رحیم کی صفت اللہ تعالی کے لیے رسول اللہ ﷺ کے لیے بھی استعمال کی گئی ہے اور آپ ﷺ کے ہمراہ جو صحابہ کرام رہے ان کے لیے رحیم کی جمع رُحماء استعمال کی گئی ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: لَقَدْ جَاءكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ؛ بیشک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول ﷺ تشریف لائے، تمہارا (گمراہ رہنے کی صورت میں ہمیشہ کی) تکلیف و مشقت میں پڑے رہنا ان پر بہت سخت و بھاری ہے، وہ تمہارے لئے (بھلائی اور ہدایت کے) بڑے طالب و آرزو مند رہتے ہیں (اور) مؤمنین کے لئے نہایت شفیق اور مہربان ہیں۔
رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ رہنے والوں کے لیے قرآن میں ارشاد ہوتا ہے: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَ الَّذينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَماءُ بَيْنَهُمْ؛ محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر شدید اور آپس میں رحم کرنے والے اور مہربان ہیں۔
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص
ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20