گُلِ یاسمیں
لائبریرین
شاباشصب صمجھ آ غیا مینوں
شاباشصب صمجھ آ غیا مینوں
ڈھیر سارے صحت کے معاملات مناسب نیند سے وابستہ ہوتے ہیں، اس لیے ضرور نیند کیجیے۔ذرا نیند کے جھونکے آرہے ہیں
گرز نہ جائے وقت اس سراغ لگانے میں۔ پنجاب پولیس کے حوالے کیجئیے ۔ منٹوں میں اعتراف کروا لیں گے
کہیے تھانیدار جی اس معاملے میں کچھ ہماری مدد کر سکتے ہیں ۔ تھانیدار جی
فالودہ منگوایا ہے کہ نہیں ابھی تک۔۔۔ بہت گرمی ہے بھئی آج تو
خیر تے سی۔۔ پلساں اج وی دیر نال پہنچیاں حسب روایت۔دل دریا سمندروں ڈونگہے ، کون دلاں دیاں جانڑے ہو۔
فلودے کھاؤ کلے کلے تے نعرے پلساں دے ۔ ساڈا حق ایتھے رکھ
حیرت ہے کہ آپ کو محرم کی آمد اور برسر ارض عوامی بے چینی اور ایوانہائے مقتدرہ میں چلتے ہوئے لرزوں کا علم نہیں ہے ۔ ہاں البتہ خادم کچھ مخدوموں کی خدمت میں خچر بنا ہوا ہےخیر تے سی۔۔ پلساں اج وی دیر نال پہنچیاں حسب روایت۔
چاہ سے چائے پیئں بھیاحیرت ہے کہ آپ کو محرم کی آمد اور برسر ارض عوامی بے چینی اور ایوانہائے مقتدرہ میں چلتے ہوئے لرزوں کا علم نہیں ہے ۔ ہاں البتہ خادم کچھ مخدوموں کی خدمت میں خچر بنا ہوا ہے
جلدی سے ہمارا سلام پہنچے آپ تک اور ہماری بھابھیدل دریا سمندروں ڈونگہے ، کون دلاں دیاں جانڑے ہو۔
فلودے کھاؤ کلے کلے تے نعرے پلساں دے ۔ ساڈا حق ایتھے رکھ
تو ثابتٹھہریں آج کوئی شعر نہیں شعر کی سی جسامت کا ایک افسانہ سناتا ہوں:’’ریل تیزی سے آگے کی طرف بھاگ رہی تھی اور درخت ،بجلی کے کھمبے اِسی رفتار سے پیچھے ہٹ رہے تھے اور میں بڑی محویت سے یہ منظر دیکھ رہا تھا۔’’ سنوتمھیں جنوں پر یقین ہے ؟‘‘میرے برابر میں بیٹھے ہوئے شخص نے میرے گھٹنے پر ٹہوکا دیتے ہوئے پوچھا۔میں نےقدرے خشونت سے اُس کی طرف دیکھااور جواب دیا :’’نہیں۔۔‘‘کچھ دیر بعد اُس نے پھر اُسی طرح ٹہوکا دے کر وہی سوال کیا اور میں نےوہی جواب دیا اور بدستور کھڑکی سے باہر کے مناظر میں گم رہا۔’’ سُنو !‘‘اس نے پھر مجھے متوجہ کرنے کے لیے میرے گھٹنے کو تختہ ٔ مشق بنایا؛’’کیا واقعی تمھیں جنوں پر یقین نہیں؟‘‘ میں نے نہیں کہتے ہوئے غصے سے اُسے دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر وہاں کوئی نہ تھا۔
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب آتا ہوں۔ لڑی سو دو سو صفحے آگے جا چکی ہوتی ہے۔۔۔
یہ لڑی والوں لیے خراج تحسین ہے۔اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب آتا ہوں۔ لڑی سو دو سو صفحے آگے جا چکی ہوتی ہے۔۔۔