۔ ۔ ۔ گھر میرا سمندر کردے ۔ ۔

اکمل زیدی

محفلین
بات کوئی ایسی بھی نہیں کہ جس کے لیے ًً آپ کی تحریریں ۔۔ًً میں لڑی بنائی جائے ہلکا پھلکا روز مرہ والی لڑی میں بھی لکھا جا سکتا تھا مگر کچھ سوچ کر ہم نے علیحدہ سے یہاں اپنی تحریر کو اس لڑی میں پِرونے کا سوچا کیوں کے یہ روز مرہ کی ایک بات تو ہے ہی مگر اس میں کچھ ہماری ذاتی سوچ اور فیلنگز بھی شامل ہیں اب چونکہ یہاں سب ایکدوسرے کی خوشی غم احساسات میں شریک ہوتے ہیں اور شریک کرتے ہیں بس اسی سوچ نے مجھے تحریک دی کے الگ سے لڑی بنائی جائے اب دیکھتے ہیں اس کا تیا پانچہ ہو یا کوئی نیا ڈھب میں آپ کی سوچ کے اظہار کا سانچہ ہو مطلب اور لوگ بھی اپنی کوئی مشترکہ احساس شیئر کریں۔۔

جی تو یہ تو ہوئی ایک چھوٹی سی تمہید ۔۔ بات شروع ہوتی ہے بچوں کی ضد سے جو سمندر پر جانے کی تھی پچھلے سنڈے دو چار کام کی نظر ہو گئے اس سنڈے کا ہم نے دیکھا محفل کی طرف سے ناشتے کا کنفرم نہیں ہوا تو ڈن کر دیا کہ چلیں گے بچے رات سے ہی ایکسائیٹڈ تھے میرے دونوں بچوں کو سمندر بہت فیسی نیٹ کرتا ہے اور مجھے بھی ۔۔۔بیگم کی رائے ذرا مختلف ہے وہ ریت اور سفر کی تکان میں ہی الجھ جاتی ہیں بہرحال ہم سب کی رضامندی کے آڑےنہیں آتیں فائنلی ہم نے پروگرام فائنل کیا بیٹی نے کہا ابو ہم نا مچھلیاں بھی پکڑینگے وہاں ، میں نے کہا ہاں بیٹا میں بوٹ ہائر کرلیتا ہوں بیچ کے بیچ میں میں جا کر فشنگ کرینگے بیٹا سیریس ہو گیا ہاں ابو گڈ آیئڈیا یہ ٹھیک رہے گا میں نے کہا بس بس زیادہ فری ہونے کی ضرورت نہیں اتنا ٹائم نہیں ہوگا سمندر پر چلو دو چار ڈبکیاں لگاؤ اور گھر کی راہ لو تو بیٹی نے مشورہ دیا ایسا کرتے ہیں میں کوئی چادر لے لیتی ہوں یا دوپٹہ اس میں مچھلیاں پکڑ ینگے میں نے کہا ہاں یہ ٹھیک ہے۔۔ ایسا کر لینا بیگم کی طرف سے کوئی خاص ری ایکشن نہ ہوا وہ بس ساتھ ساتھ تھیں تھوڑا سا منہ بھی بنا ہوا تھا دراصل ان کا موڈ نہیں تھا ہم نے بھی اگنور مارا بچوں کی وجہ سے مختصر یہ کہ ہم نے راہ لی راستے میں پیٹرول ختم ہو نے کا اندیشہ ہوا تو ایک پیٹرول پمپ پر گئے وہاں سے پیٹرول ڈلوانے لگے تو بیٹا وہاں موجود شاپ پر جانے کی ضد کرنے لگا ہم نے کہا چلو کچھ دلا دیں وہاں پہنچ کر صاحبزادے نے ڈبے والے چپس پر ہاتھ مارا کہ یہ چاہیے ہمیں غصہ آگیا نہ 20 نہ 50 ڈائریکٹ پورے 450 کا چپس کا ڈبہ میں نے بہت کہا بیٹا یہ لے لو اپنے یہاں کے بھی اچھے ہوتے ہیں ایک مشہور برانڈ کے مگر نہیں بھئی وہی چاہیے بھلا بتاؤ اتنے سے چپس وہ بھی 450 سے بات یہ نہیں تھی کے ہم دلانا نہیں چاہ رہے تھے بات صرف اتنی تھی کے اچھے سے اچھے آلو بھی 50 روپے کلو ہیں لال والے اور ہم چند چپس وہ بھی 450 کے حد نہیں ہے۔۔ لیکن بیٹا ہماری کیلکولیشن سے ہٹ کر اپنی بات پر اڑا ہوا تھا مگر اس نے جب ہمارا ارادہ بنتے ہوئے نہیں دیکھا تو اس نے آخری کار گر وار کیا کہنے لگا آپ نے ہمارے عیدی کے جو ہزار روپے نہیں دیے اس میں سے دلا دیں بیگم شاپ کے باہر تھیں انہیں نہیں پتہ تھا کیا سین چل رہا ہے دکان والے کے لیے یہ ایک دلچسپ صورتحال تھی وہ بھی پوری طرح مزے لے رہا تھا خیر چار و نا چار دلوائے باہر آکر پوری روداد پتہ چلی تو بیگم نے محبت اور داد بھری نظروں سے بیٹے کو دیکھا، المختصر سمندر پر پہنچ کر انٹری فیس دی اس پر سوال ٹھا کیا یہ سمندر ان لوگوں کا ہے جویہ پیسے لیتے ہیں اب انہیں کیا بتاتا کہ یہاں تو بس نہیں چلتا ناک پر میٹر لگا دیں کہ سانس لینے کا بھی بل آئے کے آپ نے پورے مہینے اتنی آکسیجن استعمال کی کہیں بھی بائیک کھڑی کرو کوئی نہ کوئی صاحب کوئی رسید بک لے آتے ہیں جی پیسے دیں بہرحال ہم سمندر پر پہنچ چکے تھے بچے خوش تھے بیگم وہیں چادر بچھا کر بیٹھ گئیں کہ بس تم لوگ جاو میں یہیں پر ہوں میرے دونوں بچوں کی عادت الگ ہے بیٹا پانی میں جانے سے ڈرتا ہے بس دور دور رہتا ہے بیٹی کو دور جانے سے روکنے کے جتن کرنے پڑتے ہیں اسے کھینچ کھینچ کر واپس لانا پڑتا ہے وہ ہمیں کھینچ رہی ہوتی ہے آگے جانے کے لیے یعنی بیٹی پوری اپنی ماں پر ہے اور بیٹا ہم پر گیا ہے۔
خیر تھوڑی دیر بعد بیٹی نے کہا ابو چلیں مچھلیاں پکڑتے ہیں وہ بھاگ کر چادر لے آئی اب ہم نے کوشش شروع کر دی مگر بے سود بیٹے نے کہا ابھی سو کر نہیں اٹھی ہونگی تھوڑا ویٹ کر لیتے ہیں ہم بچے کی فراست کے واری صدقے گئے اور شو مئی قسمتِ ماہی اس بار ہمیں کامیابی ہوئی اور پانچ عدد چھوٹی مچھلیاں ہماری چادر میں آچکی تھیں ہم نے چادر سمیٹی پانی چادر سے باہر نکل گیا یہ کہتے ہوئے شاید کے بس تمہارا ہمارا ساتھ یہیں تک تھا ہم نے بوتل میں پانی بھرا پانچ مچھلیاں چھوٹی سی بوتل میں حیرت و استعجاب کے عالم میں بے چین تھیں کے اتنے بڑے سمندر سے نکل کراتنی چھوٹی سی جگہ آنا انہیں سخت کھل رہا تھا پریشان کیے دے رہا تھا بچے بہت خوش تھےاس شکار پر اور ہم مچھلیوں کی حالت دیکھ کر مخمصے کی حالت میں تھے کچھ بے چینی سی ہونے لگی ہمیں بھی آخر ہماری تشویش نے حقیقت کا روپ دھارا اور کچھ دیر بعد دو مچھلیاں نیم مردہ ہوتی چلی گئیں شاید کہہ رہی ہوں ۔ ۔۔ ماہیءِ بے چین ہوں گھر میرا سمندر کردے --موج در موج کی طغیانی مقدر کردے ۔۔بہرحال۔۔ صرف 5 سے 10 منٹ کے وقفے سے دو مچھلیاں سمندر کی جدائی برداشت نہ کر سکیں اور داغ مفارقت دے گئیں باقی ان سے تھوڑی سخت جان تھیں مگر وہ بھی اسی راہ پر گامزن لگیں بچوں سے مشورہ کیا مگر بیٹا کسی صورت انہیں چھوڑنے پر تیار نہیں تھا بیٹی ایگری کر چکی تھی کے کہیں باقی تین بھی نہ مر جائیں بیٹے کو لالچ دیا کے واپسی میں پھر وہی ڈبہ دلاؤنگا معاملہ طے پا گیا ہم نے بوتل اوندھی کر دی تین مچھلیاں واپس رہائی کی موج میں آکر موجوں میں کھو گئیں اور وہ مردہ مچھلیاں رہائی پانے سے پہلے رہائی پا چکی تھیں جو اب اپنے بس میں نہیں لہروں کے بس میں تھیں۔۔۔ہم تھوڑا افسردہ ہو چکے تھے ۔۔ باقی ٹائم بھی بتا کر ہم واپس ہوئے واپسی قدرے خاموش تھی ۔۔ راستے میں مچھلی کی رہائی کا تاوان بھرا چپس لے کر دیے۔

اب تا حال اسی سوچ میں رقم طراز ہیں کہ آخر اتنی سی دیر کی جدائی بھی ان دو مچھلیوں سے برداشت نہ ہو سکی لوگوں کی اقسام بھی اسی طرح سے ہے شاید بھروسہ اور یقین کی کمی مار دیتی ہے یا اُن تین مچھلیوں کی طرح وقت کے کروٹ بدلنے کا انتظار کرتے ہیں ڈٹے رہتے ہیں یا اتنی جلدی حوصلہ چھوڑ دیتے ہیں مجھے مرتضیٰ زیدی (ایک اسکالر) کی بات یاد آگئی ۔۔۔دنیا میں کوئی بھی کام اتفاقیہ نہیں ہوتا کچھ نہ کچھ یا راز اس میں پوشیدہ ہوتا ہے حتیٰ کہ بارش کی برستی ہوئی بوندوں میں سے بھی کوئی بوند اپنے مقام سے ہٹ کر اتفاقیہ کہیں نہیں گرتی ہمیں بس متوجہ ہونے کی ضرورت ہے نہ جانے کتنے سربستہ راز ہمارے متوجہ ہونے کے منتظر ہیں ۔ ۔ ۔ ۔
 

سیما علی

لائبریرین
مرتضیٰ زیدی (ایک اسکالر) کی بات یاد آگئی ۔۔۔دنیا میں کوئی بھی کام اتفاقیہ نہیں ہوتا کچھ نہ کچھ یا راز اس میں پوشیدہ ہوتا ہے حتیٰ کہ بارش کی برستی ہوئی بوندوں میں سے بھی کوئی بوند اپنے مقام سے ہٹ کر اتفاقیہ کہیں نہیں گرتی ہمیں بس متوجہ ہونے کی ضرورت ہے نہ جانے کتنے سربستہ راز ہمارے متوجہ ہونے کے منتظر ہیں ۔ ۔ ۔ ۔
آپ کی بات درست اور بالکل درست !!!!!واقعی کوئی کام بھی اتفاقیہ نہیں ہوتا !ہر بات میں کوئی نہ کوئی اسرار پنہاں ہے بس بات ہے سمجھ کی 👏👏👏👏👏
 

اکمل زیدی

محفلین
آپ کی بات درست اور بالکل درست !!!!!واقعی کوئی کام بھی اتفاقیہ نہیں ہوتا !ہر بات میں کوئی نہ کوئی اسرار پنہاں ہے بس بات ہے سمجھ کی 👏👏👏👏👏
جی آپا بات ہے سمجھ کی اور سمجھ آنے کی ایک وجہ سمجھ دارانہ صحبت بھی ہے جو ہمیں ہمہ وقت یہاں میسر رہتی ہے شکریہ گُلِ یاسمیں صاحبہ شکریہ سید عمران بھائی شکریہ محمد عبدالرؤوف اور محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی صاحب ۔ ۔ ۔
 
جی آپا بات ہے سمجھ کی اور سمجھ آنے کی ایک وجہ سمجھ دارانہ صحبت بھی ہے جو ہمیں ہمہ وقت یہاں میسر رہتی ہے شکریہ گُلِ یاسمیں صاحبہ شکریہ سید عمران بھائی شکریہ محمد عبدالرؤوف محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی صاحب ۔ ۔ ۔
شکریہ بھیا بہت شکریہ
مفتی صاحب کر لیں قدر ہماری ۔
سیکھیں کچھ اکمل بھیا سے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بہت خوب اکمل بھائی!

دنیا میں کوئی بھی کام اتفاقیہ نہیں ہوتا کچھ نہ کچھ یا راز اس میں پوشیدہ ہوتا ہے حتیٰ کہ بارش کی برستی ہوئی بوندوں میں سے بھی کوئی بوند اپنے مقام سے ہٹ کر اتفاقیہ کہیں نہیں گرتی ہمیں بس متوجہ ہونے کی ضرورت ہے نہ جانے کتنے سربستہ راز ہمارے متوجہ ہونے کے منتظر ہیں
بالکل سچ فرمایا۔ یہ انہی نشانیوں میں سے ایک نشانی لگتی ہے۔ جس کی طرف اللہ پاک ہمیں توجہ دلانے کے لیے قرآن میں متعدد جگہ پر کہتا ہے۔ "کیا تونے نہیں دیکھا؟"
 

سید عمران

محفلین
بیگم کی رائے ذرا مختلف ہے وہ ریت اور سفر کی تکان میں ہی الجھ جاتی ہیں
ہمیں بھی سمندر میں نہانا پسند نہیں۔۔۔
دھوپ اور کھارا پانی، چہرہ جل بھن کر کتھئی، عنابی اور کالے شیڈ دینے لگتا ہے۔۔۔
اگلے کئی روز تک یہ منہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتا۔۔۔
اور اس سے بھی اگلے کئی روز تک کوئی اس منہ کو منہ نہیں لگاتا!!!
 

سید عمران

محفلین
ہم نے بوتل میں پانی بھرا پانچ مچھلیاں چھوٹی سی بوتل میں حیرت و استعجاب کے عالم میں بے چین تھیں کے اتنے بڑے سمندر سے نکل کراتنی چھوٹی سی جگہ آنا انہیں سخت کھل رہا تھا پریشان کیے دے رہا تھا بچے بہت خوش تھےاس شکار پر اور ہم مچھلیوں کی حالت دیکھ کر مخمصے کی حالت میں تھے کچھ بے چینی سی ہونے لگی ہمیں بھی آخر ہماری تشویش نے حقیقت کا روپ دھارا اور کچھ دیر بعد دو مچھلیاں نیم مردہ ہوتی چلی گئیں شاید کہہ رہی ہوں ۔ ۔۔ ماہیءِ بے چین ہوں گھر میرا سمندر کردے --موج در موج کی طغیانی مقدر کردے ۔۔بہرحال۔۔ صرف 5 سے 10 منٹ کے وقفے سے دو مچھلیاں سمندر کی جدائی برداشت نہ کر سکیں اور داغ مفارقت دے گئیں
بوتل فنائل کی تو نہیں ہوگی ناں؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
آخری پیرے کا فلسفہ سمجھنا فلسفیوں کے سر رہا۔۔۔
ہماری کھوپڑی میں اتنا دماغ ہوتا تو بھیا کے متھے نہ لگ رہے ہوتے!!!
 
Top