امجد میانداد
محفلین
حاسدوں سے اللہ پاک بچائے، آمین
چائے حاضر ہے آپکی آمد پر جناب ۔۔۔حاسدوں سے اللہ پاک بچائے، آمین
تو مجھے کہہ لینے دیجیے پاکستان اور اِس کی شگفتہ و شائستہ ثقافت پر اِس گھرانے کے بہت احسانات ہیں۔ حسنِ کارکردگی کے تمغات بہت سوں کو ملے اگر اِس علم دوست، علم پرور، علم نواز اور علم داں خانوادے کو نظر انداز کیا گیا تو گویا ظلم کیا گیا ۔۔۔۔۔۔خون سفید ہوتا ہے اور ایک وہ جس پر چل کر بال۔ تو ہم نے بال سفید ہونے والے راستے کو ترجیح دی۔ یہ الفاظ ہیں انور مقصود صاحب کے۔۔
پھر ہمیں زہرہ نگاہ صاحبہ کا شعر سنانے کی اجازت دیجیےتو مجھے کہہ لینے دیجیے پاکستان اور اِس کی شگفتہ و شائستہ ثقافت پر اِس گھرانے کے بہت احسانات ہیں۔ حسنِ کارکردگی کے تمغات بہت سوں کو ملے اگر اِس علم دوست، علم پرور، علم نواز اور علم داں خانوادے کو نظر انداز کیا گیا تو گویا ظلم کیا گیا ۔۔۔۔۔۔
بجیا جو فاطمہ ثریا بجیا کے نام سے مشہور ہوئیں ۔۔اردو ادب کے لئے انکی خدمات فراموش نہیں کی جاسکتیں۔۔تو مجھے کہہ لینے دیجیے پاکستان اور اِس کی شگفتہ و شائستہ ثقافت پر اِس گھرانے کے بہت احسانات ہیں۔ حسنِ کارکردگی کے تمغات بہت سوں کو ملے اگر اِس علم دوست، علم پرور، علم نواز اور علم داں خانوادے کو نظر انداز کیا گیا تو گویا ظلم کیا گیا ۔۔۔۔۔۔
ہجر و وصل ہی اصل زندگی ہیں جاناںپھر ہمیں زہرہ نگاہ صاحبہ کا شعر سنانے کی اجازت دیجیے
کہاں کے عشق و محبت کدھر کے ہجر و وصال
ابھی تو لوگ ترستے ہیں زندگی کے لئے
واہ واہ کیا کہنےیہ اشعار ہمارے پیارے سید عاطف علی کی نذر ہیں
شاید یہی پسند آجائیں اور اس لڑی کو رونق بخش دیں ہمیں انکی کمی بہت محسوس ہورہی ہے ۔۔
یونہی ہمیشہ الجھتی رہی ہے ظلم سے خلق
نہ اُن کی رسم نئی ہے، نہ اپنی ریت نئی
یونہی ہمیشہ کھلائے ہیں ہم نے آگ میں پھول
نہ اُن کی ہار نئی ہے نہ اپنی جیت نئی
.
وصل ہو یا فراق ہو اکبرؔہجر و وصل ہی اصل زندگی ہیں جاناں
صرف سانس ہی زندگی نہی ہوتی
نہ کریں واہ واہ ہم بہت خوش ہوئے ہیں واہ واہ کیا کہنے
وصل و فراق میں نیندیںوصل ہو یا فراق ہو اکبرؔ
جاگنا رات بھر مصیبت ہے
انکا ہونا ہی تھا ہماری زیست کا حاصلمنیر نیازی صاحب کا ایک شعر یاد آرہا ہے
یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں
تو آ کے جا بھی چکا ہے، میں انتظار میں ہوں
گر زیادہ شاعری ہوئی تو کھیل کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوجائے گی ۔۔جیتے رہیے آپ ہمارے بلانے پر محفل میں آئے بہت شکریہ ۔۔🌸🌸🌸🌸انکا ہونا ہی تھا ہماری زیست کا حاصل
جدا ہو ئے کہ ہم اب ہمارے نہی رہے