خواجہ نور محمد مہاروی کا مزار بھی تاج سرور چشتی کے مزار سے 700 میٹر کے فاصلے پر مغرپ کی جانب ہے۔ روحانی پیشوا تاج سرور چشتی، خواجہ نور محمد مہاروی کے مزار جہاں ہیں۔ اس کو پرانی چشتیاں کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ پرانی چشتیاں سے ایک کلومیٹر دور ( درمیان میں قبرستان) چشتیاں کا شہر بعد میں آباد ھوا۔
 

سیما علی

لائبریرین
جام شورو
کی وجہ تسمیہ یہ تھی کہ شورو ایک قوم تھی اس کے سربراہ کا نام جام تھا۔ یوں یہ ’’جام شورو‘‘ جام کا آباد کردہ علاقہ کہلایا۔ جامشورو کراچی سے 150کلو میٹر اور حیدر آباد سے 18؍کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔
 
Top