پرپیچ بہت ہے شکن زلف سیاہ وارفتہ نہ رہ اس کا دلا بے گہ و گاہ میر تقی میر
شمشاد لائبریرین اپریل 21، 2021 #281 پرپیچ بہت ہے شکن زلف سیاہ وارفتہ نہ رہ اس کا دلا بے گہ و گاہ میر تقی میر
گُلِ یاسمیں لائبریرین اپریل 21، 2021 #282 نیند اس کی ہے دماغ اس کا ہے راتیں اس کی ہیں تیری زلفیں جس کے بازو پر پریشاں ہو گئیں مرزا غالب
شمشاد لائبریرین اپریل 21، 2021 #283 جب اس کی زلف میں پہلا سفید بال آیا تب اس کو پہلی ملاقات کا خیال آیا شہزاد احمد
ام عبدالوھاب محفلین اپریل 21، 2021 #284 اس زلف کے کیا کہنے جو دوش پہ لہرائی سمٹی تو بنی ناگن پھیلی تو گھٹا چھائی
گُلِ یاسمیں لائبریرین اپریل 21، 2021 #285 کبھی کھولے تو کبھی زلف کو لہرائے ہے زندگی شام ہے اور شام ڈھلی جائے ہے
ام عبدالوھاب محفلین اپریل 21، 2021 #286 رنگ پیرہن کا، خوشبو زلف لہرانے کانام موسمِ گل ہے تمہارے بام پر آنے کا نام پروین شاکر
ام عبدالوھاب محفلین اپریل 21، 2021 #287 خوشبو کہیں نہ جائے یہ اصرار ہے بہت اور یہ بھی آرزو کے ذرا زلف کھولئے پروین شاکر
گُلِ یاسمیں لائبریرین اپریل 21، 2021 #288 ایہہ تن من میرا جے کنگھی تے میں زلف محبوب دی واواں پوش میری دی بن جائے جُتی تے میں سوہنڑے دے پیری پانواں جے سوہنڑا میرے دُکھ وچ راضی تے میں سُکھ نوں چُلھے ڈانوان یار فریدا جے مل پوے سوہنڑا تے میں رو رو حال سناواں حضرت خواجہ غلام فرید
ایہہ تن من میرا جے کنگھی تے میں زلف محبوب دی واواں پوش میری دی بن جائے جُتی تے میں سوہنڑے دے پیری پانواں جے سوہنڑا میرے دُکھ وچ راضی تے میں سُکھ نوں چُلھے ڈانوان یار فریدا جے مل پوے سوہنڑا تے میں رو رو حال سناواں حضرت خواجہ غلام فرید
شمشاد لائبریرین اپریل 21، 2021 #289 کون سی شام نہیں صبح ہوئی اے مغرور ایک دن ہوتی ہے یہ زلف سیہ فام سفید حیدر علی آتش
گُلِ یاسمیں لائبریرین اپریل 21، 2021 #290 چہرے پہ مرے زُلف کو پھیلاؤ کسی دن کیا روز گرجتے ہو برس جاؤ کسی دن رازوں کی طرح اُترو مرے دل میں کسی شب دستک پہ مرے ہاتھ کی کُھل جاؤ کسی دن امجد اسلام امجد
چہرے پہ مرے زُلف کو پھیلاؤ کسی دن کیا روز گرجتے ہو برس جاؤ کسی دن رازوں کی طرح اُترو مرے دل میں کسی شب دستک پہ مرے ہاتھ کی کُھل جاؤ کسی دن امجد اسلام امجد
گُلِ یاسمیں لائبریرین اپریل 21، 2021 #291 بکھری ہوئی وہ زلف اشاروں میں کہہ گئی میں بھی شریک ہوں ترے حال تباہ میں جلیل مانک پوری
سیما علی لائبریرین جون 11، 2021 #293 جیہ نے کہا: فرمودہ غالب منہ نہ کھلنے پرہے وہ عالم کہ دیکھا ہی نہیں زلف سے بڑھ کر نقاب اُس شوخ کے منہ پر کھلا مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ جب یار نے اٹھا کر زلفوں کے بال باندھے تب میں نے اپنے دل میں لاکھوں خیال باندھے سودا
جیہ نے کہا: فرمودہ غالب منہ نہ کھلنے پرہے وہ عالم کہ دیکھا ہی نہیں زلف سے بڑھ کر نقاب اُس شوخ کے منہ پر کھلا مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ جب یار نے اٹھا کر زلفوں کے بال باندھے تب میں نے اپنے دل میں لاکھوں خیال باندھے سودا